تحریر: شاہ بانو میر
گھروں کے گھر اجڑے باپ غیر ملکی افوج کے ساتھ مقابلہ کرتے شہید ہوئے اور مائیں کارپٹ بمبنگ کے نتیجے میں ماری گئیں پیچھے کیا رہ گیا؟ اجڑے ہوئے گھروں کے یتیم مسکین بچے؟ ماوں سے جدا ہوئے تو باپ کے کسی دوست نے سر پے دست شفقت یوں رکھا کہ انہیں اب رائفلیں صاف کرنے گولیاں ترتیب سے رکھنے اور دیگر امور کیلئے مفت کا ایک ملازم مل گیا سنگلاخ چٹانیں گھروں کی مسماری کے بعد مقدر بنیں انہی حالات پہاڑوں پر قیام پزیر لوگ نئے شکار بنے ان خطرناک تنظیموں کے جو پاکستان کو برباد کرنا چاہتی تھیں سازشیں ڈالرز کی خطیر رقم کے ساتھ صرف کوئی نام نہاد مسلمان تلاش کر رہے تھے جو افغانستان سے اب آسانی سے مل سکتے ہیں۔
اسلام کا غلط رخ دکھا کر ان کو اپنے دینی بھائیوں کے خون بہانے پر اکسا دیا پھر دہشت گردی کے جو مناظر ہم نے دیکھے وہ سب کے سامنے ہیں بھارت اسرائیل کے ملوث ہونے کے کرنسی ملنے کے کئی بار ثبوت سامنے آئے اب اس لطیف اللہ محسود نے باقی تفصیلات فراہم کر دیں لطیف اللہ محسود کا انٹرویو سنا امریکہ سے اسے پاکستان کے حوالے کیا گیا مسکراہٹ اور ڈھٹائی سے لبریز لہجہ کہیں دور دور تک شرمندگی کا نام و نشان نہیں لطیف اللہ محسود سمیت دیگراس کے ساتھیوں کواپنے اصل کا کچھ علم نہیں ان کو اسلام کی ا ب کا بھی علم نہیں اوہ خُدایا اتنا ظلم کیا انہوں نے معصوم بچوں پران کی ماوں پراپنی جہالت میں اور کہہ رہا ہے کہ اب تھوڑی آنکھیں کھلی ہیں۔
یہ الفاظ میرے دماغ پر بم بن کر گرے ہیں کہ اس شخص کو قرآن پاک کا کچھ علم اب ملا ہے امت مسلمہ خدا کیلئے جاگو اس اسلام کو اس قرآن کو اب تو کھول لو کہ جس کو نہ کھولنے کی پاداش میں ان لوگوں کو پیسے دے کر استعمال کیا گیا جس نے جہاں خون بہانا چاہا ان کے توسط سے بہا دیا اگر یہ کچھ پڑھے لکھے ہوتے تو کیا ایسے کرتے؟ ایک باشعور با ہوش مسلمان کبھی ایسا ظلم اپنے دینی بھائی پر نہیں کر سکتا یہ حیوانیت وہی کر سکتا ہے جس کو دنیا کے بعد آخرت کا شعور نہ ہو جو کیا ہے وہاں بھگتنا ہے یہ انٹرویو جس میں وہ بتا رہا ہے کہ بھارت افغانستان سب کے سب پاکستان کی تباہی کے درپے ہیں دکھ اور درد کی بات تو یہ ہے کہ وہ تو غیر اسلامی ملک ہمارا ازلی دشمن ہے۔
