سڈنی : فاسٹ بولر محمد عامر نے کہا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ کی وجہ سے ان پر لگائی گئی پابندی سے وہ بہت مایوس ہوگئے تھے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ انہیں نئی زندگی ملی ہے۔
محمد عامر نے اعتراف کیا کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے 5 سالہ پابندی کا شکار ہونے کے بعد وہ کرکٹ کو تقریباً خیرباد کہہ چکے تھے، ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ صرف اور صرف کرکٹ تھا لیکن انہیں گیند کو ہاتھ لگانے کی بھی اجازت نہیں تھی جو ان کے لیے بہت تکلیف دہ تھا۔
تاہم اب وہ دوبارہ کرکٹ کے میدانوں میں اپنی کھوئی ہوئی ساخت بحال کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں نئی زندگی ملی ہے اور وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے پاکستان کی خدمت کے لیے تیار ہیں۔ وہ مرحلہ وار بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے پوری طرح ردھم میں ہونا ضروری ہے۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے میدان میں واپسی کے بعد سے وہ شائقین کی جانب سے ملنے والی حوصلہ افزائی سے بہت خوش ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی سچ ہے کہ بہت سے لوگ ان کی واپسی پر خوش نہیں لیکن بطور کرکٹر ان کی ذمہ داری میدان پر کارکردگی دکھانا اور پاکستانی عوام کو مایوس نہ کرنا ہے۔
دوسری جانب محمد عامر کے منیجر سید نعمان نے کہا کہ آسٹریلیا کے بگ بیش ٹورنامنٹ میں شرکت کے لئے انہیں پیشکش ہوئی ہے تاہم عامر کی ترجیح ستمبر میں شروع ہونے والے پاکستان کے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں کھیلنا ہے تاکہ وہ آئندہ پاک بھارت سیریز میں قومی ٹیم کا حصہ بن سکیں۔
محمد عامر ٹیسٹ میں 51، ون ڈے میں 25، اور ٹی ٹوئنٹی میں 23 وکٹیں لے چکے ہیں تاہم ان پر 2010 میں اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی جو ستمبر میں ختم ہوجائے گی۔