لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی سادگی کی بہت مثالیں دی جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ بغیر پروٹوکول کے سفر کرتے ہیں اور جہاں بھی جائیں لوگوں میں گھل مل جاتے ہیں۔اور ان کا طرز ں زندگی بہت سادہ ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کچھ روز قبل کچھ صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ اسی متلق معروف صحافی رؤف کلاسرا اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ اس ملاقات میں عثمان بزدار اپنی سادگی کے بارے میں بھی بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو دو کپڑوں کے جوڑے کے ساتھ آئے تھے تو ضمیر حیدر یہ کہے بغیر نہ رہ سکے کہ سر جی پنجاب میں کچھ کریں یا نہ کریں لیکن کپڑوں کے جوڑوں کی تعداد ہی بڑھا لیں۔ عثمان بزدار کے بارے میں پہلے صحافیوں کی رائے اچھی نہیں تھی اور سیاسی مبصرین کا کہنا تھا کہ ایک نا تجربہ کار شخص اتنا بڑا صوبہ سنبھالنے کا اہل نہیں ہے تاہم اب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حوالے سے صحافیوں کا تاثر تبدیل ہو رہا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں یہ ایک تاثر بنا ہوا ہے کہ وہ اتنے بڑے سیاستدان نہیں ہیں کہ ان کو سنجیدہ لیا جائے۔ ہم بھی یہی سمجھ رہے تھے کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے ایک ایسا بندہ آیا ہے جس کو کوئی سنجیدہ نہیں سمجھتا۔ جب کسی کو کوئی بات نہیں ملتی تھی تو ہر کوئی عثمان بزدار کو پکڑ لیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہوزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ جو ان کے ترجمان ہیں ان کا نام شہباز گل ہے، شہباز گل نے یہ پہلا قدم اُٹھایا اور ہمیں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ہم سے ملاقات کرنا چاہ رہے ہیں، اس ملاقات میں کئی بڑے صحافی بھی موجود تھے۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے کافی سخت سوالات کیے گئے اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کے بعد جب ہم وہاں سے نکلے تو وہاں جتنے لوگ تھے ان سب کی رائے بھی یہی تھی کہ ہم توقع نہیں کر رہے تھے کہ عثمان بزدار سے جو اتنے مشکل سوالات کیے گئے ، ان کو وہ حوصلے سے سنیں گے اور کچھ سوالات کے انہوں نے جوابات بھی نہیں دئے،جہاں ان کو لگا کہ سوال کا جواب ضروری ہے وہاں انہوں نے آف دی ریکارڈ کر کے بات بتائی لیکن جواب ضرور دیا۔ ان پر تابڑ توڑ حملے بھی کیے گئے اور کہا گیا کہ آپ دیکھیں پنجاب میں کیا ہورہا ہے ، آپ تو وزیراعلیٰ پنجاب لگتے ہی نہیں ہیںِ اصل وزیراعلیٰ تو چودھری سرور یا پھر چودھری پرویز الٰہی لگتے ہیں۔ عثمان بزدار نے ایمانداری سے اپنے انتخاب کی کہانی بھی سنائی کہ کس طرح عمران خان نے انہیں پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے منتخب کیا۔ انہوں نے ملاقات میں علاقہ کے حوالے سے بھی کئی سوالات کے جوابات دئے۔ عثمان بزدار کی تحمل مزاجی نے ان کے بارے میں صحافیوں کا تاثر یکسر تبدیل کر دیا، رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ عثمان بزدار کو عمران خان کی سب سے بڑی سپورٹ حاصل ہے اور اب ایسا لگتا ہے کہ بیوروکریسی نے بھی ان کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیا ہے۔