تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
ہر دور کے حکمران او نگیاں بونگیاں مارتے رہے ہیں مگر مو جودہ مقتدر حضرات نے توبو نگیوں کے ساتھ بیواقوفیوں کی بھی انتہا کر ڈالی ہے جس ملک کا آئین قر آن و سنت کے مطابق قوانین بنانے کا اور ہر فرد کے لیے بنیادی سہولتیں مہیا کرنے کا بھی پابند بناتا ہووہاں لو گ ،خواتین اور مرد خود کشیاں کر رہے ہوں تو یہ ناکام حکمرانی کی نشانیاں ہیں ۔سود جیسے غلیظ ترین کافرانہ نظام کے خلاف شریعت کورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر لینا احمقانہ سوچ کی غماز ی کرتا ہے پھر حالیہ ایسا حکم کہ فلاں علاقہ کے لوگ حفاظتی گارڈ نہیں رکھے جاسکتے اور پٹھان تو کسی صورت بھی نہیں کیا یہ لسانیت ،برادری ازم کو تقویت دینے کا سخت افسوس ناک رویہ نہیں ؟بنگالیوں سے آپ نے ایسا سلوک کرکے پھر کیا نتیجہ پایا تھا ؟ہوش کے ناخن لو ۔ایسے ملک دشمنانہ فرقوں میں بانٹ ڈالنے والے احکامات جاری کرنے والے افسران گردن زدنی قرار دیے جانے کے قابل ہیں۔ہماری انٹیلی جینس ایجنسیاں آخر کس بات کی تنخواہ وصول کرتی ہیں ۔اگر وہ تحقیقات کرکے کسی محب وطن اورغدار کا تعین بھی نہیں کرسکتیں۔آخر سارے پٹھان تو غدار یا دہشت گرد نہیںجواب نفی میں ہے۔
اللہ اکبر کہیں لکھا ہوا ہو تو اسے مٹانے کے احکامات کسی ایسے افسر ہی کے ہوں گے جو مکمل سیکولریا قادیانی مرتد ہو گا۔جہاد فی سبیل اللہ کے لیے قران و سنت میں واضح احکامات مو جود ہیں ۔کہ ایسا عمل کرنے کے لیے حکمران ہی صف بندی کرسکتے ہیں ۔کوئی دوسرا گروہ جہادی نہیںبلکہ فسادی قرار پائے گا۔بھلا شریفوں سے کوئی یہ تو پوچھے کہ آپ کی مائوں کے بطنوں سے پیدائش کے وقت آپ کے کانوں میں “اللہ اکبر -اللہ اکبر کی صدائیں کیا بلند نہیں کی گئی تھیں کیا اس اذان اور مساجد سے دی گئی اذان کے الفاظ کوئی علیحدہ علیحدہ تو نہیں ہیں ؟ہر مسلمان نمازوں سے قبل اذانیں سنتا ہے اور ان میں اللہ اکبرکا لفظ چار بار اونچی آوازوں میں پکارا جاتا ہے ۔اور پھر نماز پڑھتے ہوئے نیت رکوع سجود وسجدہ سے قبل اللہ اکبر کے لفظ دہرائے جاتے ہیں آپ کس طرح اللہ اکبر کو ختم کرسکتے ہیں پوری دنیا کے مسلمان ازل سے ابد تک ایسا عمل کرتے رہیں گے۔
اگر آپ کا اللہ اکبر کی تحریریں مٹانے کاہی پروگرام ہے تو پھر بتا تو سہی اور کا فری کیا ہے ؟آپ کے محترم والد صاحب تو پختہ دینی عقائد کے حامل تھے اور کسی زمانے میں جماعت اسلامی کے بھی متفق رہے تو اب آپ کیا امریکنوں اور مودیوں و یہودیوں کے کہنے پر کوئی نیا دین اکبری نافذ کرنے چلے ہیں جس میں لکھا ہوا اللہ اکبر مٹاناضروری ہو گااور کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے کے بعد آپ اقتدار میں رہ سکیں گے ؟بالآخر ووٹ کی طاقت سے تو ہر صورت آپ سے اقتدار کی باگیں چھن ہی جائیں گی ۔مگر ایسی غیر اسلامی حرکات کرنے سے تو آپ خود بخود آگ سے کھیلنے جارہے ہیں ۔بھلا کسی بورڈ پر اللہ اکبر کا لکھا لفظ آپ کے لیے کیسے تکلیف دہ ہے جب کہ ایک دفعہ اللہ اکبر کہنے ،پڑھنے ،دیکھنے سے آپ کے لیے جنت میں ایسی گھنی چھائوں کادر خت لگادیا جاتا ہے جس کے نیچے اصیل سرپٹ دوڑتا گھوڑا لاکھوںسالوں میں بھی فاصلہ طے نہیں کر پاتا۔
پھر آپ کے بورڈز جو سڑکوں پر لگائے گئے ہیں ایک طرف سے تحریر کردہ ہیں اگر پیچھے اللہ اکبر لکھا ہوا ہے تو اس میں حکومتی فائدہ بھی ہے کہ ادھر سے آتی ٹریفک کی اگر رات کو آپس میں کراسنگ ہو گی تو بورڈ رکاوٹ ہے اور الٹی طرف سے بورڈ کے نظر نہ آنے سے کئی ایکسیڈینٹ انہی بورڈوں سے ٹکرا کر ہو جاتے ہیں کہ ان کے پیچھے کچھ نہیں لکھا ہو تا۔چمکتا ہوااللہ اکبر لکھنے پر جو ایف آئی آر درج ہو رہی ہیں انھیں واپس لے لینااور ایسے مقدمات کا ختم کر ڈالنا ہی آپ کے ایمان کا لازمی تقاضا قرار پائے گا۔چونکہ لفظ اللہ اکبر ہی دنیا کا وہ واحد لفظ ہے جس پر تمام مسالک اکٹھے رہ سکتے ہیں۔وگرنہ دیگر تقریباً تمام نعرے فرقوںاور مسلکوں کو ظاہر کرتے ہیں ۔دوسری طرف دیکھیں تو لٹیرے زرداری اور غدار حسین حقانی کو باہر سے پکڑ لانے پر تو آپ کے پر جلتے ہیںکہ ان کے ساتھ مک مکا ہے ۔کہ پہلے انہوں نے لُٹو اور پُھٹو کر لیا اور اب آپ مو جودہ حکمران بھی لُٹو اور پُھٹو کے لیے تیاربیٹھے ہیں۔
حکمرانو کیوں خدا کے قہر کوآوازدے رہے ہو ۔بین الاقوامی ریٹ کے مطابق پٹرول کا ریٹ بمعہ ٹیکس وغیرہ22 روپے فی لیٹر بنتا ہے اور آپ ابھی تک 70,75پر ٹکے ہو ئے ہیں یہ ہر لیٹر پر,53 48روپے آخر کس کی جیب میں جارہے ہیںوہ آپ اورآپ کے وزراء اور لادین بیوروکریٹوں کے ہی ذاتی بینکوں کو بھر رہے ہیں ۔خدارا معاشی مشکلات کا حل سو چو ۔کھانے پینے کی اشیاء کو کم ازکم 5گنا کم قیمت پر بیچنے کا انتظام کرو گے بیروزگاروں کو روزگار دو گے تو رہتی دنیا تک نام پائو گے آپ کی اور نج ٹرین ، لیپ ٹاپ ،فلائی اوورسکیمیں محض فضولیات ہیںغریب پیٹ کی آگ ٹھنڈی کرنے کے لیے اور ننگاتن ڈھانپنے کے لیے روٹی اور کپڑا مانگ رہا ہے۔
اسی لیے تو غریب افراد دہشت گردوں کا آسان ٹارگٹ بن جاتے ہیں ” ٹڈنہ پئیاں روٹیاں تے سبھے گلاں جھوٹیاں “بھٹو مرحوم روٹی کپڑا مکان نہ دے سکااور وقت سے قبل دوسری دنیا کو سدھار گیا ۔آپ غربت دور نہ کرسکے اور نان نفقہ کا غریبوں کے لیے انتظام نہ کیا اور اسلامی تعلیمات میں دوری رکھی تو پھر آپ کا خدا ہی حافظ ہو گا۔مزدوروں اور ابھی ابھی پی آئی اے کے ملازمین کے قتل عام حتیٰ کہ اندھوں پر بھی لاٹھی چارج کرنا آمرانہ جمہوریت کا شیوہ ہے جس پر خدائے عز و جل لازماً انصاف کرینگے وہ اپنی زمین کا اقتدار چھین کر کسی دوسرے کے حوالے جب چاہیں کر سکتے ہیں اب مرزائیوں)قادیانیوں (مرتدین وزندیقوں کو اپنا بھائی قرار دینا نواز صاحب کا ایک انتہائی بونگااور قابل نفرت بیان ہے۔
اسلام غیر مسلموں کے حقوق کا مکمل محافظ ہے مگر جو خود کو مسلمان کہتا پھرے اور پھر دین کی بنیادوں سے ہٹ جائے ،خدا اور رسولۖاور دیگر پیغمبروں کے خلاف توہین آمیز کلمات بکتا رہے اور اپنے آپ کو7ستمبر1974کی قومی اسمبلی کی مشترکہ قرار داد سے غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے کے بعد بھی اسے تسلیم نہ کرے اور اپنے آپ کو کافر ماننے سے انکار کرے۔تو ایسے سبھی کو ملک اور دین کاغدار تو قرار دیا جاسکتا ہے مگر بھائی یا دوست نہیں ۔ایسی” جرأت”صرف نواز شریف کو ہی حاصل ہے کہ وہ مرزائیوں کو بھائی قراردے رہے ہیں اب تو تو بتا ہی سہی اور کافری کیا ہے اور کیا ایسے عقائد رکھنے والے اسلامی جمہوریہ پاکستا ن کا حکمران رہ سکتا ہے نہیں نہیں ہر گز نہیں۔
کیا سارے شریفین زندہ ،مردہ اور آئندہ جنم پانے والے ملکر بھی طواف کے دوران حجر اسود کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ اکبر کہتے ہر چکر پر زائرین کو روک سکتے ہیں نہیں ہرگز نہیں۔تو پھر کیا ان کی طرف سے پاکستانی حکمران ہونے کے ناطے اللہ اکبر کو مٹانا،کُھر چنا لازماً قرار پایا ہے ۔کیا یہ یہودیوں امریکنوں کے حکم سے ایسا ہوا ہے یا خود اپنی کسی دماغی اختراع کا نتیجہ ہے یا پاگل پن کا۔اگر یہ پاگل پن کا دورہ ہے تو آئین کی رو سے کوئی پاگل جس کا ذہنی توازن درست نہ ہو وہ سربراہ مملکت ،وزیر اعظم تو کیا کونسلر بھی نہیں بن سکتا ۔اللہ کے قہر سے ڈرو اللہ اکبر لکھے ہوئے کو مٹانااس کی تحریک کو کُھرچنا ور اتارنا بند کروکہ اس کی چمک سے ہی آپ کی حفاظت ہو رہی ہے یہ فرقہ واریت نہ ہے۔
اللہ اکبر یعنی اللہ کی بڑائی اور اس کی عظمت کو مٹانے والے فرعون نمرود شداد اللہ اکبر کو نہ مٹاسکے اور خود غرق ہو گئے حتیٰ کے شہنشائے ایران کو تو قبر کی جگہ بھی کہیں نہ مل سکی۔جو آپ کو کھانے کو دیتا ہے وہی اللہ وہیل مچھلی کو تقریباً33ٹن گوشت روزانہ کھلاتا ہے جب کہ ایک ٹن ایک ہزار کلو کا ہوتا ہے ۔اسلئے اپنی حکمرانی پر مت اترائو آپ کے تخت کا کسی وقت بھی تختہ ہو سکتا ہے تمہارے مٹی گارے سیمنٹ کے محلات زمین بوس ہو سکتے ہیںاور تم لو گ کسی وقت بھی6فٹ زیر زمین مٹی میں دفنائے کیڑے مکوڑوں کی خوراک بن سکتے ہو مگراللہ اکبر اللہ اکبرہی قائم رہے گا۔
تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری