اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے محمد سبطین قتل کیس میں ملزم کی بریت کے خلاف درخواستیں مسترد کر دیں ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ واضح کہہ چکی ہے کہ جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے محمد سبطین کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے کہاکہ چھ سال گزر چکے ہیں عبد القیوم کو بری ہوئے، چاروں عینی شاہدین زخمی تھے پھر بھی سچ نہیں بولا، حالات جب خراب کر دیئے جائیں تو پھر نتائج بھی خراب ہی آتے ہیں، گواہوں کو کم از کم سچ بولنا چاہیے تھا۔چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ کچھ تو سچ بولا ہے ، سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا۔جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اللہ کا حکم ہے سچ کو غلط ملت نہ کرو، ملزمان کا رول ہی بدل دیا گیا، سارا مسئلہ پانی سے شروع ہوا اور اس حوالے سے کوئی ثبوت ہی نہیں ہے، جو گواہ اپنی حد تک سچ نہیں بتا سکے ٹرائل کورٹ نے دوسروں کے حوالے سے کیسے یقین کر کے عبد القیوم کو سزا دے دی۔دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم کی بریت کے خلاف درخواستیں مسترد کر دیں۔یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے عبد القیوم کو عمر قید جبکہ محمد افضل اور مختار احمد کو بری کر دیا تھا،ہائیکورٹ نے 2013 میں عبد القیوم کو بری دیا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق تنظیم ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے میئرکراچی وسیم اختر اور کنوینر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچرے اور صفائی کے معاملے پر کراچی کے والوں کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے،ہم شہریوں کی تذلیل کو برداشت نہیں کریں گے،کوئی شام 6 بجے کے بعد حواس کھو کر ایسی باتیں کرتا ہے تو کوئی صبح اٹھنے کے بعد ایسی باتیں کرتا ہے،کراچی والے کہاں جائیں؟مصطفی کمال نے بلاوجہ کا پنگا لیا ہے صرف سیاست ہورہی ہے،تماشہ ہورہاہے ہونے دیں،میں نے وسیم اختر سے15ارب روپے حساب مانگاتو مجھے اصول کی خلاف ورزی کا کہ کر پارٹی سے نکال دیاگیا،بلدیاتی الیکشن میں کراچی کی مئیرشپ کسی اور کو دینے کی سازش ہورہی ہے،بلدیاتی انتخابات کے بعد میئر کراچی اور خالد مقبول صدیقی سمیت سب ملک سے باہر ہونگے۔اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر فارق ستار نے کہا کہ میئر کراچی کے نوٹی فیکشن پر سابق ناظم نے جو ردعمل دیا، کراچی کے عوام نے اسے اچھا نہیں سمجھا ہے،اس طرح کا نوٹی فکیشن نکالا جانا سیاسی اور دماغی دیوالیہ پن کا مظہر ہے، گزشتہ کئی روز سے عمومی طور پر کچرے اور صفائی کے معاملے کو لے کر جس طرح کراچی کے شہریوں کے ساتھ مذاق ہوا ہے وہ ان کی تذلیل کے مترادف ہے،کراچی اور اسکے عوام کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے،میئر کراچی نے لوز بال کرائی جس پر لوگوں کو چھکا اور چوکا لگانے کا موقع ملا، مجھے معلوم تھایہ مذاق سب کو مہنگا پڑے گا،کوئی شام 6 بجے کے بعد حواس کھو کر ایسی باتیں کرتا ہے تو کوئی صبح اٹھنے کے بعد ایسی باتیں کرتا ہے،کراچی والے کہاں جائیں؟