اسلام آباد : پاک فوج کی جانب سے سول معاملات سے متعلق بیان پر سینیٹ میں شدید ردعمل، پیپلز پارٹی سینیٹرز نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ فرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ ناقص گورننس سول اداروں، عدلیہ اور عسکری اداروں میں بھی ہے۔ اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ فوج کو کوئی حق نہیں کہ آئینی سول حکومت پر تنقید کرے۔
چیئرمین رضاربانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان پر شدید تنقید کی ۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ناقص گورننس صرف سول اداروں میں نہیں بلکہ عدلیہ اور عسکری اداروں میں بھی ہے ۔ ناقص گورننس کے خاتمے کیلئے ایک طریقہ کار موجود ہے ، کمانڈرز کانفرنس میں جو طریقہ اختیار کیا گیا وہ نہایت غلط ہے ، ایسا بیان حکومتی نااہلی ظاہر کرتا ہے۔
یہ سوال فوج سے بھی پوچھا جاسکتا ہے لیکن کبھی سرعام ایسا نہیں ہوا۔ حکومت کو اس کا جواب دینا چاہیئے تھا لیکن مجھے حکومتی ترجمان بننا پڑرہا ہے ، انتہائی اہم بحث ہورہی ہے لیکن حکومتی ارکان یہاں موجود نہیں ، جس پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ اسی وجہ سے حکومت کو ناقص گورننس کا طعنہ دیاجاتا ہے ۔ حکومت کے پاس کوئی وزیر خارجہ نہیں نہ ہی کوئی مستقل وزیردفاع ، آئی ایس پی آر کا بیان بہت دور رس ہے ، اس کو دیکھنا ہوگا۔
قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومتی اراکین ٹی وی پر آکر ہماری کردار کشی کرتے ہیں ، فوج کو کوئی حق نہیں کہ آئینی سول حکومت پر تنقید کرے ۔ پختون ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ فوج خارجہ اور داخلہ پالیسی میں مسلسل مداخلت کر رہی ہے۔
پالیسیاں ترتیب دینا فوج کا نہیں منتخب عوامی نمائندوں کا حق ہے ، مسلم لیگ ن کے سینیٹر نیہال ہاشمی نے کہا کہ کچھ ادارے اپنے دائرہ کار سے باہر ہوتے ہیں ، پارلیمنٹ ہمیشہ سے ہی تختہ مشق رہی ہے۔ چیئرمین رضاربانی نے کہا کہ حکومت کو صرف تجویزدے سکتا ہوں کہ تمام ادارے اپنے آئینی دائرہ کار میں رہیں اور حکومت پارلیمنٹ کا ان کیمرہ مشترکہ اجلاس بلائے ، ممکن نہیں تو سینیٹ میں معاملہ لایا جائے ، مسائل کا حل پارلیمنٹ میں ہے۔
سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ زلزلے ہوں یا سیلاب، فوج کو بلایا جاتا ہے، سول ادارے اپنے کام نہیں کرتے، الیکشن جیسے جمہوری عمل کیلئے فوج کو بلایا جاتا ہے، ہرمعاملے میں فوج کو گھسیٹ لیا جاتا ہے، بے شک ناقص گورننس کا معاملہ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں نہیں آنا چاہیے تھا، مسلم لیگ ن کے سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ فوج کو سول حکومت کا سپروائزر نہیں بننا چاہیے تھا۔