راولپنڈی میں گیس پریشر میں کمی کے باعث شہریوں کو مشکلات کا تو سامنا ہے ہی ،سردی سے بچنے کے لئے قدرتی گیس اور دیگر ذرائع کے استعمال میں لاپرواہی حادثات کا باعث بن رہی ہے۔ راولپنڈی میں گیس لیکیج سے اس سال اب تک تیس سے زائددھماکے ہو چکے ۔
راولپنڈی میںآٹھ ماہ میں تیس دھماکے ، یہ دہشت گردی کی کارروائیاں نہیں بلکہ دھماکے سوئی گیس کے ہیں ۔ان دھماکوں کی کئی وجوہات ہیں جن میں گیس کی کمی یا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ،شہریوں کی لاپرواہی اوراداروں کی غفلت شامل ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس آتی ہی نہیں ۔رات کے وقت یہ گیس کھول دیتے ہیں دھماکہ ہو جاتا ہے لوگ مر رہے ہیں،گیس لوڈشیڈنگ کا ٹائم ہونا چاہیے روزانہ حادثات ہو رہے ہیں۔ اسپتال ذرائع کہتے ہیں گیس دھماکوں کے اکثرزخمی سسک سسک کر جان ہار جاتے ہیں ۔ جی ایم سوئی ناردرن ،محمد ظہور کہتے ہیں کہ حادثات کا باعث کمپریسرکا استعمال ہے۔ احتیاطی تدابیر اختیارکرکے حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ ریسکیو حکام کے مطابق راولپنڈی میں گیس لیکیج کے نتیجے میں دھماکوں سے 64 افراد متاثر ہوئے ۔ماہرین کے مطابق اگر ذرا سی احتیاط کر لی جائے تو ان حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