اصغر علی مبارک کا کالم “اندر کی بات”
ریسکیو 1122کا پودا جوسال 2004 میں لگایا گیا تھا اب ایک تنآور درخت بن کر پاکستانی کمیونٹی کے لیے ایک سائبان کی حیثیت اختیار کرکے ھر خاص اورعام کو فائدہ پہنچا رہا ہے ریسکیو 1122 پاکستان کے دیگر اداروں کے لئے بھی دیانتدارانہ اور پیشہ وارانہ خدمات کی روشن مثال ہے،بانی ڈائریکٹرجنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹر رضوان نصیر کی زیر نگرانی ریسکیو1122 نے شاندار خدمات کی وہ اعلی روایات قائم کی ہیں جن پر ہر پاکستانی فخر کر سکتا ھے۔ڈی جی ڈاکٹر رضوان نصیر اور ان کے تمام رفقاء کی شبانہ روز کی محنت اور شہدا کی قربانیوں کی بدولت ریسکیو ایمرجنسی سروسز شاندار کارکردگی سے خدمات کے 15ویں سال میں قدم رکھ چکا ھے۔پاکستان کے دیگر اداروں کی طرح رہسکیو کے اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے قیام امن کیلئے اپنا حصہ ڈالا جس پر ھم سب فخرکر سکتے ہیں ۔ 20دسمبرکا دن پاکستان کی تاریخ میں ریسکیو 1122 کے فائر فائیٹرز کی عظیم شہادت کی یاد دلاتا ہےجنہوں نے 20دسمبر 2008کو گکھڑ سانحہ کام کے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔گکھڑ پلازہ میں لگنے والی آگ میں فائیر فائنٹنگ اور ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے ریسکیورز نے لازوال قربانیوں سے فائرفائٹرزکی تاریخ بد ل کے رکھ دی ھے بلاشبہ ان13فائیر فائٹرز میں سے چار کا تعلق پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122،ایک میونسپل فائیر بریگیڈ راولپنڈی ، چھ کاپاکستان آرڈیننس فیکٹری اور دوکا سول ایویشن اتھارٹی اسلام آباد سے تھا عجیب اتفاق ھےکہ راقم الحروف کے بھائی شہید مظہر علی جو ریسکیو 1122راولپنڈی میں ای ایم ٹی تعینات تھے ۔20 دسمبر 2013 کو ایک دہشت گردی کے واقعے میں زخمی ہونے کے بعد 25 دسمبر 2013 خالق حقیقی سے جا ملےاس طرح 20 دسمبر کے زخم شہید مظہر علی کی شہادت سے زخم پھر تازہ ھو گئے شہید کے مشن کو اب شہید کے بھائیوں نے جاری رکھاھواھے 20دسمبر 2013 کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے سے قبل مظہر علی دن بھر اپنے شہید دوستوں کو یاد کر ان جیسے رتبہ پانےکا خواہش مند نظر آیا اور قدرت پھر مظہر علی کو ان جیسا رتبہ عطاکیاجیسا انکے دوستوں نے 20 دسمبر 2008 کوگکھڑ پلازہ سانحہ کےبعد پایابلا شبہ پاکستان میں 20دسمبر کا یہ واقعہ 9/11کے واقعہ کی طرح ہمیشہ عوام کے دلوں میں زندہ رہے گا اور یہ وعدہ یاد دلاتا رہے گا کہ ہم نے اپنے عظیم شہدا کی عظیم قربانیوں کو فراموش نہیں کیا 20 دسمبر 2013 کی رات ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن صاحب اپنے رفقاء کے ساتھ آئی سی یو وارڈ سول ہسپتال راولپنڈی تشریف لائے تو اس وقت بھی سانحہ گکھڑ پلازہ کے شہداء کو یاد کیا گیا چند روز قبل راولپنڈی کے مرکزی دفتر ریسکیو 1122 سے مظہر علی کے دہشت گردی کے واقعہ میں شہادت کی تفصیلات کے رابطہ کیا گیا جس پر سابق امیدوار اسمبلی و ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کی ممبر مجلس عاملہ اور شہید مظہر علی مبارک کی ھمشیرہ مس طاہرہ بانو مبارک ۔عظمی مبارک ۔عظمت علی ایڈووکیٹ کے ہمراہ راقم الحروف و سابق امیدوار قومی اسمبلی اصغر علی مبارک نے ریسکیو راولپنڈی کے دورے کے دوران رہسکیو سیفٹی آفیسر محترمہ عذرا شاھد سے خصوصی گفتگوکی جس میں محترمہ عذرا شاھد نے بتایا کہ گزشتہ14سالوں میں ریسکیو1122کادائرہ کار پنجاب کے تمام اضلاع کے ساتھ ساتھ تقریبا تمام تحصیلوں تک پہنچ چکا ہے 2004سے لےکراب تک ریسکیولاکھوں لوگوں کو سروس فراہم کر چکا ہے جو بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہےمحترمہ عذرا شاھد نے کہاکہ ھر پاکستانی کے لیے یہ بات باعث فخر ہے کہ جاپان کی طرح پاکستان کے شہریوں میں بھی شعور اور آگاہی بیدار ہو رھی ھے اس مثالی سروس کی دن رات دکھی انسانیت کی بلا امتیاز خدمات دیگر اداروں کے لئے مثال ھے ریسکیو 1122 کے معرض وجود میں آنے کے بعد اس ادارے کی اہمیت کو کوئی بھی نظر انداز نہ کر سکااس سروس کی تکنیکی اور تربیتی معاونت کی بدولت خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں سروس کا قیام ممکن ہو سکا,محترمہ عذرا شاھد رہسکیو سیفٹی آفیسر نے کہا کہ سچے جذبے اور ایمانداری کے ساتھ ھم اپنی ذمہ داری کو پوری کرتے رہیں گے اور کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔ریسکیو1122تربیت ،معیاری دیکھ بھال، پیشہ وارانہ مہارت ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے موثرنظام، بروقت حادثات پر ریسپانس اور انکی روک تھام کے لیےایک عالمی معیار کی سروس بن چکا ھےتاھم ضرورت اس امر کی ہے کہ محفوظ معاشرے کے قیام کے لیے ھم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں, قارئین محترم ۔۔۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ کوئی آفت ہو، ایمرجنسی یا حادثہ ہو میرے ہم وطنوں کو صرف ایک کال پر بین الاقوامی معیار کی ایمرجنسی سروس اوسطاً 7منٹ کے ریسپانس ٹائم سے دستیاب ھو جاتی ہے، ریسکیو 1122 حیرت انگیز سروس ” ایمبولینس سروس” سے بہت بہتر ہے، راقم الحروف کو بطور رضاکارانہ خدمات انجام دینے کا جنون زمانہ طالب علمی سے تھا ۔ سال 1985 ڈنئیز ھائی سکول میں قائداعظم سکاوٹ رضاکاروں والاجذبہ خدمت آج بھی موجود ہے مجھے یادھےکہ26 فروری 2002 کی یخ بستہ رات کو مسجد شاہ نجف میں عشاء نماز دوران دہشت گردوں نے حملہ کرکے پندرہ نماز یوں کو شہید کر دیا اس وقت ریسکیو 1122 کا ادارہ نہیں راقم الحروف کو پہلی بار سانحہ کے بعد ھنگامی صورت حال میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے کا موقع ملا جنرل مشرف کے دور حکومت میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آگئی ۔
اس دوران مجھے اپنے رضا کاروں کے ھمراہ خدمات سرانجام دینے کا موقع ملا ریسکیو کے قیام سے قبل دسمبر 2002 راولپنڈی کے علاقے ڈھوک رتہ کی القمر فلور ملز میں بم دھماکہ میں 5 افراد ہلاک ہوئے تھے ان 5 افراد کی سوختہ نعشوں کو راقم الحروف نے ملبے سے نکالا راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینا ھمیشہ سے اہک اعزاز رھا 2005 تک راقم الحروف مختلف ھنگامی سرگرمیوں میں حصہ لیتا رھا۔آٹھ اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں سات عشاریہ چھ کی شدت کا زلزلہ آیا جس کی اولین ریسکیو ٹیم کے ساتھ بطور چیف والنٹیر دورافتادہ علاقوں کی امدادادیوں سرگرمیوں بھائی شہید مظہر علی کے ھمراہ امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کا بھی اعزاز حاصل رہا۔امدادی کارروائیوں کے دوران پاکستان کی رضاکاروں کی فورس کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کیلئے آزاد کشمیر زلزلے کے بعد رضا کاروں کی اہمیت وافادیت میں اضافہ ہوا جس اس وقت کے وفاقی وزیر محمد علی درانی کو پاکستان سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں راقم الحروف نے نیشنل والنٹیئر فورس بنانے کی تجویز پیش کی جس پر بعد ازاں عمل درآمد بھی ھوا۔ریسکیو 1122ہمہ وقت اُونچی عمارتوں میں موجود خطرات کی نشان دہی میں اپنا موثر کردار ادا کر رہی ہے تاکہ عمارتوں میں قانون کے مطابق سیفٹی سیٹنڈرڈ کو یقینی بنایا جا سکے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں وزیراعظم عمران خان صوبہ پنجاب کی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جے یو آئی کے حالیہ آزادی مارچ دھرنا اسلام آباد کے بعد وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلی پنجاب کو خصوصی ہدایات جاری کیں بعد ازاں وزیراعظم پاکستان کی ھدایات کی روشنی میں اصلاحات کا اعلان کیا گیا ھے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے پنجاب ایمرجنسی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہائی رائز عمارتوں کی تعمیر میں سیفٹی کوڈ پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ھدایت کی وزہر اعلی پنجاب نے طالبعلموں لئے این سی سی کی طرز پر کمیونٹی سیفٹی پروگرام شروع کرنے کا بھی حکم دیا اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بلند و بالا عمارت میں فائر سیفٹی انتظامات کا نہ ہونا آنے والے وقت کے سانحات ہیں اور سیفٹی کو یقینی بنانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ دار ی ہے اور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم سب ملکر اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنائیں ۔عمارتوں کی تعمیر میں فائر سیفٹی کے معیار کو یقینی بنا کر سیفٹی کلچر کو فروغ دیاجانا ضروری ھےتاکہ بلندوبالا عمارتوں کو محفوظ بنا کر قیمتی جانوں کو بچایاجا سکے ریسکیو 1122نے مقامی سطح پر کمیونٹی ایمرجنسی رپسانس ٹیموں کے قیام کا بھی فیصلہ کیاھے جس سے عوام کی جان و مال کے لئے آگاہی اور تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا جائےگاسیفٹی کلچرل بالخصوص بلڈنگ سیفٹی کو فروغ دیا جانا دور جدید کی اھم ضرورت ہے ۔ وزیراعظم پاکستان کی ھدایات پر پنجاب ایمرجنسی کونسل کا اجلاس اب ہر ماہ باقاعدگی سے ہوگا اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ریسکیو 1122 موجودہ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کا لگایا گیا وہ پودا ہے جس کی پھیلتی کونپلیں حادثات کا شکار ہونے والے شہریوں کیلئے مرہم کا کام دے رہی ہیں۔ اس منصوبے کا آغاز 2004 میں ہوا اور اب تک کروڑوں افراد اس سے مستفید ہوچکے ہیں۔ یہ امر قابل ستائش ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ریسکیو 1122 کو اپ گریڈ کردینےکا اعلان کردیا ہے سال 2016 میں راقم الحروف نے قطر کا دورہ کیا اور وہاں سائیکل ایمرجنسی سروس کا مشاہدہ ھوا اور پاکستان آکر اس حوالے سے ڈی جی ریسکیو 1122ڈاکٹر رضوان کو ایک تقریب کے دوران سائیکل ایمرجنسی سروس کی طرز پر پاکستان میں موٹرسائیکل سروس شروع کرنے کی تجویز پیش کی اس مقصد کیلئے دائود یاماھا کمپنی نارتھ زون شاھد قریشی کو بھی اس کارخیر میں شامل ھونے کی باقاعدہ دعوت ٹیپو روڈ راولپنڈی میں واقع ان کے دفتر میں پیش کی اللہ رب العالمین کا شکر ہے آج پاکستان میں ریسکیو 1122سروس دنیا میں مثال بن چکی ہے موٹرسائیکل ایمبولینس سروس کی وجہ سے اب حادثہ کی صورت زخمی کو گاڑی دستیابی کا انتظار نہیں کرنا پڑتاصرف ایک فون کال پر فوراً 1122 کی ضروری طبی سہولتوں سے لیس موٹر بائیک جائے حادثہ پر پہنچ جاتی ھے۔ مختلف ھنگامی حالات میں راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن سے میری اکثر ملاقات رہتی ہے ان سے پہلی مرتبہ ملاقات ایک خودکش حملہ کے بعد امدادی کارروائیوں کے دوران ھوئی جب راولپنڈی چھاؤنی کے علاقے میں واقع شالیمار پلازہ کی کار پارکنگ میں ہونے والے خودکش حملے میں تینتیس افراد ہلاک اور ساٹھ زخمی ہوئے تھے خود کش حملہ 2نومبر 2009 پیر کی صبح تقریباً دس بج کر چالیس منٹ پر ہوا۔مجھے یاد ہے ہر طرف لاشیں بکھری پڑی تھی جبکہ زخمیوں کو ڈاکٹر عبدالرحمن ۔میڈیم دیبا شہناز اوردیگر عملہ فوری مدد فراہم کررہا تھا مجھے اور میرے ساتھ رضاکاروں کو ڈاکٹر عبدالرحمن نے گلوز اور ماسک بھی فراہم کیے راولپنڈی میں خود کش حملہ کے بعد زخمیوں کو راولپنڈی کے ھسپتالوں شفٹ کیاگیا اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن ایک حلیم طبیعت انسان ھیں جنہوں نے ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر کے ویزن کے مطابق راولپنڈی کو دوسرے شہروں میں مثالی مقام دلوایا ھے۔ سیفٹی کو یقینی بنانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ دار ی ہے اور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم سب ملکر محفوظ پاکستان کیلئے شعوری کوششوں کو یقینی بنائیں ۔پنجاب ایمرجنسی کونسل کے اجلاس میں نئی ایمبولینسیں خریدنے۔ دوران ٹریننگ ریسکیورز کو خصوصی وظیفہ دینے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ ڈاکٹر رضوان نصیر کو ڈی جی پنجاب ایمرجنسی سروسز اکیڈمی تعینات کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے -ادھر وزیراعلیٰ پنجاب نے تمام تحصیلوں میں بھی ریسکیو 1122 شروع کرنے کاعمل جلد ازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ایک سرکاری اعلامیے میں بتایا گیا ھےکہ ریسکیورز کے سروس قواعد،بھرتی،ٹریننگ او رپروموشن کے امور کا جائزہ لیا جارھا ھے۔ دوران سروس جاں بحق ہونے والے ریسکیورز کے لئے مالی ا مداد اور انشورنس کی تجاویز پر غورکیاگیا اس ضمن میں ریسکیورز کے لئے مالی امداد کا معاملہ محکمہ فنانس اور ریگولیشن کی اجازت سے مشروط کردیا گیاہے۔جبکہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جوتمام امور کاجائزہ لے کر حتمی سفارشات پیش کرے گی۔ ایمبولینس اور آلات کی پرچیز کے عمل میں غیر ضروری تاخیر کا خاتمہ کیاجائے-اگلے روزڈاکٹر عبدالرحمن دسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر نے 150ریسکیو اہلکارروں کو انکی 10سالہ بہترین کارکردگی پر ترقی کے بیج بھی لگائے ڈاکٹر عبدالرحمن نے کہاوہ اس بات کے خواں ہیں کہ فرائض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا بلند رتبہ پائیں ۔ڈاکٹرعبدلرحمن ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر ریسکیو1122راولپنڈی نے150ترقی پانے والے ریسکیو اہلکاروں اور افسران کو ان کی 10سالہ بہترین کارکردگی کی بنا پروموشن رینکس لگائے جن میں ممتاز اعوان جبی سٹیشن انچارج، سید عمران ٹراسنپورٹ مینجمنٹ انچارج اور فاروق بٹ میڈیا کوارڈینیٹر ریسکیو1122راولپنڈی شامل تھے ۔