تحریر : فرخ وسیم بٹ آئرلینڈ
آپ سیدنا محمد باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لخت جگر اور حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پوتے ہیں ظاہری اور باطنی علوم اور اسرارومعارف میں سب کے امام ہیں سیدنا امام ابو محمد جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت داود طائی رحمتہ اللہ علیہ کی اس درخواست پر کہ حضرت مجھے کوئی نصحیت کیجئے ارشاد فرمایا کہ مجھے تو یہی خوف دامن گیر ہے کہ کہیں قیامت کے دن حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری گرفت نہ فرمالیں اور مجھ سے یہ نہ پوچھ لیں کہ خود تو نے میری اتباع کیوں نہیں کی یہ معاملہ نسبت سے نہیں اللہ کی بنگی سے متعلق ہے یہ سن کر حضرت داؤد طائی رحمتہ اللہ علیہ زارو قطار رونے لگے اور کنے لگے کہ جن کا ضمیر ہی نبوت کے پانی سے تیار ہوا ہے جب وہ لوگ اس حیرانی اور پریشانی میں ہیں تو داؤد طائی رحمتہ اللہ علیہ تو کس گنتی میں ہے۔
ایک روز جب آپ نے اپنے غلاموں سے فرمایا کہ آئو تم سب مجھ سے عہد کرو کہ تم میں سے جس کی بھی بخشش ہو جائے وہ قیامت کے دن اللہ کے حضور میری بخشیش کیلئے شفاعت کرے گا سب عرض کرنے لگے اے ابن رسول اللہ آپ کے تو جدا مجد ساری مخلوق کے شفیق ہیں اس پر آپ نے فرمایا اپنے اعمال سے شرمندہ ہوں ، قیامت کے دن اپنے جدامجد کے روبرو کھڑا ہو نے کی طاقت نہیں رکھتا ، آپ نے فرمایا دل جب تک غیر اللہ کی محبت و رغبت سے کنارہ کش نہ ہو تو اسے معرفت الہی نصیب نہیں ہوتی اور جب دل غیر اللہ سے جد ہو جاتا ہے تو اللہ سے واصل ہو جاتا ہے ۔
ایک روز کسی نے آپ کو قیمتی لباس میں ملبوس دیکھ کر اعتراض کیا اور کہا کہ اتنا قیمتی لباس اہل بیت نبوت کیلئے کیسے زیب دیتا ہے آپ نے اس کا ہاتھپکڑ کر اپنی استین کے اندر پھیرا اور اندر کا لباس ٹاٹ کی طرح کھر دیا تھا آپ نے فرمایا وہ مخلوق کیلئے ہے اور یہ خالق کیلئے ہے آپ نے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ پانچ لوگوں کی صحبت سے تمہیں ہمیشہ بچنا چاہیے۔
ایک جھوٹا کیونکہ اس کی صحبت تمیں فریب میں مبتلا کر دے گی دوسرا، بیوقوف وہ جس قدر بھی تمہاری بہتری چاہے گا اس قدر نقصان پہنچائے گا ، تیسرا کنجوس، اس کی قیمت سے بہتر ین اور قیمتی وقت رائیگاں چلا جائے گا۔ چوتھا ، بزدل وہ وقت آنے پر ساتھ چھوڑ دے گا اور آدمی اعتماد میں نقصان اٹھائے گا ، پانچھویں، فاسق ، وہ ایک نوالے کی طمع میں بھی تم سے کنارہ کش ہو کر تمہیں کسی مصیبت میں مبتلا کر دے گا۔
حضرت شقیق بلخی نے آپ سے سوال کیا آپ نے فرمایا بتائیے آپ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں اگر کچھ مل جائے تو شکر ادا کرتے ہیں اور نہ ملے تو صبر کرتے ہیں اس پر اما جعفر صادق نے فرمایا کہ مدینہ میں ہمارے ہاں کتوں کا یہی حال ہے ہماری حالت تو یہ ہے کہ وہ مل جائے تو اوروں میں بانٹ دیتے ہیں اور نہ ملے تو شکر کرتے ہیں۔
تحریر : فرخ وسیم بٹ آئرلینڈ