لاہور(ویب ڈیسک)تجزیہ کارعامرمتین نے کہا ہے کہ ا مریکی صدرایسے بیان دیتے رہتے ہیں جن کو امریکہ میں سنجیدگی سے نہیں لیاجاتا لیکن وہ امریکہ کے صدر ہیں ان کے بیان کی اہمیت ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹس اچھے اورمناسب کئے ہیں ایسا ہی کرناچاہئے تھا۔
افغانستان میں اگرامریکہ کامیاب نہیں ہواتواس میں پا کستان کا کوئی قصور نہیں ۔ امریکہ نے ایران سے تیل لینے پر بھارت کو استثنیٰ دے دیا لیکن جب ہم ایران سے گیس خریدیں تو شور مچ جاتاہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری پوزیشن ٹھیک نہیں۔ امریکہ کو پا کستان کی ضرورت ہے اورہم نیٹو کوسپلائی کیلئے راستہ دے رہے ہیں ۔وزیراعظم کا بیان ضروری تھا اور انہیں دینا بھی چاہئے تھا۔پروگرام مقابل میں میزبان ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاررؤف کلاسرا نے کہا کہ ہماری وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کے بابوؤں نے نیٹو کی سپلائی کیلئے روٹس 15 سال کیلئے فری میں دیئے ہیں اورنیٹو نے ایک ڈالر دیا اورنہ ہی اس سامان کی کوئی چیکنگ ہوتی ہے ۔ جب سلالہ سانحہ کے بعد پاکستا ن نے نیٹو کی سپلائی روکی تھی اس کے بعد امریکہ نے ترکی اوردیگرممالک کے ذریعے سپلائی کی اورانہوں نے فی کینٹینر 1700 ڈالر دیئے لیکن ہم نے کچھ نہیں لیا۔ میرا خیال ہے کہ اگر ٹرمپ کا جواب دیناتھا تو دفتر خارجہ جواب دیتا۔ یادرکھیں امریکہ نے افغانستان میں طالبان کو شکست دینے کیلئے پیسے نہیں لگائے انہوں نے اڈا لینا تھا جس کی وجہ سے وہ چین، روس اورایران پر نظر رکھ سکیں۔ 2006 سے پاکستان کے 800 ملین ڈالر اتصالات نے روکے ہوئے ہیں اور12سال بعد بھی وہ ہمیں دینے کو تیارنہیں ہیں اتصالات والوں سے اسحاق ڈار نے اس لئے نہیں لئے کیونکہ ان کے بچے وہیں رہتے ہیں، پوری سندھ حکومت یواے ای میں رہتی ہے کیا عمران خان کو دفترخارجہ کو اس رقم کی ادائیگی کیلئے بریف کیا تھا۔2006 میں پا کستان نے پی سی ایل کی نجکار ی کی۔ اس کو 2.5 ارب ڈالر میں فروخت کیا گیا لیکن اس میں سے بھی 800ملین ڈالر کی رقم روک لی گئی۔2015 میں 29 ہزار ایکڑ پرکپاس کاشت کی گئی جس میں اضافے کے باوجود کمی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایک وقت تھاجب احسن جمیل گجر ضروری تھے لیکن اب وہ عثما ن بزدار پر بوجھ بن گئے ہیں۔ اورگوجرانوالہ میں انکا گرین بیلٹ پرقائم پٹرول پمپ نہیں گرایا گیا لیکن جونہی ڈپٹی کمشنر شعیب طارق وڑائچ نے اس پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی تو ان کا تبادلہ ہوگیا۔