لاہور(ویب ڈیسک) تجزیہ کار عامرمتین نے کہا ہے کہ نعیم الحق کو سنجیدہ نہیں لیناچاہئے ،اب نئی ٹیم آچکی ہے ان کی پہلی والی اجارہ داری نہیں رہی ، وہ بے چارے اپنے آپ کو اجاگر کرنے کیلئے بیانات دیتے رہتے ہیں، نعیم الحق کو کیا حق ہے کہ وہ سپیکر کو کہیں کہ شہبازشریف کے پروڈکشن آرڈرمنسوخ کردیں ۔پروگرام مقابل میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کابینہ کے اجلاس میں کہا گیاکہ اسد قیصر ہمارا سپیکر نہیں بلکہ یہ تو اپوزیشن کا خیال رکھ رہا ہوتا ہے ، لیکن یہ بات ہے کہ اسد قیصر نے غیر جانب رہ کر عزت کمائی جبکہ ایاز صادق کو یہ مقام نہیں ملا ،کابینہ کے اجلاس میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ اسد قیصر کو تبدیل کرلیا جائے لیکن میں سمجھتاہوں کہ یہ قانونی اور اخلاقی طورپر بھی غلط ہے ،پی ٹی آئی کی حکومت میں افسران کی تقرری میں یاری دوستی کو نبھایاجارہا ہے ۔تجزیہ کار رئو ف کلاسر ا نے کہا مجھے لگتا ہے کہ پاکستان میں وزیراعظم عمران خان نہیں بلکہ نعیم الحق ہیں کیونکہ وہ جس انداز میں سپیکر کو حکم دے رہے ہیں وہ تو وزیراعظم بھی نہیں کہہ سکتے ،مجھے لگتاہے کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان کچھ ہورہاہے ، اگر ایسا نہ ہوتاتو عمران خان کبھی شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر تیار نہ ہوتے ۔ انہوں نے کہا عمران خان نے گزشتہ روز پارلیمانی پارٹی کااجلاس بلایا ،اس کی اندرونی کہانی جو سامنے آ ئی ہے اس کے مطابق اجلاس میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اعجاز شاہ نے بڑی جرات کرتے ہوئے وزیراعظم سے سانحہ ساہیوال کے بارے میں خوب سوالات کئے ۔انہوں نے کہا اسلام آبادمیں پولی کلینک ہسپتال کی توسیع کیلئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا تھاکہ پارک کی جگہ ہسپتال کو دے دی جائے ، ہماری موجودہ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ اس کو روکاجائے ،کسی اورجگہ پر ہسپتال بنالیاجائے ۔