نہ کریا کر۔۔ نہ کریا کر۔۔ بابا کرمو نے جنداں کو مخاطب ہو کر کہا۔
نہ۔۔ کیوں نہ کروں۔
جے کون سا انساپ ہے۔
کسی کو تو دیوے کوٹھیاں بنگلے۔۔۔ اور۔۔لمبی،، لمبی گاڑیاں۔ اور
ایہاں جھگی میں پینے کو پانی بھی نہیں۔۔
تو۔۔ کہے وہ بڑا انساپ کرنے والا ہے۔
اری نہ بول۔
یہ کھپر کے کلمے۔
یہ سب اس کی محبت کا انداج ہے۔
بابا کرمو نے ہفتوں سے اَن دھلے ہاتھوں کو میل سے اٹے ہوئے بالوں میں پھیرتے ہوئے کہا۔۔
وہ جسے چاہے۔
جس حال میں رکھے۔
ہم کون ہوویں اعتراج کرنےوالے۔۔
اچھا چل یہ بتا۔ کھانے کو کج ہے یا نہیں۔۔
بابا کرمو نے جنداں سے پو چھا۔۔۔
جنداں نے درجن بھر سے زائد گندے میلے شاپروں کو کھولنا شروع کیا۔۔
لے یہ مرگی کا سالن ، اس ماں بھی ہڈیا ں جادہ اور گوست کم ہے۔۔
یہ ہے دال جو نبھے نال۔
جے سبجی۔۔
اور جے حلبا۔۔
مولبی ساب کے گھر سے ملا۔ جے روگنی، اور سادہ نان اس کے علاوہ روٹیاں بھی ہیں۔۔
جندا ں اب تو ہی بتا۔
کیا کسی جھگی میں رہنے والے کے ایسے بھاگ ہوویں۔
کتنی نعمتیں دیتا ہے وہ مجھ کو۔
ہاں بس اس کا انداج نرالا ہے دینے کا
بس تو کھپر کے کلموں سے توبہ کر توبہ۔۔۔۔