تحریر : عمر فاروق اعوان
پاکستان کی سیاست میں موجود سب کی سب جماعتیں چھوٹی ہو یا بڑی اپنے آپ کو سب سے زیادہ جمہوری کہتی ہیں اپنے منہ میں مٹھو بنا زیادہ مشکل تو نہیں ہوتا پاکستان میں آمریت کے خلاف ہر کوئی آواز بلند کرتا نظر آتا ہے لیکن دیکھا جائے تو ایک دو سیاسی جماعتیں چھوڑ کر سب جماعتیں اندرونی طور پر آمریت اور خاندانوںسے بھر پور ہیں گزشتہ دنوں غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ نے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت کے حوالے سے ایک جائزہ رپورٹ پیش کی ہے جس کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری اور منظم سیاسی و مذہبی جماعت ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کی سب سے پرانی سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے پاکستان بنے سے قبل ہی اس کی بنیاد سید مودودی نے رکھی اور اس وقت کے ارکین جماعت نے سید مودودی کو امیر جماعت اسلامی منتخب کرلیاسید مودودی 32نے سال تک اس منصب پر رہنے کے بعد جماعت اسلامی کی امارات سے اپنے آپ کو خود الگ کر لیا کتنی خوبصورت روایت قائم کی ،جس کی مثال شائد ہی کسی جگہ ملتی ہو اس کے بعد میاں طفیل محمد کو جماعت اسلامی کے ارکان نے امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب کیا جو15سال امیر جماعت رہے اور پھر قاضی حسین احمد22سال تک امیر جماعت اسلامی رہے اور ان کے بعد سید منور حسن امیر منتخب ہوئے اور اب سراج الحق اس تحریک کے قائد منتخب ہوئے سب سے اہم بات ہے۔
اب تک منتخب ہونے والے سب کے سب امیر جن کا آپس میں کوئی رشتہ داری یا تعلق نہیں اگر کوئی تعلق ہے تو اسلامی بھائی کا ہے جماعت اسلامی کے اند ر اس قدر جمہوریت ہے کہ یونین کونسل ،ٹاون،تحصیل ،ضلع،صوبہ اور مرکز ہر سطح کے امیر کے لیے ہر مقررہ مدت بعد الیکشن ہوتے ہیں اور بیلٹ پیپر اور ارکان کی لسٹ ہر رکن جماعت تک پہنچائی جاتی ہے جس کے بعد امیر منتخب ہوتا ہے اور اس کا حلف پڑھنے کے بعد اپنا کام شروع کرتا ہے اس کے لیے نہ تو کوئی مقابلہ بازی ہوتی ہے اور نہ کوئی پروپگنڈہ کیا جاتا ہے بغیر کسی گروپ بندی کے انتخابات مکمل ہوجاتے ہیں۔
جماعت اسلامی سے ہزاروں نہیں لاکھوں اختلافات کیے جا سکتے ہیں لیکن بڑے سے بڑامخالف بھی جماعت اسلامی کی اس حوالے سے تعریف کرتا ہے یہ روایت شائد جماعت اسلامی نے ہی قائم کی ہے انتخاب کے لیے کوئی امیدوار نہیں ہوتا بلکہ ہر ایک رکن اپنے میں سے اہل ترین رکن کو اپنا امیر منتخب کر لیتا ہے۔ پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اندرونی جمہوریت کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے پاکستان تحریک انصاف نے اپنی بنیاد سے اب تک ایک ہی الیکشن کروایا ہے جس میں ہر تحصیل ،ضلع میں آپسی لڑائی جھگڑے اور عہدے حاصل کرنے کی ایسی تڑپ اور طریقہ کار سامنے آیا کہ کہ اللہ کی پناہ اپنے ہی ساتھی کارکنان کے خلاف ایسے ایسے حربے کہ ابھی تک تعلقات اپنی جگہ وآپس نہ آسکے پھر بھی بحثیت مجموعی تحریک انصاف نے اپنی جماعت میں اندرونی الیکشن کروا کر جمہوی جماعت ہونے کا ثبوت دیا ہے جس کے نتیجے میں کچھ علاقوں میں عام ورکروں کو بھی آگے آنے کا موقع ملا ہے۔
پلڈاٹ رپورٹ تناسب کے حساب سے جماعت اسلامی56فیصد پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی جمہوریت کے حوالے سے 49فیصد عوامی نیشنل پارٹی 46فیصدجمیعت علماء اسلام اور نیشنل پارٹی 43فیصد ایم کیو ایم 42فیصدپیپلزپارٹی 34فیصد اور پاکستان مسلم لیگ ن 32فیصد کے ساتھ پارٹی جمہوریت کے حوالے سے سب سے کمزور ترین جماعت بن کر سامنے آئی ہے ،عمران خان صاحب کی جماعت دیکھتے ہیں آئندہ پارٹی الیکشن کے حوالے سے کیا لائحہ عمل اختیار کرتی ہے۔ اے این پی ،پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن، جمیعت علماء اسلام یہ سب خاندانی جماعتیں ہیں باپ کے بعد بیٹا اور بیٹے کے بعد پوتا وغیرہ وغیرہ،پاکستان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو اندرونی طور پر بھی جمہوریت کو مستحکم کرنا ہو گا۔
تاکہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی طرح ایک عام ورکر بھی اٹھ کر اپنی جماعت کا سربراہ بن سکے ،پلڈاٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں کا آڈٹ کا نظام بھی انتہائی کمزور ہے اس حوالے سے الیکشن کمیشن سختی کے ساتھ تمام سیاسی جماعتوں کو اندرونی جمہوریت اور آڈٹ کو مضبوط کرنے کا پابند بنائے تاکہ پاکستان میں آمرانہ اور خاندانی نظام اور کرپشن کے خاتمے کی جانب ایک مثبت قدم ثابت ہو۔
تحریر : عمر فاروق اعوان
فون نمبر03065876765