شیخ رشید کا جلسہ روکنے کیلئے پولیس نے کمیٹی چوک پر دھاوا بول دیا ، کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کر دیں
راولپنڈی : راولپنڈی میں شیخ رشید کا جلسہ روکنے کیلئے پولیس نے کمیٹی چوک پر دھاوا بول دیا اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کر دیں ۔
اس دوران کارکنوں اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی ۔ پولیس کے رویہ کیخلاف کارکنوں نے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔ راولپنڈی پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے لال حویلی جانے والے تمام راستے بند کر دیئے ۔
خیال رہے کہ اسلام آباد میں حکومت دفعہ 144 کا نفاذ کر چکی ہے، جس کے تحت جلسے جلوسوں پر مکمل پابندی ہے، جبکہ وفاقی دارالحکومت میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو تحریک انصاف کے کارکنوں کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا ۔ گرفتاریوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر جسٹس شوکت صدیقی نے تحریک انصاف کے وکیل سے استفسار کیا کہ پہلے یہ بتائیں کہ پرامن احتجاج کریں گے یا شہر بند کریں گے، جس پر تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے اور عدالتی احکامات پر عمل کریں گے ۔ جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ عدالت اپنے حکم پر عملدرآمد کروانا جانتی ہے ۔
دوسری جانب کوہاٹ میں وزیراعظم کے جلسے کے باہر نون اور جنون آمنے سامنے آئے ۔ کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا ۔ تصادم روکنے کیلئے پولیس حرکت میں آئی اور لاٹھی چارج کر کے کارکنوں کو منتشر کیا ۔
لاہور میں تحریک انصاف کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف وکلاء نے احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران وکلاء نے ٹریفک روکنے کے لیے شہریوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا ۔
2 نومبر کے دھرنے سے پہلے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے راولپنڈی میں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ جلسے کو روکنے کے لیے کھلاڑیوں سے پہلے حکومت نے لاک ڈاؤن کرتے ہوئے اسلام آباد میں بنی گالہ اور راولپنڈی میں لال حویلی کا محاصرہ کر لیا ۔ حکومت کی طرف سے شیخ رشید کو گرفتار یا نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے شیخ رشید کی گاڑی پکڑ لی جبکہ ڈرائیور اور گن مین کو حراست میں لے لیا ۔ لال حویلی روڈ پر سو سے زائد کنٹینرز لگا دیئے گئے۔ جبکہ جلسہ گاہ کو بھی سیل کر دیا گیا ، ساؤنڈ سسٹم اٹھا لیا گیا اور میٹرو سروس کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا گیا