اسلام آباد: (رپورٹ .عظمت علی سے) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا واسع کا کہنا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کوھر حال میں بھرپور انداز میں کامیاب بنائیں گے۔ایک نجی ٹی وی پروگرام ’نیوز وائز‘ میں بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دورہ بلوچستان کے دوران ان سے ملاقات کرنے سے انکار کی وجہ بیان کرتے ہوئے مولانا واسع نے کہا کہ ’آج صبح چیف سیکریٹری ہاؤس سے وزیر اعظم صاحب کی بلوچستان آنے کی اطلاع ملی، جس کے بعد گورنر کی جانب سے فون پر وزیر اعظم سے ملاقات کا کہا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو بھرپور انداز میں کامیاب بنائیں گے اور اس کے لیے بھرپور جدوجہد کریں گے، لہٰذا اس کے بعد وزیر اعظم سے ملنے جانا ہم دو کشتیوں کی سواری سمجھتے ہیں اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی یہ تاریخ رہی ہے کہ اس نے کبھی بھی دو کشتیوں کی سواری نہیں کی اس لیے ہم نے ان سے ملنے سے معذرت کرلی۔‘اس معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن سے مشاورت کے حوالے سے مولانا واسع نے کہا کہ ’ہم اپنی قیادت کے فیصلوں کے اس حد تک تابع ہیں کہ سر کٹ جائے گا لیکن زبان سے نہیں مکریں گے، اس لیے اس فیصلے میں مولانا فضل الرحمٰن کی رائے اور فیصلے کے بغیر کچھ نہیں کیا گیا۔‘یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلی بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کے خلاف ’تحریک عدم اعتماد‘ بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رکنِ صوبائی اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر عبد القدوس بزنجو نے جمع کرائی تھی۔
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے عبد القدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ملازمتوں میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان کو نظر انداز کیا گیا، جبکہ تحریک کے حق میں دستخط کرنے والے تمام 14 اراکین کو ترقیاتی منصوبوں میں بھی نظر انداز کیا جارہا ہے۔صوبائی اسمبلی میں پیش کی گئی تحریک کے حق میں میر خالد لانگو، میر کریم موشیروانی، رقیہ ہاشمی، طارق مگسی، امان اللہ نوتزئی، زمرک اچکزئی سمیت دیگر 14 ارکان اسمبلی کے دستخط موجود ہیں جن کا تعلق پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان مسلم لیگ (ق)، نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین سے ہے۔جاتی امرا کے ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپنے خلاف بلوچستان اسمبلی میں جمع ہونے والی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے نواز شریف سے مدد مانگی ھے ۔