سرکاری دستاویزات میں رد و بدل کے مقدمے میں چیئرمین سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ظفر حجازی عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔
Record Tempering: Chairman SECP Zafar Hajazi presented in court
اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل طاہر محمود کی عدالت میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی پیش ہوئے جن کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر فوجداری مقدمہ درج ہے۔ ظفر حجازی کے وکیل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کے معمالے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے چیئرمین ایس ای سی پی کو گرفتار کرنے کے لئے ناقابل ضمانت دفعہ درج کی اور عجلت میں کام کیا تاہم تمام ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دفعہ 466 کا اطلاق نہیں ہوتا۔ وکیل صفائی نے دلائل میں کہا کہ ریکارڈ میں جعلسازی ہوئی ہی نہیں تو پھر ٹیمپرنگ کی دفعہ کیسے لگائی جاسکتی ہے تاہم ایس ای سی پی کے ریکارڈ ٹیمپرنگ میں جو افسر ملوث تھے انہیں ایف آئی اے نے چھوڑ دیا۔
ظفر حجازی نے کہا کہ ایس ای سی پی کی افسر ماہین فاطمہ کو ٹیمپرنگ کی کوئی ضرورت نہیں تھی تاہم ٹیمپرنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ اسپیشل کورٹ سینٹرل نے گزشتہ سماعت پر ظفر حجازی کی آج تک ڈھائی ڈھائی لاکھ روپے کے 2 مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔ خیال رہے کہ پاناما کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ نے سرکاری دستاویزات میں رد و بدل کے الزام پر چیئرمین ایس ای سی پی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