counter easy hit

تفصیلات اس تحریر میں پڑھیں

Read the details in this text
انسان جب صبح گھر سے دفتر یا کاروبار یا پھر کسی اور کام سے باہر نکلتا ہے تو شیطان بھی اپنے حواریوں سمیت اسکے ساتھ ہولیتا ہے اور اس کے لئے مصائب اور گناہ کی راہیں ہموار کرتا رہتا ہے.روحانی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی انسان باوضو ہوکر گھر سے باہر نکلے تو تیسرا کلمہ پڑھنا شروع کردے . شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ شریف اور درود خضری پڑھ لے.کم از کم گیارہ بار تو لازمی یہ کلمہ پاک پڑھنا وطیرہ بنا لے ،انسان ڈرائیونگ کرتے یا ٹرانسپورٹ میں سفر کے دوران بھی زیر لب یا دل میںتیسرے کلمہ کا ورد جاری رکھ سکتا ہے.یہ عمل ایسا مجرب ہے جو انسان پر مشکلات ٹال دیتااور اسکے لئے آسانیاں پیدا ہوجاتی ہیں.بزرگان دین اس کلمہ کی تسبیح کرتے کرتے معرفت کی منازل طے کرگئے. آج بھی تصوف کی راہ پر چلنے کی خواہش رکھنے والے اس کلمہ پاک کا ورد کرتے ہیں .جو لوگ براؤیں اور دشمنوں کی خطرناک چالوں سے بچنا چاہتے اور جن کے کاروبار میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہوں وہ اس کلمہ کی تسبیح اپنا معمول بنا کر رکھیں .انشا ءاللہ رب العظیم حامی و ناصر ہوگا. پارٹی کا حصہ ہمیشہ پاکستان میں آمریت کا دور دورہ رہا ہے اور جمہوریت نا ہونے کے برابر اس ملک میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے سے قاصر رہی ہے ۔ ہماری سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ ہمیشہ سے بہت اہم رہا ہے، یہ وہ جماعت ہے جو کسی حد تک تو جمہوریت کی روح سے آشنا ہے مگر عمل داری نا ہونے کی وجہ سے بارہا زبوں حالی کا شکار رہی ہے۔اس جماعت کے سربراہ محترم جناب ذوالفقار علی بھٹو صاحب ،جن کی صورت میں پاکستان کو عرصہ دراز کیبعد ایک ذہین ، بہادر اور نڈر سیاستدان میسر آیا تھااور وہ جانتے تھے کہ ملک کو درپیش سنگین مسائل سے نکالنے کیلئے ملک کی آبادی کی اکثریت کو اپنی طرف کرنا ہوگا اور یہ اس اکثریت کی ضرورت تھی (جو آج بھی ہے) روٹی ، کپڑا اور مکان۔ یہ وہ تاریخی نعرہ ہے جو بھٹوصاحب نے پیپلز پارٹی کو بطور دل اور دماغ دیا اور اس نعرہ کی بنیاد پر اس جماعت نے دیگر جماعتوں کی بنسبت اپنی جڑیں عوام میں زیادہ مضبوط کر رکھی ہیں۔ مجھے دکھ بھی ہے کہ یہ وہ سیاسی جماعت تھی جس سے وابسطہ سیاست دان کافی حد تک سیاسی بصیرت رکھتے اور ملک کو مسائل سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ اس جماعت کے علاوہ تقریباً تمام سیاسی جماعتیں مسلسل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ مذہبی جماعتوں میں جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جو آج تک اپنی جگہ ڈٹ کر کھڑی ہوئی ہے ، مگر جماعت اسلامی کا سب سے بڑا مسلۂ یہ ہے کہ اس جماعت نے اپنا مزاج نہیں بدلا جس کی وجہ سے اقتدار ان سے نالاں ہی رہا ہے ۔ ان جماعتوں کے تذکرہ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ان جماعتوں کے پاس ایسے ایسے ذہین لوگوں کی موجودگی نے بھی کسی نئے نظام حکومت کو متعارف نہیں کروایااور آج تک جمہوریت کی آڑ میں بدعنوانیوں کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ دنیا نے ترقی کے سارے گزشتہ ریکارڈ توڑ دئیے ہیں مگر کیا دنیا میں سیاست پر کی جانے والی تحقیق کے نتیجے میں کوئی نیا نظام حکومت متعارف نہیں کروایا جس کا بلواسطہ تعلق انسانی زندگی کے معمولات سے منسلک ہے۔جہاں انسان نے زمین سے کائنات کے دوسرے رازوں پر سے پردہ اٹھانا شروع کر دیا ہے چاند کے بعد دیگر سیاروں پر پہنچنے کی کوششیں جاری ہیں تو ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ زمین پر جو چیزیں فرسودہ ہوگئیں ہیں ان پر بھی دھیان دیا جائے اور کوئی نیا نظام حکومت متعارف کروایا جائے یا پھر خلافت کو اسکی اصل حالت میں نافذ کیا جائے۔ خلافت کے نفاذ کی بات سے تو ہمارے اپنوں کو بھی تکلیف پہنچی ہوگی مگر ہم جنس پرستی کے حق میں احتجاج کرنے والوں سے تکلیف نہیں ہوتی ۔ جس طرح دنیا میں ہر فرد اپنے حق کی بقاء کیلئے سڑکوں پر نکل رہا ہے تو کیا یہ حق ہم استعمال نہیں کرسکتے۔ کم ازکم کوئی ایسا نظام اخذ کرلیا جائے جس میں اگر عوام اپنے حکمرانوں کو چنے تو ان کی بدعنوانیوں پر ان سے حساب بھی لے سکے اور علاقے میں انکی غیر حاضری پر انکوصفائی بھی پیش کرنی پڑے یعنی یکترفہ جمہوریت کو دوطرفہ جمہوریت سے تبدیل کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ چاہے جمہوریت کا نام تبدیل کرکے بدعنوانیت ہی رکھدیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website