ممبئی ……بھارتی فلموں کو ان گنت خوبصورت گیت دینے والے معروف شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر 17جنوری کو اپنی 71 ویں سالگرہ منا رہے ہیں ۔
ماضی کے معروف شاعر جاں نثار اختر کے بیٹے جاوید اختر 17 جنوری 1945ء کو بھارتی ریاست گوالیار میں پیدا ہوئے،گھر یلو ماحول ادبی ہونے کے باعث ادب کی جانب رجحان تو تھا لیکن فلمی دنیا میں ان کی آمد بحیثیت اسسٹنٹ اسکرپٹ رائٹر ہوئی۔
وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے نغمے لکھنے شروع کئے اور انکے لکھے گئے نغمے خوبصورت شاعری اور ردھم کے باعث زبان زد عام ہو گئے، جگجیت سنگھ اورنصرت فتح علی خان سمیت کئی مشہور گلوکاروں نے ان کی شاعری کو استعمال کیا ہے۔جاوید اختر نے پہلی شادی ہنی ایرانی سے کی جن سے ان کے 2 بچے فرحان اورزویا پیدا ہوئے ، یہ دونوں بھی ہندی فلم انڈسٹری سے منسلک ہیں اور اداکاری کے علاوہ فلموں کی ڈائریکشن بھی دیتے ہیں، ہنی ایرانی سے طلاق کے بعد جاوید اختر نے ایک اور شاعر کیفی اعظمی کی بیٹی شبانہ اعظمی سے شادی کرلی۔999ء میں بھارتی حکومت نے جاوید اختر کو پدما شری ایوارڈ سے نوازا جبکہ 2007ء میں انہیں بھارتی اعلی اعزاز پدم بھوشن سے بھی نوازا گیا اور اس کے علاوہ جاوید اختر 14 مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔بطور شاعر انکو جن گانوں پر ایوارڈ سے نوازا گیا ان میں ایک لڑکی کو دیکھا تو فلم(1942۔لو اسٹوری)،گھر سے نکلتے ہی فلم(پاپا کہتے ہیں)، سندیسے آتے ہیں فلم (بارڈر)، پنچھی ندیاں پون کے جھونکے فلم (رفیوجی)،رادھا کیسے نہ جلے فلم ( لگان )، کل ہونہ ہوفلم(کل ہونہ ہو)، تیرے لیے فلم(ویرزارا)،جشن بہاراںفلم (جودھا اکبر ) شامل ہیں۔