اسلام آباد: ہائی کورٹ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف عدالتی کارروائی روکنے اور ان پر فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواستیں مسترد کردی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے اور فرد جرم معطل کی دونوں درخواستیں مسترد کردیں۔ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے وزیر خزانہ کی درخواستوں کی سماعت کی۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فرد جرم عائد کرنے کے لیے مناسب وقت نہیں دیا گیا، جب تک انوسٹی گیشن مکمل نہ ہو عبوری ریفرنس فائل نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت عالیہ نے دلائل سننے کے بعد اسحاق دار کی تمام درخواستیں مسترد کردی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے قرار دیا کہ جب فرد جرم عائد ہو چکی اور 27 ستمبر کو حکم نامہ پر عملدرآمد ہو گیا تو اس کے بعد درخواست غیر موٴثر ہو چکی ہیں، ہمارے پاس احتساب عدالت کے کام کے طریقہ کار میں مداخلت کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ نے عدالتی کارروائی کے جائزے کے لیے ایک نگران جج مقرر کیا ہے اور ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر ناجائز اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے فرد جرم عائد کی تھی تاہم وزیر خزانہ نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کو غلط قراردیا۔