لوگوں نے اپنی ناکامی و نااہلی کو چھپانے کے لئے ایک دوسرے کے آگے تلواریں نکال لی ہیں،کراچی والوں کو کم ازکم چار سو ارب روپے سالانہ ملنے چاہئیں،میں نکلوں گااور کراچی والوں کو اکھٹا کرکے تحریک چلاؤں گا،ایم کیو ایم کو بھی بچاؤں گا، کراچی کی مئیر شپ کراچی کے وارثوں کو دلانا اور شہر کو تعلیم یافتہ صاف ستھرا بنانا میرا عزم ہے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کو اپنی وزارت کے مزے اڑانے سے فرصت مل جائے تو وہ کراچی اور اسکے عوام کے لئے بھی کچھ سوچیں،میں نے وسیم اختر سے حساب مانگا تھا،مجھے پارٹی کی رکنیت سے ہی ہٹا دیا گیا،مجھ پر مشاورت کا عمل نہ کرنے کا الزام لگایا گیا،خالد مقبول صدیقی پندرہ ارب کا حساب دیں،اب کہاں ہیں تنظیمی اصول قواعد ضوابط،جس نے ایم کیو ایم کو تختہ مشق بنا دیا اس سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہورہی ہے؟اگر وسیم اختر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوتا تو اس کا مطلب وہ ہر بدعنوانی میں ان کے ساتھ ہیں،مجھ پر الزام تھا کہ مشاورت نہیں کرتا تو کیا وسیم اختر نے مشاورت کی تھی؟یہ دہرا معیار کیوں ہے؟وسیم اختر کی تمام کوتاہیوں میں بشمول رابطہ کمیٹی اور کنوینر شامل ہیں،کراچی مکمل تباہ و برباد ہوا اسکی ذمہ داری کس کی ہے؟مئیر کراچی پندرہ ارب روپے کا حساب دئیے بغیر رخصت نہیں ہوسکتے،مئیر کراچی کو حساب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیوایم زمین سے لگ گئی ہے،سینٹ الیکشن پانچ فروری 2018 سب کو یاد ہونگے،میں نے دعوی کیا تھا چار سیٹیں سینیٹ کی نکال کر دونگا،خالد مقبول صدیقی نے صرف ایک سیٹ نکالی،چالیس سالہ وابستگی رکھنے والے نظریاتی کارکن کے ساتھ جو میرٹ کے نام پر سلوک کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے،مائنس الطاف حسین حادثاتی طور پر خود سے ہوگیا،آج ایم کیو ایم پاکستان کا کیا حال ہے؟مجھ سے پارٹی چھین کر خالد مقبول پارٹی کو کہاں لے گئے ہیں؟بلدیاتی الیکشن میں کراچی کی مئیرشپ کسی اور کو دینے کی سازش ہورہی ہے،دونوں فریق ہاتھ ملتے رہ جائیں گے،کوئی تیسرا فریق مئیرشپ لے جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کنوئینر ایم کیو ایم پاکستان کراچی کے حالات کو دیکھیں شہدا کی فیملیزکو دیکھیں،خالد مقبول خود بھی استعفیٰ دیں اور سردار احمد کو قائم مقام سربراہ بنادیں، پارٹی میں احتساب ہونا چاہیے اسی پاداش میں مجھ سے جان چھڑالی لیکن اس احتساب سے کیسے جان چھڑائیں گے؟کراچی کا مقدمہ اسلام آباد میں لڑنا ہے اور تم کراچی کی گلیوں میں لڑرہے ہو،کراچی کے بٹیروں کو اتار کر آپس میں لڑایا جارہا ہے،متحدہ میں انٹرا پارٹی الیکشن فی الفور کرائے جائیں،مئیر کراچی اگرشہر کے لئے نکلتے تو کراچی کی عوام بھی انکے ساتھ ہوتے،ان کا رویہ معذرت خوانہ ہے،میں نے کارکنوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر مئیر شپ بچانی ہے تو انٹرا پارٹی الیکشن کی تیاری ہونی چاہیے،ایم کیو ایم میں میری بنیادی رکنیت ہو یا نہ ہو لیکن میں ایم کیو ایم کوبچاؤنگا،ایم کیو ایم کو بچانے کے لئے مجھ سے جو ہوسکے گا ہم کرینگے۔