….دھشت گردی کی نئی لہر،چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ سبوتاز کرنے کی بھیانک سازش ……
تحریر: اصغر علی مبارک ”
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دشمن، پاکستان کے دشمن ہیں. سی پیک منصوبہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا اہم منصوبہ ہے.پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کو منصوبے کو سبوتاز کرنے کیلئے دشمن نے اس بار کراچی میں چینی قونصل خانے کا انتخاب کیا دھشت گردی کی نئی لہر قومی منصوبہ جات کو سبوتاز کرنے کی سازش ھےچینی قونصل خانے پر حملہ ملک دشمن عناصر کی بھیانک سازش ھے جسے ناکام بنانے میں قانون نافذکرنے والے اداروں نے اہم کردار ادا کیاعلاوہ ازیں دہشتگردوں نے اپنے ناپاک عزائم کے لیے ہنگو میں بے گناہ لو گوں کو نشانہ بنایا جس میں تیس سے زیادہ معصوم شہری شہید هوے اس میں کوئی شک نہیں کہ ھزاروں پاکستانیوں کی قربانیوں کے باوجود ہمارے حوصلے بلند ہیں اور دفاعی ادارے دہشتگری کے خاتمے کے لیے کوشاں نظر ہیں،دشمن کی بزدلانہ کارروائیوں سے کبھی بھی ہمارے حوصلے پست نہیں ہوے اور ہم پہلے سے زیادہ جذبہ کے ساتھ میدان عمل میں نظر آتے ھیں دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے اور انشاء اللہ دہشتگردی کے اس ناسور کا قلع قمع کر کے دم لیں گےتاھم ضرورت اس امر کی ھے کا قومی سلامتی کیلئے قائم ادارے نیکٹا کو فعال و متحرک کیا جاۓ چین پاکستان اقتصادی راہداری 46 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جس پر کام تیزی سے جاری ہے۔پاکستان کو اگلے بیس سال میں 100بلین ڈالر کے قرضے واپس کرنا ہوں گے۔پاکستان کے بیرونی اور اندرونی دشمن سی پیک کو متاثر کرنے اور پاکستان اور چین کے درمیان شکوک و شبہات پیدا کرنے کے درپے ہیں پاکستان کواس منصوبے کے حوالے سے بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ سی پیک منصوبہ پاکستان میں سکیورٹی کے دیگر اقدامات کے علاوہ بلوچستان کے ان علاقوں میں فضائی نگرانی بھی کی جاتی ھے اطلاعات ھیں بلوچستان میں علیحد گی پسند ایک بھارت نواز جماعت ملوث ہونے کے شوا ھد ملے ھیں بلوچستان میں کنٹینر خیبر پختونخوا سے متصل ضلع ژوب سے داخل ہوکر مجوزہ مغربی روٹ کے علاقوں کوئٹہ ، قلات، سوراب ، پنجگور اور کیچ سے ہوتے ہوئے گوادر پہنچتے ھیں ۔چینی کنٹینروں سے سامان لایا گیا سامان گوادر سے بذریعہ بحری جہاز مشرقی وسطیٰ اور افریقی ممالک کو بھجوایا جاتا ھے سی پیک پر انڈیا کواعتراض رہا ہے انڈین وزیرِ خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات میں اقتصادی راہداری منصوبے میں تحفظات کا اظہار کیا تھاواضح رھے کہ پاکستان کے سدرن کمانڈر لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض نےکوئٹہ کی ایک تقریب میں دوران خطاب میں انڈیا کو پیشکش کی تھی کہ وہ ایران اور افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کی طرح سی پیک میں شامل ہو اور دشمنی ختم کرے۔۔سی پیک منصوبے سے نہ صرف دونوں ملکوں میں معاشی اور سماجی ترقی ہو گی بلکہ اس کا علاقائی تعلقات، امن، استحکام اور خوشحالی میں بھی کردار ہوگا۔سی پیک منصوبہ ستمبر میں ایران نے شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ھے پاک چین اقتصادی راہداری باہمی تعلقات کے فریم ورک کی بنیاد ہے جو مختلف شعبوں میں دوطرفہ طور پر طویل المدتی تعاون اور ترقی پر مرکوز ہے۔کراچی میں چائنہ کونسل خانہ اور لوئر اورکزئی (کلایہ) پر حملہ کرنے والے ایک ہی مائنڈسیٹ کے پیروکار نظر آتے ہیں۔ انڈیا افغانستان گٹھ جوڑ خطے کی امن کے لئے خطرناک ہیں۔دشمن ملک میں دہشتگردی کے ذریعے سی پیک منصوبے میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتاہے۔دہشتگرد و ں کیخلاف فیصلہ کن اقدامات ناگزیر ہو چکا ہےکیوں کہ ملک میں جب تک دہشتگردوں کے سیاسی سرپرست آزاد ہیں اس ناسور سے نجات ملنا ممکن نہیں،۔پاکستان میں اس منصوبے سے معاشی انقلاب برپا ھوگاحالیہ دورہ چین میں وزیر اعظم عمران خان پاکستان دنیا کی عظیم معاشی قوت چین سے معاشی معاہدے کرکے آے ھیں جو پاکستان دشمن قوتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا اور حالیہ دھشت گردی کی کاروائیاں اسکا ثبوت ھیں قوم افواج پاکستان اور سیکورٹی ادروں کی پشت پر ھے قوم کو متحد ھوکر دشمن کو دندان شکن جواب دینا ہوگا تاکہ پاک چین اقتصادی راہداریمنصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ سکے جس سے پاکستان کو بےحد معاشی فائدہ ہوگا اور پاکستان میں عوام خوشحال ہوگی جس کا خواب حضرت قائداعظم اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا پاک چین اقتصادی راہداری سے بھارت کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگا ھے پاکستان کو ملائشیا کی طرح اس معاملے کو ہینڈل نہیں کرنا چاہتا۔ ملائشیا نے چین کے تعاون سے جاری پائپ لائن پروجیکٹ بند کردیئے ھیں اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل ریل لنک معاہدے پر نظر ثانی کررہا ہے۔
واضح رھے کہ سال2018 کراچی،گوادر کیلئے اہم ترین سال قرار دیا جا چکا ھے حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے سی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے ایک 9 رکنی کابینہ کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کا چیئرمین وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار کو مقرر کیا گیا ، کمیٹی میں وزیر خارجہ، وزیر قانون اور انصاف، وزیر خزانہ، وزیر پیٹرولیم، وزیر ریلوے، وزیر مملکت برائے داخلہ اور مشیر برائے تجارت و ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار و سرمایہ کاری شامل ہیں۔
چین کی آبادی ایک ارب چالیس کروڑ اور جی ڈی پی 12کھرب ڈالر ہے جو جاپان، روس، بھارت اور برازیل کی مجموعی جی ڈی پی سے زیادہ ہے۔ عالمی رینکنگ میں چین امریکہ (19کھرب) کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ چین نے 1970ءکی دہائی میں ڈینگ زیاﺅ پینگ کی عظیم قیادت میں جو ترقی کی اس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ 1978ءسے 2018ءتک (40سال)کے دوران چین کی جی ڈی پی (گروتھ) کی شرح 10فیصد رہی۔ چین کے لیڈروں نے 800ملین افراد کو خط غربت سے باہر نکال کردنیا کو حیران کردیا۔ حیران کن معاشی ترقی کے باوجود چین کو چیلنج بھی درپیش ہیں۔ دیکھا جاۓ تو چین کی کامیابی کا راز سیاسی معاشی استحکام، پالیسیوں کا تسلسل، پرامن انتقال اقتدار، گڈ گورنینس، کرپٹ عناصر کا کڑا اور بے رحم احتساب، نظم و ضبط اور سستی لیبر میں نظر ہے۔ چین کے سفارت خانے نقومی جذبے سے سرشار ہیں۔ سفارتی اہلکاروں کا انتخاب میرٹ پر کیا جاتا ہے جو دنیا کے مختلف ممالک کو چین میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتے ہیں۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں چین میں سرمایہ کاری کرتی ہیں۔چین دوسرے ملکوں کے ساتھ تنازعات کے باوجود تجارتی تعلقات بحال رکھتا ہے۔ چین کی بھارت کے ساتھ تجارت 85بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کی آبادی بیس کروڑ ہے۔ گروتھ ریٹ تاریخی اعتبار سے 5فیصد سے کم رہا ہے۔ پاکستان کے لیڈر اور بزنس مین عالمی اور علاقائی ملکوں سے تجارت بڑھانے اور برآمدات میں اضافہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پاکستان کو 1947ءسے 2018ءتک جنگوں کا سامنا رہا۔ 1948، 1965، 1971، افغان وار اور دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ جو ہنوز جاری ہے۔ موجودہ حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیداکرنے کیلئے کوشاں ھے ۔ تاہم حزب اختلاف کی جماعتیں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے متحد ہونے کی کوششیں کرتی رہتی ھیں ماضی میں اسی بناءپر کوئی وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری نہ کرسکااور پالیسیوں کا تسلسل نہ رہا۔ گڈ گورننس نہ ہونے سے مسائل پیدا ہوئے۔ پاکستان کی معدنیات ترقی اور روشن مستقبل کی ضمانت بن سکتی ہیں۔ جیو سٹریٹجک لوکیشن کی وجہ سے مواقع موجود ہیں۔ پاکستان کو سی پیک سے پورا فائدہ اُٹھانے کے لیے مواقع میسر ھیں۔بیلٹ اینڈ روڈ پلان (2017) چین کے صدر شی جن پنگ کا عظیم خواب ہے جو دنیا کے 69ممالک تک پھیلا ہوا ہےاور سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ پلان کا اہم جز ہے جس کا موجودہ حجم 45بلین ڈالر ہے۔ انفراسٹرکچر، انرجی اور گوادر سی پورٹ سی پیک کے کلیدی منصوبے ہیں۔ ایشیا کو انفراسٹرکچر کے لیے 900ملین ڈالر سالانہ کی ضرورت ہے جو چین پوری کرسکتا ہے پاکستان عمران خان نے چینی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات کے خلاف سازش کامیاب نہیں ہوسکتی. وزیراعظم پاکستان عمران خان نے چینی قونصل خانےکراچی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیاہےجاری کردہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ حملے کے پیچھے موجود عناصر اور محرکات کو فوری بے نقاب کیاجانا چاہیے.وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ یہ حملہ پاک چین معاشی اور اسٹریٹیجک تعاون کے خلاف سازش ہے، لیکن اس طرح کے واقعات دونوں ملکوں کے تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتے. وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستعدی کے ساتھ دہشت گرد حملہ ناکام بنایا جس پر پوری قوم کو فخر ہے. وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند اور بحریہ عرب سے گہری ہے، پاکستان اور چین کے معاشی، اسٹریٹیجک تعلقات کے خلاف سازش کامیاب نہیں ہوسکتی. ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی قونصل خانے پر حملے سے متعلق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےکہا ہے کہ 21چینی کراچی کے قونصل خانے میں موجود تھے جو تمام محفوظ ہیں، تینوں حملہ آور مارے گئے ہیں. حملہ آور کون تھے بخوبی واقف ہیں ،شاہ محمود قریشی نے کراچی میں آج صبح ہونے والے چینی قونصل خانے پر حملے کے متعلق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا یہ بزدلانہ عمل تھا،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سندھ پولیس اور رینجرز بروقت پہنچی اور انہوں نے فوری کارروائی کی،چینی عملہ محفوظ ہے، معاملہ کنٹرول میں ہے، علاقے کو کلیئر کر دیا گیا. شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حملے کے متعلق چینی سفیر و قونصل جنرل سے بات ہوئی ہے، چینی سفیر پاکستان کی کارروائی سے مطمئن ہیں. وزیر خارجہ نے کہا کہ کراچی میں چین کے قونصل خانے پر ہونے والے حملے کے متعلق چینی وزیر خارجہ سے بھی رابطہ کیا ھے .دوسری جانب دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے ردعمل میں کراچی میں چینی قونصل خانے پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے صورت حال پر مکمل قابو پا لیا ہے. ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ حملے کے واقعے میں تمام قونصل خانے کا تمام چینی عملہ محفوظ ہے. واضح رہے کہ آج صبح کراچی میں چینی قونصل خانے پر دہشت گروں کے حملے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور ایک سیکورٹی گارڈ شدید زخمی ہوا ہے.پولیس اور رینجرز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں 3دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جن کے قبضے سے خود کش جیکٹس، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے. دہشت گردوں نے جمعہ صبح سوا نو بجے کے قریب کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ کیا، حملہ آور سفید کار چینی قونصلیٹ کے قریب پہنچے اور قونصل خانے کے دروازے پر تعینات پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا.بہادراہلکاروں نے مقابلہ کیا جس پر دہشت گردوں نے دستی بموں سے حملہ کردیا، جس میں دو اہلکار شہید ہوگئے، جس کے بعد دہشت گرد قونصل خانے کے احاطے میں داخل ہوئے اور ویزا سیکشن کی طرف بڑھنے کی کوشش کی، یہاں بھی اہلکار موجود تھا، جس نے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا. فورسز کے فوری ایکشن کی وجہ سے دہشت گرد احاطے ہی میں محصور رہے اور عمارت کے اندر داخل نہیں ہوسکے ، کارروائی کے دوران تین دہشت گرد باہراحاطے ہی میں مارے گئے، جن سے بھاری اسلحہ اور خود کش جیکٹ برآمد ہوئے.وفاقی ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ پولیس اور رینجرز نے قونصل خانے میں موجود دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا جس کے نتیجے میں ایک دہشتگرد ہلاک ہو گیا ۔
جبکہ پولیس حکام کی جانب سے جاری بیان میں دو دہشتگردوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی گئی۔ ڈی آئی جی ساؤتھ نے بتایا کہ دہشتگرد کے قبضے سے اسلحہ اور خود کُش جیکٹ بھی برآمد ہوئی جسے ناکارہ بنانے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو چینی قونصل خانے طلب کر لیا گیا ہے۔
، ایس ایس پی پیر محمد شاہ نے بتایا کہ کراچی میں چینی قونصل خانے پر دہشتگردوں نے حملہ کیا۔چین کے قونصل خانے کے قریب دہشتگردوں نے سکیورٹی گارڈز پر حملہ کیا جس پر پولیس کی بھاری نفری کو چینی قونصل خانے طلب کر لیا گیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق دونوں اطراف سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔ قونصل خانے کی عمارت سے دھواں اُٹھتا ہوا بھی دیکھا گیا۔قونصل خانے کے اندر سے دو دستی بم بھی پھینکے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشتگردوں کے حملے کے بعد چینی سفارتخانے کو جانے والی ٹریفک کو روک دیا گیا ہے ذرائع کے مطابق چینی قونصل خانے کے پاس سے ایک مشکوک گاڑی بھی برآمد ہوئی ہے جس کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دہشتگرد اسی گاڑی میں سوار ہو کر آئے۔۔چینی قونصل خانے پر دہشتگرد حملے کے بعد ملک بھر میں موجود قونصل خانوں کی سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے.