تحریر:امتیاز شاکر
کلمہ طیبہ کا ترجمعہ ہے”نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے محمد ۖاللہ کے رسول ہیں”کلمہ طیبہ سے سبق ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور حضرت محمدۖ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ۔لفظ ”ہیں”پر غور کریں ۔نبی کریمۖ، انبیاء کرام اور صالحین کے سوا کبھی کسی جگہ لفظ ہیں استعمال نہیں ہوتا ۔ابوجہل اور دیگر کافروں اور منافقین کوکبھی کسی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہۖکے منکر ہیں؟نہیں میں نے تو آج تک ایسا نہ سنا اورنہ پڑھا ہے۔کافروں کے مرمٹ جانے کے بعد جب بھی ذکر آتا ہے اسی طرح آتاکہ فلاں بہت بڑا کافرتھا۔یعنی کافر اپنے کفر کے سبب مٹ گیااور اللہ تعالیٰ کے نیک بندے اس دنیا فانی سے پردہ کرنے کے باوجود تھے نہیں بلکہ آج بھی ہیں۔فرض نماز میں ”تشہد”پڑھناضروری ہے ورنہ نماز نہیں ہوتی۔جس کا ترجمعہ یہ ہے”تمام قولی عبادتیں اوربدنی اورمالی اللہ کیلئے ہیں۔اے نبیۖآپ پرسلام ہواوراللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں۔سلام ہوہم پراور اللہ کے نیک بندوں پر۔میں گواہی دیتا ہوںتحقیق محمدۖاس کے بندے اور رسول ہیں”کلمہ طیبہ کی طرح یہاں بھی سامنے آیا کہ حضرت محمدۖاللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
یہاں یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمام تر عبادتیں صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں اوربارگاہ نبوت میں ہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے تمام نیک بندوں پرسلام پڑھنا چاہئے ۔نماز کی حالت میںنبی کریمۖاور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پرسلام پڑھا جاسکتاہے توپھر بارگاہ نبوت میں کسی بھی وقت سلام عرض کیا جاسکتاہے ۔میں تو کہتا ہوں کہ ہماری اوقات ہی نہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حبیب نبی حضرت محمدۖ کی شان بیان کرسکیں اور اُن کی خدمت میں اسلام پیش کرسکیں۔آج ہم جو آپۖ کی خدمت میں سلام عرض کرتے ہیں تو اللہ اوررسول اللہۖ کی مہربانی ہے ہم پر۔آپ نے کئی مرتبہ سنا ،دیکھا ہوگا بلکہ کئی مرتبہ خود ہمارے ساتھ یہ واقع پیش آتا ہے کہ جب دنیا کے کسی بڑے(امیر)شخص کو سلام کرتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ چل جاکام کرمجھے نہیں چاہئے تیرا سلام۔قربان جائوں رسول اللہۖکی شان پرکوئی شاہ ہویافقیرسب آپۖ کی خدمت میں سلام عرض کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر کے ساتھ اپنے انبیاء خاص طور پرنبی کریمۖ اور اپنے نیک بندوں کا ذکر بھی بلند فرمایا ہے۔
جہاں اللہ تعالیٰ کا ذکرآتا ہے وہاں نبی کریمۖ کا ذکر بھی ملتا ہے۔کلمہ طیبہ میں ساتھ،اذان میں ساتھ،نماز میں ساتھ اور سب سے بڑھ کر قرآن مجید میں ساتھ۔اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا ذکر بلند کرے توکسی کوکوئی اعتراض نہیں ہے تو پھراللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اُسی کے بندوں کا ذکرہم بلندکرتے ہیں توایک گروہ پریشان کیوں ہوجاتاہے؟ڈاکٹر سے دوالینا درست اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی دُعا سے شفاء پانا شرک کیوں ہے کچھ لوگوں کے نزدیک؟چند روزقبل میں لاہورسے شائع ہونے والے ایک روزنامہ کے دفتر میں بیٹھا تھا کہ کرائم رپورٹر ہانپتا ہوا آیا اور پریشانی کے عالم میں بتانے لگا کہ تین دن سے ہسپتالوں کے چکر لگا رہا ہوں
