ٹوکیو: شمالی کوریا کی جانب سے امریکی مطالبے کو ’بدمعاشوں والا رویہ‘ قرار دینے پر دونوں ممالک کے مابین جاری امن مذاکرات ایک مرتبہ پھر تناؤ کا شکار ہو گئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق واشنگٹن نے پیون یونگ کو جوہری تنصیبات کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو ان دنوں جاپان کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے اپنے جاپانی اور جنوبی کورین ہم منصب سے ملاقاتوں کو مثبت قرار دیا لیکن شمالی کوریا کے دو ٹوک بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
دوسری جانب مائیک پومپیو نے ٹوئٹ کیا کہ جاپانی ہم منصب سے تبادلہ خیال ’مثبت‘ رہے اور شمالی کوریا کے حوالے سے ’زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار‘ رکھنے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ مائیک پومپیو 15 جولائی کو جاپانی وزیراعظم اور جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
علاوہ ازیں امریکی حکام کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سخت جملوں پر مبنی بیان حکمت عملی تھی لیکن 2 دن بعد پیون یونگ کے موقف میں جو رویہ سامنے آیا ہے اس سے محسوس ہوتا ہے کہ شمالی کوریا دوبارہ اپنی روش پر گامزن ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا نے مئی میں بین الااقوامی میڈیا کی موجودگی میں اپنی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کیا کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اِن سے 12 جون کو سنگاپور میں ملاقات کریں گے۔
دوسری جانب شمالی کوریا نے بھی دعوت قبول کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ جوہری تنصیبات کو خود تباہ کردے گا۔
شمالی کوریا کی نیوز ایجنسی ’کے سی این اے‘ نے حکام کے حوالے سے لکھا کہ ’امریکا بہت بڑی غلطی پر ہے اگر وہ سمجھتا ہے کہ ڈی پی آر اس کے مطالبے منظور کرنے پر مجبور ہے جو بے صبری اور بدمعاشوں والا رویہ رہا ہے‘۔
اس حوالے سے پیون یونگ کا موقف ہے کہ اس نے جوہری تنصیب کی جگہ کو تباہ کیا اور مائیک پومپیو کے کردار پر افسوس کا اظہار کیا کہ وہ امریکی رعایت کو قبول کرنے پر راضی نہیں ہیں۔