طالبان نے میری بیوی کو ریپ کیا اور بیٹی کو مار ڈالا: بازیاب مغوی جوشوا بوئل
پاکستان میں شدت پسند تنظیم طالبان کے قبضے سے بازیاب کروائے گئے کینیڈین شہری کا کہنا ہے کہ اغوا کے دوران اُن کی بیوی کو ریپ کیا گیا اور ایک بیٹی کو قتل کیا گیا۔پاکستان کی فوج نے کینیڈین شہری جوشوا بوئل، اور اُن کی امریکی اہلیہ اور تین بچوں کو قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں ایک آپریشن کر کے بازیاب کروایا تھا۔ انھیں 2012 میں افغانستان سے اغوا کیا گیا تھا۔
اگر میں دہشتگردوں کو نہیں ماروں گا تو وہ ہمارے لوگوں کو مار دیں گے”
جناب وزیراعظم! ایک نظر ادھر بھی
کینیڈا واپس پہنچنے پر جوشوا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے طالبان کی ‘ظلم و زیادتی’ کی داستان بیان کی۔جوشوا بوئل اور ان کی امریکی بیوی کیٹلن کولمین کے والدین نے اپنے بچوں کا اس خطرناک ملک کے سفر کو ‘ناقابلِ جواز’ قرار دیا تھا۔کیٹلن کولمین کے والد نے امریکی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں کہا تھا کہ ‘میں ایک ایسے شخص کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں جو اپنی حاملہ بیوی کو ایک خطرناک ملک لے جائے۔ یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔’انھوں نے کہا کہ ‘میں خود کبھی ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔’
نانگا پربت سے دو غیر ملکی کوہ پیما لاپتہ
دوسری جانب ٹورنٹو پہنچنے کے بعد جوشوا بوئل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ‘اُن کا خاندان افغانستان میں طالبان کے زیر قبضہ علاقوں میں موجود افراد کو امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور جس وقت انھیں اغوا کیا گیا تو ان علاقوں میں کسی این جی او، امدادی کارکن اور حکومتی افراد کو رسائی حاصل نہیں تھی۔’اغوا کے وقت اُن کی اہلیہ حاملہ تھیں اور حمل کے آخری ایام تھے اور وہ پہلے بچے کو جنم دینے والی تھیں۔ طالبان کی قید سے بازیابی کے بعد اس خاندان کے تین بچے ہیں اور یہ تینوں بچے اغوا کے دوران پیدا ہوئے ہیں۔جوشوا بوئل کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کے چار بچے تھے اور ایک بیٹی کو حقانی نیٹ ورک سے وابستہ طالبان نے قتل کر دیا تھا۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اُن کی بیوی کا ریپ بھی کیا گیا۔
Ad
اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے جو پیشکش کی گئی ‘اُسے با بار ٹھکرانے پر اُن سے بدلہ لیا گیا۔’جوشوا بوئل نے کہا کہ ‘سیاحوں کو اغوا کرنے کے بعد حقانی نیٹ ورک کی ظلم و زیادتی اُس وقت بڑھ گئی تھی اور اسی ظلم نے انھیں میری نوزائیدہ بیٹی کو مارنے کا اختیار دیا۔’ظلم و زیادتی کے تحت میری بیوی کو ریپ کیا گیا، جو صرف کسی فردِ واحد کا عمل نہیں تھا، بلکہ اس میں محافظ شامل تھا، اس کا کیپٹن جو اسے ہدایات دے رہا تھا اور نگرانی کمانڈنٹ کر رہا تھا۔’
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق جوشوا بوئل نے بازیاب ہونے کے بعد امریکی فوجی جہاز پر سوار ہونے سے انکار کر دیا تھا۔بوئل نے اس سے پہلے سخت گیر اسلامی نظریات کی حامی خاتون سے شادی کی تھی اور اُن کی بیوی گوانتانامو بے جیل کے ایک قیدی کی بہن تھیں۔امریکی خبر رساں ادارے سی این این کے مطابق جوشوا کو خدشہ تھا کہ کہیں امریکی حکام اُن سے پوچھ گچھ نہ کریں۔ تاہم کینیڈا پہنچنے کے بعد بوئل نے ان خبروں کو فضول قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ اُن کی غیر موجودگی میں اُن کے خاندان نے مشکل وقت گزرا ہے اور ‘پرامید ہیں کہ وہ اپنے زندہ بچ جانے والے تین بچوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کریں جیسے وہ گھر کہہ سکیں۔’