تحریر : وقار انسا
رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں سے مالا مال مہینہ اپنے گناہوں سے شرمندہ ہو کر اپنے رب سے مغفرت طلب کرنے کا مہینہ -جنت میں داخل ہونے اور جہنم سے آزادی حاصل کرنے کا مہینہ- اس مہینہ میں ہر انسان اپنے ایمان اور تقوی کے مطابق حصہ پا کر دل کو سکون اور آنکھوں کو ٹھندک مہیا کرتا ہے -احترام رمضان میں غیر مسلم ممالک میں بھی اشیائے خوردونوش ارزاں نرخوں پر دستیاب ہوتی ہیں تاکہ ہر خاص وعام آسانی سے لے سکے اور رمضان کی برکتوں سے مستفید ہو میں نے اپریل سے ہی لندن میں ہر جگہ رمضان آفر لگی دیکھی تو دل کو خوشی اور اطمینان کے ساتھ خواہش ہوئی کہ کاش یہ سب ھمارے ملک میں بھی ہو۔
مسلمانوں کے علاوہ باقی سب لوگ بھی اس بات سے آگاہ ہیں کہ مسلمان اس مہینہ روزے رکھتے ہیں لہذا ان کو ہر چیز آسانی سے مل سکے یہ بات غیر مسلم کے لئے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ وہ سب جانتے ہیں کہ ان سب کو بھی ان مہینوں میں چیزیں ارزاں نرخوں پر ملیں گی -لیکن ھمارے ہاں غریب کو بجا طو پراس کے ساتھ پریشانی لاحق ہو جاتی ہے کہ دن بھر روزہ رکھ کر شام کو اپنے اہل خانہ کی افطاری اور سحری کا انتظام کیسے کر پاں گا۔
اشیائے خوردونوش کی چیزیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں رمضان المبارک سے پہلے ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے اور دکاندار پہلے سے ہی چیزوں کا ذخیرہ کئے انتظار میں رہتے ہیں کہ ادھر چاند نکلنے کی خبر ہو ادھر میں ان کے دام دگنے کر دوں اس رات بازاروں میں خریداروں کا رش ایسے ہوتا ہے گویا کھوے سے کھوا چھلتا ہے رمضان کے پہلے ہی روزے کو لوگ دھوپ کی تمازت کے ساتھ روزے سے نڈھال بازار میں کم قیمت پر چیزیں خریدنے کے لئے چکر لگا رہے ہوتے ہیں اور دکاندار اپنے روزے کا سارا احسان جیسے غریب کے سر پر کر رہے ہو اتنی تلخ کلامی کہ ایک سے دوسری بار کسی نے قیمت پوچھ لی یا کم کرنے کا کہہ دیا تو وہ گاہک کو کھانے کو دوڑے اور سخت سست کہہ کر دکان سے انہیں چلتا کیا۔
آلو پیاز ٹماٹر کی قیمتیں انسان کی پہنچ سے دورہوتی ہیں اور کسی گاہک کو اختیار نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے سودا ڈالے قیمت پوری لے کر اپنی سبزی میں سے گلی سڑی سبزی ساتھ ڈال دیتے ہیں گاہک احتجاج کرے تو شاپنگ بیگ چھابڑی پر الٹا کر کہتے ہیں جا کہیں دوسری جگہ سے خریدواب وہ دوسری جگہ غریب کے لئے کوئی نہیں کیونکہ سب ایسی ہی جگہ ہے – چارونا چار اسے دکاندار کی مرضی سے ہی خریدنا پڑتا ہے پھل کو تو ھاتھ نہیں لگایا جا سکتا اتنا مہنگا جیسے کسی اور سیارے سے لایا گیا ہے غریب قیمت پوچھ کر بے بسی سے دیکھتا نکل جاتا ہے یوٹیلٹی سٹورز پر حکومت اعلان کر دے گی۔
چاول دالیں چینی گھی کم قیمت پر دستیاب ہو گا روزے دار صبح سویرے ان کے حصول کے لئے لائنوں میں لگ جاتے ہیں جہاں پر قیمتوں میں کوئی خاص کمی بھی نہیں ہوتی اور سٹاک محدود ہوتا ہے چند لوگ لے پاتے ہیں اور باقی دھوپ کی شدت اور روزے کی حالت سے ہلکان اپنا پورا دن لگا کر ناکام لوٹ جاتے ہیں – کیونکہ وہاں بھی کسی نہ کسی حوالے سے تعلق اور سفارش والے سودا لے جاتے ہیںسستے آٹے کی فراہمی کا اعلان ہوتا ہے۔
لیکن عوام دن بھر ان ٹرکوں کے پیچھے بھاگتے ہیں لیکن آٹا نہیں ملتا کچھ بے ہوش ہو کر گرتے اور کچھ پولیس کے ڈنڈے کھا کر بھی خالی ھاتھ لوٹ جاتے ہیں – اب غریب قسم قسم کی چاٹ اور سموسے پکوڑے اور دیگر انواع واقسام کے کھانے نہ کھائے گا تو روٹی دال تو کھانا چاہے گا -کیا اس مقدس مہینے کا احترام ھم پر فرض نہیں ؟ کیا ھمارے ملک میں ایک دو ماہ پہلے رمضان آفر نہیں لگ سکتی – کہ روزہ دار روزے میں ہلکان ہونے سے پہلے کم از کم بنیادی چیزیں خرید سکے۔
تحریر : وقار انسا