لاہور: سابق وی سی پنجاب مجاہد کامران سمیت 4 پروفیسر کی گرفتاری سے متعلق خبر سامنے آئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ملزمنان کی طرف سے دائر کی گئی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے مجاہد کامران سمیت 4 پروفیسرز کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
جن میں کامران عابد،ڈاکٹر لیاقت اور امین عطر شامل ہیں۔ملزمان کی ضمانت 5,5 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔ دوران سماعت عدالت نے کہا کہ پروفیسرز کو ہتھ کڑیاں لگانے کی جرات کیسے ہوئی؟ نیب پراسیکوٹر نے اساتذہ کو ہتھ کڑیاں لگانے پر معذرت کر لی۔ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اساتذہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ خیال رہے لاہور ہائیکورٹ نے سابق وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران کی درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کر کے جواب مانگا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ڈاکٹرمجاہد کامران کی درخواست پر سماعت کی جس میں سابق وائس چانسلر نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کیا۔ ڈاکٹر مجاہد کامران کے وکیل نے نشاندہی کی کہ درخواست گزار کو تعلیمی خدمات پر حکومتی سطح پر کئی ایوارڈ دیئے گئے لیکن نیب نے انہیں گرفتار کرلیا ہے۔ وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ ڈاکٹرمجاہد کامران نیب کی تحقیقات میں شامل رہے اور بے گناہی کے ثبوت بھی دیئے۔وکیل نے واضح کیا کہ اساتذہ کی بھرتی سنڈیکیٹ کی منظوری اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کی گئی۔ وکیل نے قانونی نکتہ اٹھایا کہ ڈاکٹر مجاہد کامران تفتیش مکمل ہونے پر اب جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ان کی ضمانت منظور کی جائے۔
اور آج کی سماعت میں عدالت نے مجاہد کامران سمیت 4 پروفیسرز کی ضمانت منظور کر لی ہیں۔خیال رہے کہ غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے سابق وی سی مجاہد کامران اور سینئیر پروفیسرز کو گرفتار کیا گیا تھا۔ نیب نے سینئیر پروفیسر کو ہتھ کڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا تھا جس پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید بھی سامنے آئی تھی۔پروفیسر مجاہد کامران، 2 سابق رجسٹرار پروفیسرزڈاکٹر راس مسعود اور پروفیسر ڈاکٹر لیاقت علی، 2 ایڈیشنل رجسٹرار پروفیسرز ڈاکٹر اورنگزیب عالمگیر اور ڈاکٹر کامران عابد پر جامعہ پنجاب میں 5 سو 50 غیرقانونی تقرریاں کرنے کا الزام ہے۔