اس سلسلہ میں سینٹرل ریسکیوسٹیشن،چاندنی چوک راول روڈ پرایک تقریب کا انعقاد نھ کیا گیا تھا جس میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر ڈاکٹر عبدلرحمن، ایمرجنسی افیسر اعلی حسین،سینئر ریسکیواینڈ سیفٹی افیسر محمد حنیف، محترمہ عذرا شاید ریسکیو اینڈ سیفٹی افیسر اور محمد آصف کنٹرول روم انچارج شامل ہوئےڈاکٹر عبدالرحمن نے کہا کہ یہ ترقی خدمات کا نا صرف اعتراف ھےبلکہ تمام ترقی پانے والے ریسکیو افسران اور اہلکاروں سے میں اس پات کی امید ھےکہ یہ ترقی ان کے حوصلےکو مزید بلند کرے گی اور تمام ترقی پانے والے ریسکیو افسران اور اہلکار مزید لگن،ہمدردی اور ایمانداری کے جذبےسے پاکستان کی عوام بلکہ تمام دنیا کے مشکل میں پھنسے افراد کی جان بچانے اور انکی مدد کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں گے۔ اس بات سے انکار نہیں کہ ریسکیو 1122 کے جوان خوش قسمت ترین لوگ ہیں جو اپنے فرائض منصبی کیساتھ ساتھ رضائے الٰہی اور عوام کی دعائیں بھی سمیٹ رہے ہیں ریسکیو 1122سروس لوگوں میں بہت مقبول و محبوب بلکہ محترم ہو چکی ہے۔ بڑے احترام اور اہتمام سے لوگ اسے راستہ دیتے ہیں، لوگ ان کی اعلی خدمات کا اعتراف بھی کرتے ہیں ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں دوسرے صوبوں کے ریسکیورز کو بھی اعلیٰ پیشہ ورانہ تربیت دی جاتی ہے۔ ریسکیو 1122 کا دائرہ کار تمام اضلاع سے بتدریج تمام تحصیلوں تک پھیلایا جارہا ہے۔ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی سارک ممالک کے لئے ماڈل کا درجہ رکھتی ہے۔ پنجاب بھر میں ایمرجنسی صورتحال میں 75 لاکھ لوگوں کی مدد کی ہے۔فائر اور ریسکیو سروسز کے ذریعے اربو ں روپے کی املاک کا بچاؤ اور ایک لاکھ 35 ہزار فائر ایمرجنسی میں فوری رسپانس کا ریکارڈ قابل تعریف ہے، جس کا کریڈٹ ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر اور ان ٹیم کو جاتا ہے۔ ریسکیو 1122 کے جوانوں نے اپنی محنت سے عوامی خدمت سے اس ادارے کو ملک کے بہترین اداروں میں سے ایک بنا دیا ہے ان شاندار خدمات کے صلے میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ریسکیو 1122 کے 3400 ملازمین کو ریگولر کرنے کا اعلان کر دیا ھے ایمرجنسی الاؤنس پرجو 50 فیصد کٹوتی کی گئی اس الاؤنس کو بھی بحال کیا جارہا ھےیہ امر قابل ستائش ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے بھی 1122 کی آبیاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔10 سال گزرنے کے باجود ریسکیورز کی کی ترقی نہیں ہو سکی جو اب ممکن نظرآریی ریسکیو اہلکاروں نے رسک الاؤنس میں اضافے پر بھی مسرت کا اظہار کیا ریسکیو ورکرز ہمارے لئے قابلِ احترام ہیں جو لوگوں کی زندگیاں بچانے کیلئے ناقابلِ فراموش خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کے رسک الاؤنس میں اضافہ اگرچہ خوش آئند امر ہے لیکن ان کی زندگی کی بنیادی ضروریات کو اچھے طریقے سے پورا کرنا بہت اہم ہے۔ لہٰذا قوم کے ان اصل ہیروز کو وسائل سے بھی لیس کیا جانا چاہئے تاکہ اپنی بنیادی ضروریات کے حصول کیلئے انہیں ادھر ادھر نہ دیکھنا پڑے۔ یہ اقدام ان کی دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے اور عزم کو آگے بڑھانے کیلئے یقیناً ایک سنگ میل کی حیثیت رکھے گا اور مذکورہ کاوشوں کے نتیجے میں یہ شعبہ مزید موثر ہوگا۔ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹر رضوان نصیر بین الاقوامی معیار کے مطابق پاکستان میں ایمرجنسی سروسز کو برقرار رکھنے کے لئےکوشاں رھے اور حال ہی میں آئرلینڈ کی نیشنل ایمبولینس سروس کا دورہ کرنے کے بعد واپس پہنچے ھیں۔ نیشنل ایمبولینس سروس کالج آئرلینڈ کے تعاون سے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں ایمرجنسی سٹاف کی تربیت کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان میں ہسپتال منتقلی سے پہلے کی ایمرجنسی دیکھ بھال کو عالمی معیارکے مطابق ممکن بنایاجاسکےبلاشبہ ریسکیو 1122 کے ڈی جی ڈاکٹر رضوان نصیر ۔راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن اور دیگر خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے انتہائی سخت اور نامساعد حالات میں بھی عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنا یا۔۔ویلڈن ریسکیو 1122۔۔ریسکیو 1122” پاکستانی کمیونٹی کے لیے ایک سائبان”…..(.اصغر علی مبارک کا کالم “اندر کی بات”)
