تحریر: بشری’ خان
مل کے غفلت کے اندھیروں میں اجالا کر دیں
کیوں نہ چھائی ہوئی ظلمت کا مداوا کر دیں
پاکستان زندہ باد! گولیوں کے چلنے کی آوازیں اور مزید ایک مسلمان کو بھون دیا گیا..یہ بات ہے 14 اگست 1947 کی جب آئے دن کسی نہ کسی مسلمان کو شہید کیا جاتا تھا…اب ایک اور منظر ہے..راہ چلتے مسافر کو گولیوں سے چھلنی کر کے مجرم فرار.. دونوں واقعات ایک جیسے ہیں مگر وقت بہت مختلف.. پہلے منظر میں ایک شخص کو اس لیے شہید کیا گیا کیونکہ وہ ایک آزاد ریاست کا متمنی تھا جبکہ دوسرے شخص کو بنا کسی “خطا” کے ختم کر دیا گیا…
یہ دونوں واقعات ایک ہی ریاست کے ہیں یعنی پاکستان..بس اوقات کار مختلف ہیں ، ایک تقسیم ہند سے پہلے کا اور دوسرا بعد کا ہے… ان جھلکیوں سے آپ کو دکھانا صرف یہ مقصود تھا کہ بدلا کچھ نہیں.. لاشیں تب بھی گرتی تھیں لاشے آج بھی گرتے ہیں مگر فرق ہے مقصد کا،
اب تو بے جرم و خطا سزا ملتی ہے ،لیکن تب لوگوں نے خود کو آزادی کے لیے قربان کیا…دن رات قائد اعظم نے انتھک محنت کی..مگر کیا صلہ ہوا؟؟ ہم یوم آزادی کے دن پورے ملک میں تعطیل دے کر ،
چند نام نہاد ملی نغمے گا کر یا پھر پرچم کشاء کرکے سمجھتے ہیں فرض پورا ہوا.. جبکہ قائد اعظم کے قول “کام، کام اور صرف کام کو ہم فراموش کر چکے ہیں بلکہ ان کے ہر قول کو مکمل طور پر ان ہی کے ساتھ مدفن کر چکے ہیں… آزادی…ایک خوش کن احساس ہے..
یہ لفظ سنتے ہی ذہن میں ایک بہت خوبصورت تصویر آتی ہے. جہاں کوء ظلم نہ ہو.. 14 اگست دن ہے آزادی کا..وہ آزادی جو ہمارے بزرگ چاہتے تھے ، جس کے لیے انہوں نے ظلم سہے ،قربانیاں دیں.. گھر بار تک چھوڑ دئیے. یہ دن ہے تجدید عہد کا جو ہم نے اپنے پرکھوں سے کیا تھا.
آئیے ایک بار پھر ان وعدوں کو دہرایں اس یقین کے ساتھ کہ ہم ان کو پورا کریں گے. اور ان شاء اللہ ایک دن ایسا بھی آئیگا کہ ہم سچے دل سے یہ کہہ سکیں گے
“یہ وطن ہمارا ہے
ہم ہیں پاسباں اس کے”
تحریر: بشری’ خان