تحریر : ریاض احمد ملک
قارئین علاقہ ونہار کی سیاست ہمیشہ ہی نرالی رہی ہے ویسے تو سیاست دان حکومت کی کمزوری کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں اور اٹھانا بھی چاہیے یہ ان کا حق بھی ہے مگر اس بار علاقہ ونہار کی سیاست میں بھی واضع نکھار نظر آنے لگا ہوا کچھ یوں کہ بوچھال کلاں میں صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم لے حمایتی لوگوں کا جھگرا ایک گروپ سے ہوا جس میں انہی کے حمایت یافتہ لوگوں کو زخموں کے بعد پولیس کی مظالم کا سامنا کرنا پڑا ہوتا یوں ہے کہ یہاں لوگ جب کسی کو ووٹ دیتے ہیں تو اس سے بے شمار توقعات وابسطہ لرتے ہیں انہیں ترقیاتی کاموں سے کم غرض ہوتی ہے بلکہ انہیں تو غرض اس بات سے ہوتی ہے کہ جب وہ کسی آفت میں پھنس جائیں تو ان کے سر پر حکومتی چھتری ہواور انہیں مکمل تحفظ ہو اور یہاں بھی کچھ ایسا ہی ہوا مقدمات کی زد میں آنے والوں کو قوی امید تھی تھی کہ ان کے قائد ان کے حق میں آواز بلند کریں گے۔
کم از کم پولیس کو میرٹ پر مقدمات کے لئے کہیں گے چونکہ یہ ایک سازش تھی اور مقدمات بھی ایک ڈرامہ سے کم نہ تھے اسی لئے وہ بھی پر امید تھے کہ ان کے قائد ضرور ان کے حق میں اٹھیں گے مگر ہوا بلکل ہی اس کے بر عکس سیتھی ہائوس نے انہیں خوار کر دیا بلکہ انہیں کورا جواب دیا کہ جو کیا ہے خود ہی بھرو جس کے بعد ان کے لیڈر کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اور مخیلف اخبارات میں لگنے والی خبروں کے باوجود ایکشن نہ لیا یہ ان کی بدقسمتی کہیں یا ،،،،،؟ یہ سب کچھ میری سمجھ سے بالا تر ہے کہ حق کی باتیں الاپنے والے آج حق کی بات کرنے سے کیوں خاموش ہو گئے میں آج ایک میٹنگ میں گیا یہ لوگ جو اس میٹنگ میں اکٹھے تھے صوبائی وزیر کے حامی ہوا کرتے تھے آج وہ نفرت کا جو لاوہ اگل رہے تھے وہ انتہائی خطرناک ہے یہاں ایک بزرگ بھی موجود تھے جن کی باتوں میں ہمیشہ بڑا اثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیٹا جیڑے لوگ کف دا مندا منگدے نے انہاں دا حال اینج ای ہوندا اے میں نے دریافت کیا کہ کف دا مندا ،،؟ میری سمجھ وچ تے کجھ نہیں آیا تو انہوں نے کہا کہ اک تلاب وچ کچوے رہندے سن اک دن کاواں دا ادون لگ ہویا تے انہاں اک کچوا نپیا تے انہوں کھان دی کوشش کیتی پراس دی کھل پیڈی ہون دی وجہ نال او اس نوں کھا نہ سکے اک تہاڈے جیا کچوا کاواں کول آیا اور انہاں نوں دسیا کہ اسیں اتوں تے پیڈے اں پر تلوں نرم ہوندے آن کاں روزانہ کچوا نپ کے الٹا کردے اور اس نوں کھا جاندے اک دن واری اسی کچوے دی آ گئی اس کاں واں دی بڑی منت کیتی تے اک کاں نے انہوں اکھیا کہ جیڑے کف دا مندا منگدے نے انہاں دا حال ،،،؟ مجھے بزرگ کی بات نے بے حد متاثر کیا کہ ہم اچھے بن کر جب اندر کے حال لوگوں کو بتا دیتے ہیں تو ہمارا حال ایسا ہی ہوتا ہے۔
سید اظہر شاہ نے درجنوں بے گناہوں کو حوالات دیکھا ئی مگر کیا مجال کہ کسی نے اف بھی کی ہو ملک تنویر اسلم نے ان کی حمایت نہیں کی آج سیاست کا نزلہ ان پر آ گرا اور وہ بوچھال کے دوستوں سے ہاتھ دھو بیٹھے یہ ان کی سیاستمیں زوال کا آغاز ہے جب بھی کسی پر برا وقت آتا ہے اسے دوستوں اور دشمنوں کی پہچان ختم ہو جاتی ہے قارئین ہم نے پچھلے کئی سال ملک تنویر اسلم کے ساتھ گزارے ہمیں ان سے بے حد توقعات تھیں مگر اچانک انہیں کیا ہوا سابق چیئرمین عشر و زکوة کمیٹی ضلع چکوال ملک اکرم منارہ کا قول ہوتا کہ تنویر اسلم پنج پیاروں میں پھنس چکا ہے تو ہم ہنستے تھے کہ پنج پیارے کیا ہوتے ہیں اب جب ہمیں پتا چلا کہ انہی پنج پیارون نے ملک صاحب کو بتایا کہ حوالات میں بند لوگ ملک اختر شہبازکے لوگ ہیں تو انہوں نے آنکھیں بند کر لیں۔
ان کی باتوں پر یقین کر لیا فرض کرو کہ ان میں کچھ لوگ اختر شہباز کے حامی بھی تھے اگر ملک موصوف ان کے حق میں بولتے تو کیا وہ لوگ ان کے ممنون نہ ہوتے ان کے ووٹ بنک میں اضافہ ہوتا مگر وہ ہماری سنتے کب ہیں اب بھی وقت ہاتھ میں ہے وہ میدان میں نکل کر ان کی ناکردہ سزا کا ازالہ کریں وہ ان کے پاس آ جائیں ورنہ ملک شہباز کے فرزند کا نعرہ سچ ثابت ہونے جا رہا ہے کہ موصوف بوچھال کے دشمن ہیں یہ صدا بوچھال سے نکل کر پورے حلقہ میں پھیل جائے گی۔
پہلی مرتبہ مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ہولناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا میں چند ناموں کا تذکرہ کر دوں ان میں سہیل، ہارون ، ملک محبوب سلطان ، ارشد، عبداللہ کے ساتھ ملک نور حسین مکھیال کے صاحبزادے حاجی ملک ریاض چئیرمین کے امیدوار ملک ریاض کا صاحبزادہ انیق کیا ان کا تعلق کسی اور گروپ سے ہو سکتا ہے سوچنے کی بات ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ موصوف اس طوفان کو روکنے میں کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں اب بھی بوچھال کے لوگ ان کے پاس آئیں گے اور خوشامد کرتے ہوئے کام نکالین گے اور جب ان کی حکومت کے آخری ایام ہونگے یہ لوگ ایسے غائب ہونگے جیسے ،،،،؟
تحریر : ریاض احمد ملک
03348732994
malikriaz57@gmail.com