لاہور;پاکستان میں دینی جماعتوں کے قائم کردہ اتحاد متحدہ مجلس عمل 2002 میں کامیابی کے بعداب ملکی حالات کے پیش نظردوبارہ فعال ہوا ہے۔اس اتحاد میں جمعیت علماءاسلام ، (ف)، جماعت اسلامی پاکستان،جمعیت علماءپاکستان (نورانی) ، جمعیت اہل حدیث، تحریک جعفریہ پاکستان بھی شامل ہیں ۔متحدہ مجلس عمل کے پرچم
کا رنگ سفید ہے جس پر سبز رنگ سے چاند تارا اور اللہ اکبر تحریر ہے ۔مجلس عمل کاانتخابی نشان کتاب ہے ۔الیکشن کا زمانہ ہے اس لیے دیگر جماعتوں کی طرح متحدہ مجلس عمل ملک بھر میں مختلف طریقوں سے عوام تک اپنے نشان کو پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔مجلس عمل کی جانب سے جاری کردہ 66سیکنڈ کی ایک ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں قرآں مجید اور کتاب کے نشان سے جوڑا گیا ہے ۔ویڈیو کے ذیلی کمنٹس میں لوگوں کا کہنا ہے کہ کتاب کے نشان کو قرآن مجید سے تشبیہہ دینا درست نہیں۔الیکشن جیتنے کے لیے مذہبی جذبات سے کھیلا جا رہاہے ۔اس حوالے سے متحدہ مجلس عمل کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں وضاحت کی گئی ہے کہ قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نے الکتاب کہہ کر پکارا ہے ۔متحدہ مجلس عمل میں شامل تمام جماعتوں کا متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآن مجید عمل کے لیے اور بطور خلیفتہ اللہ فی الارض ، اس کتاب کے نظام کو قائم کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے ۔ہمارا انتخابی نعرہ ہی کتاب کی حکمرانی ہے ۔اس کتاب میں ہمارے لیے کامیاب سیاست، معیشت، معاشرت، خارجہ پالیسی، داخلہ پالیسی سمیت تمام اصول قوائدبیان کیے گئے ہیں ۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب اس زمین پر اللہ کی کتاب نافذ ہوئی تو آسمان و زمین سے رزق ،امن اور خوشحالی کے دروازے کھلے ۔یہ منظر بھی تاریخ میں رقم ہے کہ اس کتاب کے نظام کی برکت سے لوگ ٹوکروں میں زکوة لیے پھرتے اور خوشحالی کا عالم یہ ہوتا کہ کوئی ضرورت مند لینے والا نہ ہوتا۔ اس لیے متحدہ مجلس عمل نے اس علامتی نشان کو اپنے نظریات ، فکرسے ہم آہنگ اور اپنے منشور ،پالیسی کو سمجھانے کے لیے عوام الناس میں ابلاغ کیا ہے کہ ہمارے تمام مسائل کا حل قرآن مجید کے نظام کونافذ کرنے میں ہے۔یہ بات آئین پاکستان میں موجود قرارداد مقاصد سے بھی ہم آہنگ ہے ۔اس نظام کو لانے اور چلانے کے اہل وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو کتاب اللہ کے علم سے بھی واقف ہوں۔جن کی زندگیاں کرپشن، لوٹ مار ،بدعنوانی سے پاک ہوں ۔جو خوف خدا رکھنے والے، مطلوبہ علم و صلاحیت کے ساتھ ہر لحاظ سے صادق و امین کے زمرے میں آنے والے افراد ہوں۔متحدہ مجلس عمل کے تمام اُمیدواران مطلوبہ صفات و صلاحیت پر پورے اترتے ہیں۔کتاب کا نشان ،الیکشن کے لیے علامتی ہو سکتا ہے لیکن متحدہ مجلس عمل کے لیے اس کے پیچھے صرف قرآن مجید کا نظام غالب کرنا مقصود ہے ۔