قصور: دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کا موجب بننے والے حسین خانوالہ قصور کے ویڈیو اسکینڈل کے ملزمان نے ضمانتوں پر رہائی ملنے کے بعد اپنے خلاف مقدمات درج کرانے اور گواہی دینے والے افراد پر خدا کی زمین تنگ کر دی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق دیگر سیکڑوں بچوں کی طرح
حسین خانوالہ میں کئی سال تک درندہ صفت ملزمان کے جنسی تشدد بلیک میلنگ اور مار پیٹ کا نشانہ بننے والے ویڈیو اسکینڈل کے بچوں اور ان کے والدین کی اکثریت ملزمان کے خلاف نام نہاد قانونی کاروائی شروع ہونے پر ہی گاؤں حسین انوالہ کو چھوڑنا شروع ہو گئے تھے اور کچھ عرصہ قبل تک 90 فیصد سے زائد متاثرین اپنے گھر بار اونے پونے بیچ کر ضلع قصور چھوڑ چکے تھے اس دوران پوری دنیا کے تیز طرار سوالات اور طعن و تشنیع کا نشانہ بننے والے محمد دانش اور دیگر بچوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو یکے باد دیگرے کئی خطوط لکھے جس میں بچوں نے چیف جسٹس سے التجا کی پولیس نے کئی سال تک ملزمان کی سر پرستی کی اور جب عدالت کے حکم پر مقدمات کا اندراج ہوا تو پولیس نے دو درج سے زاید درج مقدمات کی ناقص تفتیش کی اس سے ملزمان کو فائدہ پہنچا ، انسداد دہشتگری کی عدالت نے انہیں بری کر دیا ۔ بچوں نے ثاقب نثار سے اپیل کی ہے کہ سینکڑوں گھرانوں کی زندگیاں داؤ پر لگ چکی ہیں اور ملزمان کی رہائی کے بعد متاثرین اپنے گھر بار چھوڑ کر در بدر کی ٹھکوریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔
اب حالت یہ ہے کہ درجنوں متاثر بچے کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں کہ ہر کوئی انہیں ہمدردی کی بجائے طنز کا نشانہ بناتے ہیں ۔ اس لیئے چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ ان کی کیس کی از سر نو سماعت کی جائے اور ہمیں انصاف دلایا جائے ۔ نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ مذکورہ بچوں سے ہمدردی کرنے والے دیہاتی بھی بااثر ملزمان سے اپنی جان چھپاتے پھر رہے ہیں ۔ حسین خانوالی سے تعلق رکھنے والوں نے پولیس کو بتایا کہ ملزما ان کو موت کی دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ دیہاتیوں کا کہنا تھا کہ وقوعہ کے روز وہ واپس گھر آرہے تھے کہ ملزم شہزاد، عبدالمنان اور ان کے چار مسلح ساتھیوں نے انہیں گھیر لیا اور بد ترین تشدد کا نشانہ بنایااور شدید زخمی کر دیا ۔ اہل علاقہ کا کہنا تھا ملزمان بڑے با اثر ہیں ، پولیس اور سیاسی شخصیات ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم اور چیف گسٹس سے اپیل ہے کہ ہمیں انصاف دلایا جائے۔۔ بچوں نے ثاقب نثار سے اپیل کی ہے کہ سینکڑوں گھرانوں کی زندگیاں داؤ پر لگ چکی ہیں اور ملزمان کی رہائی کے بعد متاثرین اپنے گھر بار چھوڑ کر در بدر کی ٹھکوریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں