اسلام آباد: چیئرمین نیب کی جانب سے ادارے کے علاقائی سربراہوں (ڈائریکٹرز جنرل) کو گریڈ۔18 تک افسران کی گرفتاریوں کیلئے تفویض کردہ اختیارات واپس لئے جانے کا امکان ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے نیب کے ہاتھوں خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیمز ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری کا سنجیدگی سے نوٹس لے لیا ہے۔
وزیراعظم احتسابی عمل میں بہتری کیلئے نیب میں سخت اور نمایاں تبدیلیاں چاہتے ہیں۔ انہیں قومی احتساب بیورو کے اقدامات اور کارکردگی پر مایوسی ہوئی۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ٹوئیٹر پیغام کے ذریعہ اس گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کا کہا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے ایک معاون نے گزشتہ ہفتہ کو نیب سربراہ سے ملاقات کی اور احتسابی عمل میں بہتری کو یقینی بنانے کے طریقہ کار پر تبادلۂ خیال کیا۔ جس کے لئے حکومت نمایاں ادارہ جاتی تبدیلیوں کی خواہاں ہے۔ حکومت نے نیب چیئرمین کو یقین دلایا کہ وہ نیب کے کاموں میں مداخلت کرنا نہیں بلکہ کارکردگی بہتر بنانا چاہتی ہے کیونکہ نامناسب گرفتاریوں میں اضافہ ہوتا جا رہا اور ساتھ ہی مقدمات عدالتوں میں ثابت بھی نہیں ہو پا رہے۔ حکومت سمجھتی ہے بڑے پیمانے کے مقدمات دُرست قائم کئے گئے اور نہ ہی لڑے گئے یا پھر بدنیتی سے مقدمات بنائے گئے۔ نیب تکنیکی طور پر کمزور ہے کیونکہ گزشتہ برسوں میں نااہل افسران کی سیاسی تقرریاں ہوئیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس صورتحال سے چیئرمین نیب بھی بخوبی آگاہ ہیں۔ انہیں حکومت نے تمام مطلوبہ وسائل فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان میں انسانی وسائل بھی شامل ہیں۔ حکومت نیب میں سخت تبدیلیاں چاہتی ہے۔ کیونکہ فائدے کے بجائے نقصان ہو رہا ہے۔
حکومت میں شامل ذمہ داران سمیت اکثر کا خیال ہے نیب بیورو کریسی کے پیچھے پڑی اور کاروباری برادری کو ہراساں کر رہا ہے، سیاست دانوں کا تعاقب کیا جاتا اور اب تو اہل علم کو بھی زک پہنچائی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری پر ہفتہ کو اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ’’چیئرمین نیب کو اس توہین آمیز اقدام پر اپنے ادارے میں ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے جو اس کے ذمہ دار ہیں۔‘‘ خیبر پختونخوا حکومت کے ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیمز ڈاکٹر عبدالصمد کو دو دن قبل گرفتار کیا گیا۔ ان پر کلاس۔ چار کے ملازمین کی مبینہ بھرتیوں کا الزام ہے جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے احتساب عدالت نے افسر کو نیب کی تحویل میں دے دیا۔ ان پر طے شدہ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آثار قدیمہ کے مختلف مقامات پر 90 تقرریاں کرنے کا الزام ہے۔ ڈاکٹر عبدالصمد نے عدالت کو بتایا وہ بے قصور ہیں اورا نہیں جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔ اگر وہ مجرم ثابت ہوئے تو انہیں دُہری سزا دی جائے اور اگر بے قصور ہوئے تو متعلقہ نیب حکام کو سزا ملنی چاہئے۔ ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا مؤکل معروف ماہر آثار قدیمہ ہے جس نے اس مضمون میں جرمنی سے پی ایچ ڈی کی۔ وہ کم عمر ترین ڈائریکٹر ہیں اور وفاقی حکومت نے انہیں تمغۂ امتیاز سے نوازا۔ تحقیقات کے دوران انہوں نے نیب سے مکمل تعاون کیا۔ ان کے قانون سے فرار کا کوئی خدشہ نہیں ہے تاہم عدالت نے انہیں نیب کی دس روزہ تحویل میں دے دیا۔