اسلام آباد(ویب ڈیسک) انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں ایک ایسا درخت پایا جاتا ہے جو قدر میں سات فٹ کے لگ بھگ لمبا ہوتا ہے۔ قدرت نے اس میں انوکھی خوبی پیدا کی ہے کہ وہ رات کو اس طرح چمکتا ہے کہ اس کی چمک میلوں دور سے دکھائی دیتی ہے اور اس کی روشنی میں پڑھا اور لکھا جاسکتا ہے۔ جزائر غرب الہند میں پام کا ایک ایسا درخت موجودہے جس کے پتے دنیا کے ہر درخت کے پتوں سے زیادہ لمبے ہیں،اس کے ایک پتے کی لمبائی 65 فٹ بنتی ہے۔» اس وقت دنیا کا سب سے اونچا درخت کیلی فورنیا کے جنگلات میں ہے اور اس کا نام ہاروڈ ڈیسی ہے، اس کی بلند ی37606 فٹ ہے۔» جب سکندر اعظم نے ہندوستان پر حملہ کیا تو ہندوستان میں بڑ کا ایک ایسا درخت تھا جو اس قدر پھیلا ہوا تھا کہ سکندر اعظم کی فوج کے سات ہزار سپاہیوں نے اس کے نیچے پڑاؤ ڈالا تھا۔» جزائرغرب الہند میں ایک ایسا درخت پایا جاتا ہے جس کی شاخوں کا چھلکا اتار کر ڈبل روٹی کی طرح کھاتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس کا ذائقہ بھی ڈبل روٹی کی طرح ہوتا ہے اور تاثیر بھی۔» ترکی کے شہر سمرنا میں ایک ایسا درخت اب بھی موجود ہے جس کا تنا قدرت نے اس طرح تین حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہے کہ تین دروازے بن چکے ہیں، ان کے بیچ سے ایک سڑک گزرتی ہے۔ اس عجیب و غریب درخت کو دیکھنے کے لیے ہزاروں غیرملکی ہر سال سمرنا جاتے ہیں۔» آسٹریلیا میں ایک ایسا درخت پایا جاتا ہے جس کا تنا بوتل کی شکل سے ملتا جلتا ہے اس کے اس بوتل نما تنے میں ہر وقت پانی رہتا ہے۔ اس کے تنے میں سوراخ کیا جائے تو پانی بہنے لگتا ہے، لوگ اسے شوق سے پیتے ہیں اور اسے پانی ک درخت کہتے ہیں۔» آسڑیلیا، برازیل اور جبوبی امریکہ میں ایک ایسا درخت ہے جس کے رس کا ذائقہ بالکل دودھ جیسا ہے، ایسے علاقے کے لوگ جہاں یہ درخت پائے جاتے ہیں اس کے رس کو دودھ کی طرح ہی استعال کرتے ہیں اور اس درخت کو دودھ کا درخت کہتے ہیں۔