نام حبیب بن مالک تھا- وہ یمن کے بہت بڑے سردار تھے- ابوجہل نے پیغام بھیجا کہ حبیب محمدﷺ نے فلاں تاریخ کو چاند کے دو ٹکڑے کرنے ہیں تم یہاں آجاو چاند کو دیکھنا وہ دو ٹوٹے ہوتا ہے یا نہیں۔ چناچہ حبیب بن مالک نے رخت سفر باندھا اور کوہ ابو قیس پر پہنچ گیے جہاں کفار نے مطالبہ کر دیا تھا کہ آسمانی معجزہ یہاں دکھاو یا چاند کو دو ٹکڑے کرو- میرے آقا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور چاند دو ٹکڑے کر دیا-اور واپس تشریف لے گیے- خصایص الکبری میں موجود ہے کہ ڈیڑھ گھنٹہ تک چاند دو ٹکڑے رہا- حیبیب بن مالک یہ دیکھ کر حضور اکرم صلی اللہ کے پاس تشریف لے آیے اور بولے یہ سب ٹھیک ہے لیکن بتائیں میرے دل کو کیا دکھ ہے ؟ آپ نے فرمایا تیری ایک ہی بیٹی ہے جسکا نام سطیحہ ہے وہ اندھی لولی لنگڑی بہری اور گونگی ہے- تجھے اسکا دکھ یی اندر سے کھاے جا رہا ہے- جاو اللہ تعالی نے اس کو شفا دے دی ہے- حبیب یہ سنتے ہی دوڑ کر اپنے گھر آئے تو انکی بیٹی سطیحہ نے کلمہ پڑھتے دروازہ کھولا – حبیب نے پوچھا کہ سطیحہ تجھے یہ کلمہ کس نے سکھایا تو اس نے حضور اکرمﷺ کا سارا حلیہ بتایا اور بولی اے ابا وہ آیے مجھے زیارت بخشی اور دعا فرمائ – اور مجھے کلمہ طیبہ بھی پڑھا گیے- حبیب واپس گیے اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیے نہ صرف مسلمان ہویے بلکہ اسلام کی خدمت میں بھی پیش پیش رہے-