پردرد ہے کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔اُس نے چیف ایڈیٹر’امین بھٹی’ اور دیگر عملہ کی موجودگی میں اپنی کیفیت بیان کی اتنے میںوہاں موجود سجاد شاکر نے سردرد کی شکایت کی تو میں نے اپنے پیرومرشد سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست سرکار کا فون نمبر ملاکراُسے دیا اور کہا کہ دم کروالوابھی آرام آجائے گاوہ دم کروا کراپناکام کرنے لگ گیا۔نیوزایڈیٹرمصطفی حسن نے سجاد سے پوچھا سردرد ٹھیک ہوگیا تمہارا؟اُس نے کہا جی بالکل ٹھیک ہوگیا ۔کرائم رپورٹر یہ واقع دیکھ کر بولا یار مجھے بھی دم کروادو۔میںنے ایک بار پھر پیرومرشد کا فون نمبر ملایااور سجاد کو کہاکہ اُن کا تعارف کرواکر دم کی درخواست کرو۔پیرومرشد نے کرائم رپورٹرکو دم کردیا۔دم کرنے کی دیر تھی کہ وہ ہشاش بشاش ہوکر بولا یار یہ تو کمال ہوگیا ۔میں نے تو ایسے ہی کہا تھا ۔
میں تومانتا ہی نہیں ایسی باتوں کو اور نہ میں شرک والے کام کرتاہوںپر آپ کے مرشد تو کمال ہیں میں بالکل ٹھیک ہوگیا ہوں۔بس اب اس بات کا ڈرہے کہ کہیں پھر درد نہ شروع ہوجائے ۔میں نے اُسے شاہ صاحب کا نمبردے کر کہا اللہ نہ کرے پھر درد ہوتو فون کرلینا۔قارئین غور کریں جب ڈاکٹر کے پاس جانا شرک نہیں تو اللہ تعالیٰ کے کسی مقبول بندے سے دعا کروانا شرک کس طرح ہوگیا؟کسی حکیم ،ڈاکٹر سے دوا لی جائے یا اللہ تعالیٰ کے نیک بندے سے دعا کروائی جائے کسی بھی حالت میں شفاء تو اللہ تعالیٰ ہی دیتاہے۔میرا ماننا ہے کہ رب رحمان اپنے بندوں کا ذکر اسی طرح بلند کرتا ہے جب مخلوق کو فائدہ پہنچتا ہے تب ہی مانتی ہے اور رب رحمان کیلئے کچھ مشکل نہیں جب چاہے جہاں چاہئے کسی سے بھی ،کوئی بھی کام لے سکتا ہے۔جس کو چاہے عزت عطاکرسکتاہے۔اللہ پاک کا شکر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں(صالحین)کا احترام کرتے ہیں۔
اُن کے سامنے اپنی مشکلات بیان کرتے اور دُعاکی درخواست کرتے ہیں تو کوئی اس کا ہرگزیہ مطلب نہ لے کہ ہم اُن کو اللہ تعالیٰ کی مثل مانتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں سے تعلیم وتربیت حاصل کرنا۔اُن کی دُعائوں کے سبب اللہ تعالیٰ کا فیض پانا شرک نہیںہوسکتا۔آجکل دیوانے سرکار دوعالم حضرت محمدۖکی ولادت کاجشن منا رہے تو کچھ لوگ اس پربھی اعتراض کرنے لگ جاتے ہیں ۔ارے بھائی تیری،میری سالگرہ منائی جاسکتی ہے۔ہم اپنے بچوں کی سالگرہ کے موقع پر خوب خوشی کرسکتے ہیں توپھر اللہ کے حبیب نبی ۖ کی والادت کی خوشی کیوں نہ منائی جائے؟کیونکہ حضورۖ کل کائنات کیلئے رحمت بن کرآئے اس لئے آقا کریمۖکی ولادت کی خوشی صرف انسان ہی نہیںبلکہ تمام مخلوقات مناتی ہیں۔
ہاں ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ آپۖ کی ولادات کی خوشی مناتے وقت ادب واحترام کادامن نہ چھوٹ جائے اور نہ کسی ایسے طریقے سے خوشی کا اظہار کیا جائے جس کی اجازت شریعت نہ دیتی ہو۔نبی کریم کے دیوانے 12ربیع الاول کے دن غسل کریں ،ناخن کاٹیں ،بال بنائیں ،خوشبولگائیں اور صاف ستھرا لباس پہن کر خوب سج دھج کر آقاکریم پر درودسلام پڑھیں اور اپنی حیثیت کے مطابق لنگر تقسیم کریں ۔ممکن ہوتو آل رسول اللہۖکے آستانے پر حاضر ہو کر عظیم الشان محفل میلادمیں شرکت کریں ۔آستانہ اویسیہ پیرووالاروڈ قصور نزدجناں والی مسجد پر 12ربیع الاول ،4جنوری بروزاتوار۔دن11سے2بجے۔ زیرسرپرستی پیرومرشد سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگامست سرکار ایک عظیم الشان محفل میلاد منعقد ہوگی جس میں سرکاردوعالم کی ولادت کی خوشی بھی منائی جائے گی اور مخلوق کی بھلائی کا درس بھی ملے گا۔اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو حضورۖ کی ولادت کی خوشی ادب واحترام کے ساتھ منانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہرطرح کے شرک سے محفوظ رکھے (آمین)
تحریر:امتیاز شاکر
imtiazali470@gmail.com