ریسکیو 1122کا پودا جوسال 2004 میں لگایا گیا تھا اب ایک تنآور درخت بن کر پاکستانی کمیونٹی کے لیے ایک سائبان کی حیثیت اختیار کرکے ھر خاص اورعام کو فائدہ پہنچا رہا ہے ریسکیو 1122 پاکستان کے دیگر اداروں کے لئے بھی دیانتدارانہ اور پیشہ وارانہ خدمات کی روشن مثال ہے،بانی ڈائریکٹرجنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹر رضوان نصیر کی زیر نگرانی ریسکیو1122 نے شاندار خدمات کی وہ اعلی روایات قائم کی ہیں جن پر ہر پاکستانی فخر کر سکتا ھے۔ڈی جی ڈاکٹر رضوان نصیر اور ان کے تمام رفقاء کی شبانہ روز کی محنت اور شہدا کی قربانیوں کی بدولت ریسکیو ایمرجنسی سروسز شاندار کارکردگی سے خدمات کے 15ویں سال میں قدم رکھ چکا ھے۔پاکستان کے دیگر اداروں کی طرح رہسکیو کے اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے قیام امن کیلئے اپنا حصہ ڈالا جس پر ھم سب فخرکر سکتے ہیں ۔ 20دسمبرکا دن پاکستان کی تاریخ میں ریسکیو 1122 کے فائر فائیٹرز کی عظیم شہادت کی یاد دلاتا ہےجنہوں نے 20دسمبر 2008کو گکھڑ سانحہ کام کے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔گکھڑ پلازہ میں لگنے والی آگ میں فائیر فائنٹنگ اور ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے ریسکیورز نے لازوال قربانیوں سے فائرفائٹرزکی تاریخ بد ل کے رکھ دی ھے بلاشبہ ان13فائیر فائٹرز میں سے چار کا تعلق پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122،ایک میونسپل فائیر بریگیڈ راولپنڈی ، چھ کاپاکستان آرڈیننس فیکٹری اور دوکا سول ایویشن اتھارٹی اسلام آباد سے تھا عجیب اتفاق ھےکہ راقم الحروف کے بھائی شہید مظہر علی جو ریسکیو 1122راولپنڈی میں ای ایم ٹی تعینات تھے ۔20 دسمبر 2013 کو ایک دہشت گردی کے واقعے میں زخمی ہونے کے بعد 25 دسمبر 2013 خالق حقیقی سے جا ملےاس طرح 20 دسمبر کے زخم شہید مظہر علی کی شہادت سے زخم پھر تازہ ھو گئے شہید کے مشن کو اب شہید کے بھائیوں نے جاری رکھاھواھے 20دسمبر 2013 کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے سے قبل مظہر علی دن بھر اپنے شہید دوستوں کو یاد کر ان جیسے رتبہ پانےکا خواہش مند نظر آیا اور قدرت پھر مظہر علی کو ان جیسا رتبہ عطاکیاجیسا انکے دوستوں نے 20 دسمبر 2008 کوگکھڑ پلازہ سانحہ کےبعد پایابلا شبہ پاکستان میں 20دسمبر کا یہ واقعہ 9/11کے واقعہ کی طرح ہمیشہ عوام کے دلوں میں زندہ رہے گا اور یہ وعدہ یاد دلاتا رہے گا کہ ہم نے اپنے عظیم شہدا کی عظیم قربانیوں کو فراموش نہیں کیا 20 دسمبر 2013 کی رات ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن صاحب اپنے رفقاء کے ساتھ آئی سی یو وارڈ سول ہسپتال راولپنڈی تشریف لائے تو اس وقت بھی سانحہ گکھڑ پلازہ کے شہداء کو یاد کیا گیا چند روز قبل راولپنڈی کے مرکزی دفتر ریسکیو 1122 سے مظہر علی کے دہشت گردی کے واقعہ میں شہادت کی تفصیلات کے رابطہ کیا گیا جس پر سابق امیدوار اسمبلی و ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کی ممبر مجلس عاملہ اور شہید مظہر علی مبارک کی ھمشیرہ مس طاہرہ بانو مبارک ۔عظمی مبارک ۔عظمت علی ایڈووکیٹ کے ہمراہ راقم الحروف و سابق امیدوار قومی اسمبلی اصغر علی مبارک نے ریسکیو راولپنڈی کے دورے کے دوران رہسکیو سیفٹی آفیسر محترمہ عذرا شاھد سے خصوصی گفتگوکی جس میں محترمہ عذرا شاھد نے بتایا کہ گزشتہ14سالوں میں ریسکیو1122کادائرہ کار پنجاب کے تمام اضلاع کے ساتھ ساتھ تقریبا تمام تحصیلوں تک پہنچ چکا ہے 2004سے لےکراب تک ریسکیولاکھوں لوگوں کو سروس فراہم کر چکا ہے جو بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہےمحترمہ عذرا شاھد نے کہاکہ ھر پاکستانی کے لیے یہ بات باعث فخر ہے کہ جاپان کی طرح پاکستان کے شہریوں میں بھی شعور اور آگاہی بیدار ہو رھی ھے اس مثالی سروس کی دن رات دکھی انسانیت کی بلا امتیاز خدمات دیگر اداروں کے لئے مثال ھے ریسکیو 1122 کے معرض وجود میں آنے کے بعد اس ادارے کی اہمیت کو کوئی بھی نظر انداز نہ کر سکااس سروس کی تکنیکی اور تربیتی معاونت کی بدولت خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں سروس کا قیام ممکن ہو سکا,محترمہ عذرا شاھد رہسکیو سیفٹی آفیسر نے کہا کہ سچے جذبے اور ایمانداری کے ساتھ ھم اپنی ذمہ داری کو پوری کرتے رہیں گے اور کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔ریسکیو1122تربیت ،معیاری دیکھ بھال، پیشہ وارانہ مہارت ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے موثرنظام، بروقت حادثات پر ریسپانس اور انکی روک تھام کے لیےایک عالمی معیار کی سروس بن چکا ھےتاھم ضرورت اس امر کی ہے کہ محفوظ معاشرے کے قیام کے لیے ھم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں, قارئین محترم ۔۔۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ کوئی آفت ہو، ایمرجنسی یا حادثہ ہو میرے ہم وطنوں کو صرف ایک کال پر بین الاقوامی معیار کی ایمرجنسی سروس اوسطاً 7منٹ کے ریسپانس ٹائم سے دستیاب ھو جاتی ہے، ریسکیو 1122 حیرت انگیز سروس ” ایمبولینس سروس” سے بہت بہتر ہے، راقم الحروف کو بطور رضاکارانہ خدمات انجام دینے کا جنون زمانہ طالب علمی سے تھا ۔ سال 1985 ڈنئیز ھائی سکول میں قائداعظم سکاوٹ رضاکاروں والاجذبہ خدمت آج بھی موجود ہے مجھے یادھےکہ26 فروری 2002 کی یخ بستہ رات کو مسجد شاہ نجف میں عشاء نماز دوران دہشت گردوں نے حملہ کرکے پندرہ نماز یوں کو شہید کر دیا اس وقت ریسکیو 1122 کا ادارہ نہیں راقم الحروف کو پہلی بار سانحہ کے بعد ھنگامی صورت حال میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے کا موقع ملا جنرل مشرف کے دور حکومت میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آگئی ۔اس دوران مجھے اپنے رضا کاروں کے ھمراہ خدمات سرانجام دینے کا موقع ملا ریسکیو کے قیام سے قبل دسمبر 2002 راولپنڈی کے علاقے ڈھوک رتہ کی القمر فلور ملز میں بم دھماکہ میں 5 افراد ہلاک ہوئے تھے ان 5 افراد کی سوختہ نعشوں کو راقم الحروف نے ملبے سے نکالا راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینا ھمیشہ سے اہک اعزاز رھا 2005 تک راقم الحروف مختلف ھنگامی سرگرمیوں میں حصہ لیتا رھا۔آٹھ اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں سات عشاریہ چھ کی شدت کا زلزلہ آیا جس کی اولین ریسکیو ٹیم کے ساتھ بطور چیف والنٹیر دورافتادہ علاقوں کی امدادادیوں سرگرمیوں بھائی شہید مظہر علی کے ھمراہ امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کا بھی اعزاز حاصل رہا۔امدادی کارروائیوں کے دوران پاکستان کی رضاکاروں کی فورس کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کیلئے آزاد کشمیر زلزلے کے بعد رضا کاروں کی اہمیت وافادیت میں اضافہ ہوا جس اس وقت کے وفاقی وزیر محمد علی درانی کو پاکستان سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں راقم الحروف نے نیشنل والنٹیئر فورس بنانے کی تجویز پیش کی جس پر بعد ازاں عمل درآمد بھی ھوا۔ریسکیو 1122ہمہ وقت اُونچی عمارتوں میں موجود خطرات کی نشان دہی میں اپنا موثر کردار ادا کر رہی ہے تاکہ عمارتوں میں قانون کے مطابق سیفٹی سیٹنڈرڈ کو یقینی بنایا جا سکے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں وزیراعظم عمران خان صوبہ پنجاب کی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جے یو آئی کے حالیہ آزادی مارچ دھرنا اسلام آباد کے بعد وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلی پنجاب کو خصوصی ہدایات جاری کیں بعد ازاں وزیراعظم پاکستان کی ھدایات کی روشنی میں اصلاحات کا اعلان کیا گیا ھے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے پنجاب ایمرجنسی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہائی رائز عمارتوں کی تعمیر میں سیفٹی کوڈ پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ھدایت کی وزہر اعلی پنجاب نے طالبعلموں لئے این سی سی کی طرز پر کمیونٹی سیفٹی پروگرام شروع کرنے کا بھی حکم دیا اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بلند و بالا عمارت میں فائر سیفٹی انتظامات کا نہ ہونا آنے والے وقت کے سانحات ہیں اور سیفٹی کو یقینی بنانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ دار ی ہے اور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم سب ملکر اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنائیں ۔عمارتوں کی تعمیر میں فائر سیفٹی کے معیار کو یقینی بنا کر سیفٹی کلچر کو فروغ دیاجانا ضروری ھےتاکہ بلندوبالا عمارتوں کو محفوظ بنا کر قیمتی جانوں کو بچایاجا سکے ریسکیو 1122نے مقامی سطح پر کمیونٹی ایمرجنسی رپسانس ٹیموں کے قیام کا بھی فیصلہ کیاھے جس سے عوام کی جان و مال کے لئے آگاہی اور تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا جائےگاسیفٹی کلچرل بالخصوص بلڈنگ سیفٹی کو فروغ دیا جانا دور جدید کی اھم ضرورت ہے ۔ وزیراعظم پاکستان کی ھدایات پر پنجاب ایمرجنسی کونسل کا اجلاس اب ہر ماہ باقاعدگی سے ہوگا اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ریسکیو 1122 موجودہ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کا لگایا گیا وہ پودا ہے جس کی پھیلتی کونپلیں حادثات کا شکار ہونے والے شہریوں کیلئے مرہم کا کام دے رہی ہیں۔ اس منصوبے کا آغاز 2004 میں ہوا اور اب تک کروڑوں افراد اس سے مستفید ہوچکے ہیں۔ یہ امر قابل ستائش ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ریسکیو 1122 کو اپ گریڈ کردینےکا اعلان کردیا ہے سال 2016 میں راقم الحروف نے قطر کا دورہ کیا اور وہاں سائیکل ایمرجنسی سروس کا مشاہدہ ھوا اور پاکستان آکر اس حوالے سے ڈی جی ریسکیو 1122ڈاکٹر رضوان کو ایک تقریب کے دوران سائیکل ایمرجنسی سروس کی طرز پر پاکستان میں موٹرسائیکل سروس شروع کرنے کی تجویز پیش کی اس مقصد کیلئے دائود یاماھا کمپنی نارتھ زون شاھد قریشی کو بھی اس کارخیر میں شامل ھونے کی باقاعدہ دعوت ٹیپو روڈ راولپنڈی میں واقع ان کے دفتر میں پیش کی اللہ رب العالمین کا شکر ہے آج پاکستان میں ریسکیو 1122سروس دنیا میں مثال بن چکی ہے موٹرسائیکل ایمبولینس سروس کی وجہ سے اب حادثہ کی صورت زخمی کو گاڑی دستیابی کا انتظار نہیں کرنا پڑتاصرف ایک فون کال پر فوراً 1122 کی ضروری طبی سہولتوں سے لیس موٹر بائیک جائے حادثہ پر پہنچ جاتی ھے۔ مختلف ھنگامی حالات میں راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن سے میری اکثر ملاقات رہتی ہے ان سے پہلی مرتبہ ملاقات ایک خودکش حملہ کے بعد امدادی کارروائیوں کے دوران ھوئی جب راولپنڈی چھاؤنی کے علاقے میں واقع شالیمار پلازہ کی کار پارکنگ میں ہونے والے خودکش حملے میں تینتیس افراد ہلاک اور ساٹھ زخمی ہوئے تھے خود کش حملہ 2نومبر 2009 پیر کی صبح تقریباً دس بج کر چالیس منٹ پر ہوا۔مجھے یاد ہے ہر طرف لاشیں بکھری پڑی تھی جبکہ زخمیوں کو ڈاکٹر عبدالرحمن ۔میڈیم دیبا شہناز اوردیگر عملہ فوری مدد فراہم کررہا تھا مجھے اور میرے ساتھ رضاکاروں کو ڈاکٹر عبدالرحمن نے گلوز اور ماسک بھی فراہم کیے راولپنڈی میں خود کش حملہ کے بعد زخمیوں کو راولپنڈی کے ھسپتالوں شفٹ کیاگیا اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن ایک حلیم طبیعت انسان ھیں جنہوں نے ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر کے ویزن کے مطابق راولپنڈی کو دوسرے شہروں میں مثالی مقام دلوایا ھے۔ سیفٹی کو یقینی بنانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ دار ی ہے اور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم سب ملکر محفوظ پاکستان کیلئے شعوری کوششوں کو یقینی بنائیں ۔پنجاب ایمرجنسی کونسل کے اجلاس میں نئی ایمبولینسیں خریدنے۔ دوران ٹریننگ ریسکیورز کو خصوصی وظیفہ دینے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ ڈاکٹر رضوان نصیر کو ڈی جی پنجاب ایمرجنسی سروسز اکیڈمی تعینات کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے -ادھر وزیراعلیٰ پنجاب نے تمام تحصیلوں میں بھی ریسکیو 1122 شروع کرنے کاعمل جلد ازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ایک سرکاری اعلامیے میں بتایا گیا ھےکہ ریسکیورز کے سروس قواعد،بھرتی،ٹریننگ او رپروموشن کے امور کا جائزہ لیا جارھا ھے۔ دوران سروس جاں بحق ہونے والے ریسکیورز کے لئے مالی ا مداد اور انشورنس کی تجاویز پر غورکیاگیا اس ضمن میں ریسکیورز کے لئے مالی امداد کا معاملہ محکمہ فنانس اور ریگولیشن کی اجازت سے مشروط کردیا گیاہے۔جبکہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جوتمام امور کاجائزہ لے کر حتمی سفارشات پیش کرے گی۔ ایمبولینس اور آلات کی پرچیز کے عمل میں غیر ضروری تاخیر کا خاتمہ کیاجائے-اگلے روزڈاکٹر عبدالرحمن دسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر نے 150ریسکیو اہلکارروں کو انکی 10سالہ بہترین کارکردگی پر ترقی کے بیج بھی لگائے ڈاکٹر عبدالرحمن نے کہاوہ اس بات کے خواں ہیں کہ فرائض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا بلند رتبہ پائیں ۔ڈاکٹرعبدلرحمن ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر ریسکیو1122راولپنڈی نے150ترقی پانے والے ریسکیو اہلکاروں اور افسران کو ان کی 10سالہ بہترین کارکردگی کی بنا پروموشن رینکس لگائے جن میں ممتاز اعوان جبی سٹیشن انچارج، سید عمران ٹراسنپورٹ مینجمنٹ انچارج اور فاروق بٹ میڈیا کوارڈینیٹر ریسکیو1122راولپنڈی شامل تھے ۔