تحریر۔۔۔ شاہد شکیل
گزشتہ دنوں امریکا اور یورپ نے مشترکہ طور پر بھارت کی ایک معروف دواساز کمپنی رین بیکسی پر سستی لیکن آلودہ ادویات بنانے اور دنیا بھر میںدرآمد کرنے پر دوسری بار پابندی عائد کر دی کیونکہ اس کمپنی کی بیشتر ادویات بالخصوص اینٹی بوائٹک ٹیبلیٹس اور کیپسولز میں جراثیم پائے گئے اس سے قبل گزشتہ سال بھی رین بیکسی کے علاوہ بھارت کی کئی مشہور کمپنیز کو امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے وارننگ دی گئی کہ ادویات کے معیار اور حفظان صحت کو اولین ترجیح دی جائے اس دوران کئی کمپنیز پر بھاری جرمانے بھی عائد کئے گئے۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق رین بیکسی اپنی ادویات یورپ میں فروخت نہیں کر سکے گی حیدر آباد (بھارت) کی اس کمپنی پر کئی بار الزامات لگائے گئے کہ ان کی تیار کردہ ادویات میں جراثیم پائے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور اکثر دوائیں جعلی ہیںجو طویل عرصے سے امریکا اور یورپ امپورٹ کی جاتی رہیں،جرمن میڈیسن ایسوسی ایشن کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے سب سے بڑے اور معروف فارماسیوٹیکل کی سپلائی کی گئی ادویات سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تا ہم غیر احتیاطی تدابیر کے پیشِ نظر دونوں ممالک کے ثقافتی اور دوستانہ تعلقات پر اثرنہیں پڑنا چاہئے۔
رین بیکسی بھارت کی ایک معروف دواساز کمپنی ہے جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ممبئی سے پانچ سو کلو میٹر کی دوری پر اس کی دو فیکٹریز میں اس سال جرمنی ،آئر لینڈ ،آسڑیلیا اور کینیڈا نے حفظانِ صحت کا جائزہ لینے کیلئے عملے کو بھارت روانہ کیا ،عملے کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کے مختلف بلاکس میں تیار ہونے والی کئی ادویات کا مکمل جائزہ لیا گیااور بلاک سی میں خصوصی طور پر اینٹی بوائٹک کی تیاری پر کڑی نظر رکھی، جزوی طور پر عملہ مطمئن ہوا اور واپس آگیا۔کچھ ماہ بعد دیگر یورپی ممالک نے ایک ٹیم روانہ کی اور دورانِ کنڑول انہیں فیکٹریز میں آلودگی اور جراثیم کی موجودگی کا احساس ہوا جس پر فیکٹریز مینیجمنٹ کو آگاہ کیا کہ حفظانِ صحت کا خاص خیال رکھا جائے۔
ستائیس نومبر کو کولون کی ضلعی عدالت نے رین بیکسی کا درآمدی لائسینس منسوخ کیا ، مکمل پابندی عائد کی اورفیصلے کی مکمل رپورٹ یورپی یونین کے ہیڈ اوفس بھجوا دی جس کے نتیجے میں امریکا اور یورپ نے اس کمپنی کی ادویات کی درامد پر مکمل پابندی لگا دی،امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حفظان صحت کے معاملات کو کنٹرول اور معائنہ کرنے والی ایک ٹیم گزشتہ سال بھی بھارت بھیجی گئی جہاں انہوں نے مختلف کمپنیز میں دواؤں کی تیاری کے دوران ان گنت مکھیوں کا انبار پایا ،کھلی کھڑکیوں سے گرد و غبار کا مشینوں اور بالخصوص مریضوں کے استعمال میں آنے والی سرنج ، ٹیبلیٹس اور کیپسولز آلودہ پائے گئے
رپورٹ کے مطابق کمپنی کو بھاری جرمانہ کیا گیا، رین بیکسی کوئی واحد بھارتی دواساز کمپنی نہیں جسے جرمانہ کیا گیا بلکہ دیگر بارہ کمپنیز کو بھی بھاری جرمانے کئے گئے اور فیکٹریز بند کر دی گئیں،سولہ بھارتی دواساز کمپنیز کی اسی ادویات کو مارکیٹ اور دنیا بھر کے کلینکس سے فوری ہٹا دیا گیا ،میڈیکل سٹورز اور فارماسٹس نے ادویات کی کمی کی شکایت کی لیکن انہیں متبادل ادویات فراہم کر دی گئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے بھارت ہی نہیں چین کی تیار کردہ ادویات بھی سستی لیکن ان میں آلودگی پائی جاتی ہے،مسئلہ ادویات کی قیمتوں کانہیں حفظانِ صحت پر توجہ دینے کا ہے جیسے کہ مغربی ممالک میں خورد بین سے ہر شے کا معائنہ کیا جاتا ہے اور مختلف انسٹرومنٹ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔یورپی یونین نے ایک کانفرنس میں طویل بحث کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ ایشیا سے ادویات کی درآمد پر حفظانِ صحت کو مد نظر رکھ کر اور مکمل جائزہ لینے کے بعد ہی مصنوعات کو مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے علاوہ ازیں ایشین ممالک کو بھی اس بات پر خاص توجہ دینی چاہئے ورنہ درآمدات میں مشکلات پیش آسکتی ہیںجس کے نتیجے میں جرمانے کے علاوہ پابندیاں بھی عائد ہو سکتی ہیںاور لائیسنس منسوخ کر دئے جائیں گے۔
تحریر۔۔۔ شاہد شکیل