واشنگٹن………غیرملکی میڈیا نے کہاہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے دور حکومت کے اختتام تک افغاستان کے بحران کے خاتمے کی امید دلائی تھی تاہم یہ اب ماند پڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ تشدد مسلسل بڑھ رہا ہے، طالبان نئی کارروائیوں میں مصروف ہیں،اسلامک اسٹیٹ145 افغانستان میں اپنے قدم جمانے کی ممکنہ کوششیں کر رہا ہے اورامن کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان ماضی کی طرح اب بھی ایک خطرناک علاقہ ہے۔ کمزور معیشت کے سبب عوام کا نئی حکومت پر اعتماد کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ افعانستان میں متعین امریکی قیادت والے فوجی اتحاد کے 90 فیصد فوجی دستوں کے انخلاء کے 13 ماہ بعد افغان پولیس اور فوجی اہلکار اپنے ملک میں امن عامہ کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔امریکی صدر باراک اوباما دوسری بار افغانستان سے اپنے فوجیوں کے مزید انخلاء کے منصوبے پر غور کر رہے ہیں۔ غالباً 2017 ء میں عہدہ صدارت سے سْبک دوش ہونے سے پہلے اوباما افغانستان میں سرگرم اپنے 9,800 فوجیوں کی تعداد کم کر کے اسے ساڑھے پانچ ہزار تک کرنے کے منصوبے پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔اْدھر اوباما کے افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی مندوب جیمزڈوبنس کا کہنا تھا کہ غالباً اوباما یہ فیصلہ آئندہ امریکی صدر پر چھوڑ دیں گے،میں افغانستان میں تعینات امریکی فوج کی تعداد میں مستقبل قریب میں کوئی کمی نہیں دیکھ رہا۔