ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں جہاں متعدد پاکستانی حکام کی تعریف کی ہے وہاں ایک پاکستانی شخصیت شاہ محمود قریشی سے مایوسی کا بھی اظہار کیا ہے۔
ریمنڈ ڈیوس نے انکشاف کیا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے اسے سفارتی استثنا دینے سے انکار کردیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری ، شاہ محمود قریشی کو دوست قرار دیتے تھے لیکن میری رہائی کے لیے شاہ محمود قریشی نے دوستوں جیسا برتاؤ نہیں کیا بلکہ اس کے برخلاف میری رہائی کے خلاف ڈٹ گئےتھے۔ ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے اس قانونی نکتے پر ڈٹ گئے کہ میں قونصل خانے کا ملازم تھا سفارت خانے کا نہیں اس لیے مجھے مکمل سفارتی استثنا حاصل نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ ویانا کنونشن پڑھنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ امریکی سفارت خانے کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ امریکا کے پاکستان سے تعاون بڑھانے کے معاہدے پر دستخط سے ایک دن قبل شاہ محمود قریشی امریکا گئے تھے تاکہ پاکستانی وزارت خارجہ کے تحفظات سے آگاہ کرسکیں، امریکی وزیر خارجہ کے شاہ محمود قریشی سے قریبی پیشہ ورانہ تعلقات تھے۔
جان کیری شاہ محمود قریشی کو دوست قرار دیتے تھے اور ان کے بیٹے کو امریکی سینیٹ میں انٹرن شپ بھی دلائی تھی مگر فروری دوہزار گیارہ میں جب جان کیری میری رہائی کے لیے ڈیل کرنے پاکستان آئے تو شاہ محمود قریشی نے دوستوں جیسا برتاؤ نہیں کیا۔ انھوں نے وفاقی حکومت کی خواہش تسلیم کرکے مجھے سفارتی استثنا دینے کے بجائے وزرات سے استعفا دے دیا اور اپنے موقف پر جمے رہے۔ صدر زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کو آمادہ کرنے کی بہت کوشش کی کہ وہ اپنا سخت موقف بدل لیں مگر شاہ محمود نہ مانے اور اگلے دن پریس کانفرنس میں صاف کہہ دیا کہ وہ اپنے موقف سے ذرا بھی نہیں ہلیں گے۔