پاکستان میں خواتین کو سب سے زیادہ چھاتی کا سرطان جبکہ مردوں کو زبان ، جبڑے اور حلق کا سرطان لاحق ہے ۔ دنیا بھر میں منہ اور حلق کے سرطان کی شرح 5فیصد ہے جبکہ کراچی میں یہ شرح 30فیصد ہے۔ کراچی کی عورتوں میں منہ کا سرطان عام ہوتا جا رہا ہے، جبکہ مردوں میں منہ کے سرطان میں جاں لیوا حد تک اضافہ ہوا ہے تاہم یہ قابل علاج مرض ہے اور بروقت تشخیص سے ان کا علاج ممکن ہے۔
جناح اسپتال کراچی میں سرطان کے علاج کے حوالے سے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سائبر نائف روبوٹک ریڈیو سرجری کی سہولت موجود ہے جس دماغ ، ریڑھ کی ہڈی، مثانے ، جگر اور پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا مریضوں کو دو گھنٹے کے اندر کینسر سے ہمیشہ کے لئے نجات مل جاتی ہے جبکہ چھاتی کے سرطان کی تشخیص کے لئے بھی جدید ترین بریسٹ میمو گرافی مشین موجود ہے اور لاکھوں روپے میں فراہم کی جانے والی یہ تمام سہولتیں بالکل مفت فراہم کی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین امراض سرطان نے عالمی یوم سرطان کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ریڈیو تھراپی اینڈ نیوکلیئر میڈیسن (کرن اسپتال) کے ڈائیریکٹر ڈاکٹر اختر احمد نے بتایا کہ کراچی، ٹھٹھہ اور اس کے گردو نواح میں مردوں، خواتین اور بچوں میں تمباکو، گٹکا، پان، نسوار، چھالیہ، مین پوری اور تمباکو سے تیار شدہ دیگر موذی اشیا کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے جس سے وہ بڑی تعداد میں منہ کے کینسر میں مبتلا ہو رہے ہیں اس لئے ان اشیا ء پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ سول اسپتال کراچی کے کینسر یونٹ کے سربراہ پروفیسر نور محمد سومرو نے بتایا کہ پاکستان میں 25سال کی عمر کی لڑکیاں بھی چھاتی کے سرطان کا شکار ہیں، جس بنیادی وجہ جسم میں اسٹروجن ہارمونز کی تعداد بڑھ جانا ہے اس سے بچنے کے لئے خواتین کو چاہیے کہ وہ وقتاً فوقتاً اپنا معائنہ کرائیں۔ جناح اسپتال کے شعبہ ریڈیالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود نے بتایا کہ کراچی میں مردوں کو سب سے زیادہ منہ اور حلق کا کینسر ہے جو باقی ممالک میں 5فیصد ہے لیکن کراچی میں 30فیصد ہے۔ اس کو نہ صرف روکا جاسکتا ہے بلکہ بچا بھی جاسکتا ہے اور اس کے لئے تمباکو، گٹکا، پان، نسوار، چھالیہ، مین پوری اور تمباکو سے تیار شدہ دیگر موذی اشیا پر پابندی لگائی جائے۔