لندن / اسلام آباد: سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان واپس آنے کا فیصلہ سیاسی صورتحال دیکھ کر کروں گا، بینظیر قتل کیس میں عدالت نے طلب کیا تو ضرور جاؤں گا مگر دیکھنا ہوگا کہ بینظیر قتل سے کس کو فائدہ ہوا، ای سی ایل سے اچانک نام نکلنے پر لگا کہ پیچھے آرمی کا ہاتھ ہے۔
ایک انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بینظیر بھٹوکے لیے حکومت نے فول پروف سیکیورٹی فراہم کی تھی، جلسے کے فوری بعد بینظیر بھٹو کابلٹ پروف گاڑی میں بیٹھنا سیکیورٹی کی فراہمی نہیں تھی توکیا تھا؟، تحقیقات کرکے دیکھنا چاہیے بینظیربھٹو کو بار بار کون کالزکررہا تھا کہ گاڑی سے باہر نکلیں۔ ان کاکہنا تھا کہ میں نے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے کسی سے بات نہیں کی تھی، میرے بیرون ملک جانے کے پیچھے حقیقت کیا ہے سب کو معلوم ہے، دوسرے لوگ صرف منافقت کرتے ہیں۔ ملک واپسی کے لیے کسی سے بھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا، میرا امریکا میں علاج چل رہا ہے۔پرویز مشرف نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کے سلیپر سیل ہیں، ان کے خاتمے کے لیے کام کرنا چاہیے۔