بغداد(ویب ڈیسک)عراق میں حکومت کے خلاف ہو نے والے پر تشدد احتجاج میں شدت آ گئی ہے جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 4 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے،مرنے والوں میں درجنوں سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ،کئی علاقوں میں کرفیو ، عراقی وزیراعظم نے مظاہرین سے امن قائم رکھنے کی اپیل کر دی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق میں گزشتہ چار دنوں سے جاری حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے دوران 93 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ کئی زخمیوں کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے جس کی وجہ سے ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔اقتصادی بحالی،بے روز گاری ،مہنگائی اور بد عنوانی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو لے کر عراقی عوام گذشتہ چار روز سے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں ،سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس اور واٹر کینن کے بے دریغ استعمال سےمظاہرین بھڑک اٹھےاورلوگوں نے تشددکاراستہ اختیارکرتےہوئےجگہ جگہ آگ لگادی جس کی وجہ سےپورے عراق میں حالات انتہائی کشیدہ ہوچکےہیں۔عراقی حکومت نےبگڑتی صورتحال کےپیش نظرکئی شہروں میں کرفیونافذکردیاہے تاہم احتجاج کاسلسلہ بڑھتاجارہاہے۔مظاہرین کاکہنا ہےکہ اسلامک اسٹیٹ کی کارروائیوں کےباعث پورے عراق میں مہنگائی اوربےروزگاری میں بےتحاشااضافہ چکاہے،آئی ایس آئی ایس کےخاتمے کےدو سال بعدبھی حکومت نےعوام کےلئےکچھ نہیں کیااورملک کی معاشی صورتحال انتہائی دگرگوں ہو چکی ہے اور عوام انتہائی بری صورتحال کا شکار ہیں ۔ دوسری طرف عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے مظاہرین سے امن قائم رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ان کے جائز مطالبات پورے کرنے کے لئے تیار ہے تاہم عوام تشدد کا راستہ ترک کرتے ہوئے ملک میں قائم کرنے میں حکومت کی مدد کریں ۔عراقی ٹی وی کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں کرفیو نافذ ہےوہاں سےکرفیو کب ہٹایا جائے گا ؟اس بارے میں حکومت نے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی ۔عراق کے انڈی پنڈنٹ ہائی کمیشن فار ہیومن رائٹس (آئی ایچ سی ایس آر) کےرکن علی البیاتی نےکہاہےکہ بغداد اور دیگر صوبوں میں گزشتہ چار دنوں سے جاری پر تشدد مظاہروں میں93 افراد ہلاک جبکہ 3978 لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