اس سلسلہ میں سینٹرل ریسکیوسٹیشن،چاندنی چوک راول روڈ پرایک تقریب کا انعقاد نھ کیا گیا تھا جس میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر ڈاکٹر عبدلرحمن، ایمرجنسی افیسر اعلی حسین،سینئر ریسکیواینڈ سیفٹی افیسر محمد حنیف، محترمہ عذرا شاید ریسکیو اینڈ سیفٹی افیسر اور محمد آصف کنٹرول روم انچارج شامل ہوئےڈاکٹر عبدالرحمن نے کہا کہ یہ ترقی خدمات کا نا صرف اعتراف ھےبلکہ تمام ترقی پانے والے ریسکیو افسران اور اہلکاروں سے میں اس پات کی امید ھےکہ یہ ترقی ان کے حوصلےکو مزید بلند کرے گی اور تمام ترقی پانے والے ریسکیو افسران اور اہلکار مزید لگن،ہمدردی اور ایمانداری کے جذبےسے پاکستان کی عوام بلکہ تمام دنیا کے مشکل میں پھنسے افراد کی جان بچانے اور انکی مدد کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں گے۔ اس بات سے انکار نہیں کہ ریسکیو 1122 کے جوان خوش قسمت ترین لوگ ہیں جو اپنے فرائض منصبی کیساتھ ساتھ رضائے الٰہی اور عوام کی دعائیں بھی سمیٹ رہے ہیں ریسکیو 1122سروس لوگوں میں بہت مقبول و محبوب بلکہ محترم ہو چکی ہے۔ بڑے احترام اور اہتمام سے لوگ اسے راستہ دیتے ہیں، لوگ ان کی اعلی خدمات کا اعتراف بھی کرتے ہیں ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں دوسرے صوبوں کے ریسکیورز کو بھی اعلیٰ پیشہ ورانہ تربیت دی جاتی ہے۔ ریسکیو 1122 کا دائرہ کار تمام اضلاع سے بتدریج تمام تحصیلوں تک پھیلایا جارہا ہے۔ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی سارک ممالک کے لئے ماڈل کا درجہ رکھتی ہے۔ پنجاب بھر میں ایمرجنسی صورتحال میں 75 لاکھ لوگوں کی مدد کی ہے۔فائر اور ریسکیو سروسز کے ذریعے اربو ں روپے کی املاک کا بچاؤ اور ایک لاکھ 35 ہزار فائر ایمرجنسی میں فوری رسپانس کا ریکارڈ قابل تعریف ہے، جس کا کریڈٹ ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر اور ان ٹیم کو جاتا ہے۔ ریسکیو 1122 کے جوانوں نے اپنی محنت سے عوامی خدمت سے اس ادارے کو ملک کے بہترین اداروں میں سے ایک بنا دیا ہے ان شاندار خدمات کے صلے میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ریسکیو 1122 کے 3400 ملازمین کو ریگولر کرنے کا اعلان کر دیا ھے ایمرجنسی الاؤنس پرجو 50 فیصد کٹوتی کی گئی اس الاؤنس کو بھی بحال کیا جارہا ھےیہ امر قابل ستائش ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے بھی 1122 کی آبیاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔10 سال گزرنے کے باجود ریسکیورز کی کی ترقی نہیں ہو سکی جو اب ممکن نظرآریی ریسکیو اہلکاروں نے رسک الاؤنس میں اضافے پر بھی مسرت کا اظہار کیا ریسکیو ورکرز ہمارے لئے قابلِ احترام ہیں جو لوگوں کی زندگیاں بچانے کیلئے ناقابلِ فراموش خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کے رسک الاؤنس میں اضافہ اگرچہ خوش آئند امر ہے لیکن ان کی زندگی کی بنیادی ضروریات کو اچھے طریقے سے پورا کرنا بہت اہم ہے۔ لہٰذا قوم کے ان اصل ہیروز کو وسائل سے بھی لیس کیا جانا چاہئے تاکہ اپنی بنیادی ضروریات کے حصول کیلئے انہیں ادھر ادھر نہ دیکھنا پڑے۔ یہ اقدام ان کی دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے اور عزم کو آگے بڑھانے کیلئے یقیناً ایک سنگ میل کی حیثیت رکھے گا اور مذکورہ کاوشوں کے نتیجے میں یہ شعبہ مزید موثر ہوگا۔ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹر رضوان نصیر بین الاقوامی معیار کے مطابق پاکستان میں ایمرجنسی سروسز کو برقرار رکھنے کے لئےکوشاں رھے اور حال ہی میں آئرلینڈ کی نیشنل ایمبولینس سروس کا دورہ کرنے کے بعد واپس پہنچے ھیں۔ نیشنل ایمبولینس سروس کالج آئرلینڈ کے تعاون سے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں ایمرجنسی سٹاف کی تربیت کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان میں ہسپتال منتقلی سے پہلے کی ایمرجنسی دیکھ بھال کو عالمی معیارکے مطابق ممکن بنایاجاسکےبلاشبہ ریسکیو 1122 کے ڈی جی ڈاکٹر رضوان نصیر ۔راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن اور دیگر خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے انتہائی سخت اور نامساعد حالات میں بھی عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنا یا۔۔ویلڈن ریسکیو 1122۔۔