اسلا م آباد(ٹیم یس اردو نیوز، اصغر علی مبارک )راولپنڈی کی سماجی شخصیت ڈاکٹر اطہر علی کی عمرہ و زیارات مقامات مقد سہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد گزشتہ روز سعودی عرب واپس وطن پہنچ گے ،ڈاکٹر اطہر علی کی عمرہ و زیارات مقامات مقد سہ کے لئے مکہ مکرمہ ،مدینہ منورہ میں ایک ماہ تک قیام کیا ۔
انہوں نے سفر عقیدت کے دوران عمرہ و زیارات مقامات مقد سہ کرتے ہو ئے ملک و قوم کی ترقی کے لئے خصوصی دعا ومناجات کیں ۔ ائیرپورٹ پر انکا والہانہ استقبال انکے والد محترم ڈاکٹر مبارک علی ،فیملی ممبران اور عزیزو اقارب نے کیا ا نہیں مبارکباد دیتے ہووے پھول پیش کیے گے اور گلے میں ہار ڈالے گے ۔
عمرہ بھی حج کی طرح ہر صاحب شرائط مستطیع پر واجب ہے اور حج کی طرح واجب فوری ہے عمرہ کی استطاعت رکھنے والے پر چاہے وہ حج کی استطاعت نہ بھی رکھتا ہو عمرہ واجب ہے۔ عمرہ بھی حج کی طرح کبھی واجب ہوتا ہے اور کبھی مستحب اور عمرہ یا مفردہ ہوتا ہے یا تمتع ۔ حج کی طرح عمرہ بھی ہر صاحب شرائط مستطیع پر واجب ہے اور حج کی طرح واجب فوری ہے لہذا عمرہ کی استطاعت رکھنے والے پر چاہے وہ حج کی استطاعت نہ بھی رکھتا ہو عمرہ واجب ہے۔ لیکن ظاہر یہ ہے کہ جس کا فریضہ حج تمتع ہو اور اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو بلکہ عمرہ مفردہ کی استطاعت رکھتا ہو تو اس پر عمرہ مفردہ واجب نہیں ہے لہذا ایسے شخص کے مال سے عمرہ مفردہ کے لیے نائب بنانا جو مستطیع ہوگیا ہو ۔سال کے ہر مہینے میں عمرہ مفردہ کرنا مستحب ہے اور دو عمروں کے درمیاں تیس دن کا وقفہ ضروری نہیں ہے۔ لہذا ایک ماہ کے آخر اور دوسرے ماہ کے اول میں عمرہ کرنا جائز ہے ایک مہینے میں دو عمرے کرنا چاہے اپنی طرف سے یا کسی اور کی طرف سے جائز نہیں ہے۔ تا ہم دوسرا عمرہ رجاء انجام دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح اگر ایک عمرہ اپنے لیے اور دوسرا عمرہ کسی اور کی طرف سے یا دونوں عمرے دو مختلف افراد کی طرف سے ہوں تو پھر ایک ماہ میں دو عمرے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عمرہ مفردہ اور عمرہ تمتع کے درمیان تیس دن فاصلہ ہونے کی شرط میں اشکال ہے۔ وہ شخص جو ذی الحجہ میں عمرہ تمتع کرنے کا ارادہ رکھتا ہو کہ اعمال حج کے بعد عمرہ مفردہ انجام دے گا تو اس کے لیے احوط یہ ہے کہ عمرہ کو ماہ محرم تک تاخیر کرے۔ اسی طرح وہ شخص جو عمرہ مفردہ شوال میں کرے اور ارادہ رکھتا ہو کہ اس کے بعد عمرہ تمتع انجام دے گا، اس کے لیے احوط یہ ہے کہ عمرہ اسی مہینے میں انجام نہ دے۔ عمرہ مفردہ کو عمرہ تمتع اور حج تمتع کے درمیان انجام دینے میں ظاہر یہ ہے کہ عمرہ تمتع باطل ہو جاتا ہے لہذا عمرہ تمتع دوبارہ کرنا ضروری ہے۔ لیکن اگر حج کے لیے یوم ترویہ (۸ ذی الحجہ) تک مکہ میں رہے تو جو اس وقت عمرہ مفردہ انجام دے چکا ہے وہ عمرہ تمتع شمار ہوگا اور اس کے بعد حج تمتع کرے۔