آج تک کوئی ملزم کوئی مجرم غیر مسلم نہیں ملا ان جیسے لوگوں کو پیسے دے کرآسانی سے کروا لیں جو چاہتے ہیں ٹمبر مارکیٹ میں آگ یا پینٹ فیکٹری میں آگ یا شاہ عالمی مارکیٹ کی گنجان گلیوں میں آگ لگوا دیں ان میں جب پکڑے گئے اپنے لوگ پکڑے گئے پاکستان پر حملے میں ملوث جب مجرم ملے اپنے ملے افغانستان کے ساتھ کی گئی بھلائی اب گلے پڑ رہی ہے رشتے داریاں عام تعلقات نے الجھاو ایسا پیدا کر دیا کہ تحقیقات میں تفتیشی عمل ہی غیر مکمل رہ جاتا ہے جب واقعے میں ملوث افراد افغانی نکلتے ہیں ایسے ضمیر فروش ملک دشمن عناصر جہالت کی وجہ سے ارض پاک کو جہنم بنانے میں لگے ہوئے امت مسلمہ خصوصا پاکستان کی عوام کو اس وقت سمجھنا ہے کہ اسکو قرآن پاک کی ترجمے کے ساتھ کتنی ضرورت ہے۔
سمجھنے کی سامنے آپ کے اتنی بڑی مثال کہ ایک بے گناہ مسلمان کو بغیر وجہ کے قتل کرنا ساری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے اور ایک انسان کی جان کو محفوظ کرنا یا بچانا ساری انسانیت کو بچانا ہے المائدہ اللہ اکبر دین کی نہ سمجھی سے ایسے انسانوں نے پوری دنیا کو جہالت کی آگ میں جلا کر خاکستر کرنے کی سوچ اپنا رکھی ہے ایسے ہزاروں اشخاص ابھی ہمارے لئے مسلسل خطرہ ہیں ان کو اسلام سے روشناس کروانے کیلئے کوششیں کرنی ہوں گی ورنہ چالاک عیار غیر اسلامی قوتیں ان کو استعمال کر کے نجانے دنیا کیلئے کیا ہولناکیاں لے کرآجائیں بھارت کی جانب سے خطیر رقم وصول کر کے ایسے نوجوانوں کو قوم کے نام پر قربان ہونے کا حکم دیا جاتا ہے۔
اسی لطیف اللہ محسود کی طرح یہ بچے بھی قرآن کی تعلیمات سے نابلد ہیں لہٍذا جنت کا وجود اور وہاں حوریں اس قدر خوبصورت انداز میں برین واشنگ کر کے دماغ کا حصہ بنا دی جاتی ہیں کہ انہیں موت خوبصورت دکھائی دیتی ہے اسلام قرآن و سنت سے دور یہ نام نہاد مسلمان آج آگ کا دھکتا ہوا الاَ بن چکے ہیں جنہیں کچھ بھی سمجھا کر کہیں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے یہود و ہنود کی کامیاب سازشیں کہ ایسے مسلمان جوان ہو گئے جو اللہ اور اس کے احکامات کو نہیں جانتے وہ بآسانی دین کیلئے مذاق اور امت کیلئے خوف کی علامت بن چکے ہیں مدرسوں کی تباہی اور پہاڑوں پر لُک چھُپ کر رہنا انہیں کہاں سے احساس دلائیں کہ لا علمی جہالت نے اس خطہ کو کیسے برباد کر دیا۔
مسلمان آپس میں اصل کو نہ جاننے کی وجہ سے آج ہر ملک میں تباہی کا شکار ہو کر تنزلی کی طرف بڑھ رھے ہیں اور طاغوتی طاقتیں خوشی سے بغلیں بجا رہی ہیں سوچیں اسلام قرآن و سنت آج کی ہم سب کی اولین ضرورت ہے جاگیے کھولیں قرآن پڑہیں سنت پر عمل کریں اپنے بچوں کو سنا سنایا نہیں پڑھا پڑہایا دین دیجیے جو سب سے افضل اور ہر دور کا دین ہے اگر دین سے خود کو اپنے بچوں کو دور رکھیں گے تو سوچیں اسلام جیسا پڑھا لکھا دین اس وقت کی اولین ضرورت ہے دین سے دوری موجودہ خطرناک گلوبل ویلج جیسے ماحول میں ہمارے بچوں کو کل کا لطیف اللہ محسود نہ بنا دے؟۔
تحریر: شاہ بانو میر