آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ نے محکمہ بلدیات کی کارگردگی کا پول کھول دیا۔
کراچی: سندھ میں کرپشن کا ناسور ہر محکمے کی جڑوں کو کھوکھلا کرچکا ہے۔ کراچی میں کچرے کے ڈھیر چکن گنیا کا باعث بن رہے ہیں مگر حکمران ہیں کہ کرپشن سے باز ہی نہیں آرہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی سال 2015-16 کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ محکمہ بلدیات بلدیہ عظمی کراچی کے انتظامی معاملات درست کرنے میں ناکام رہی۔ بلدیہ عظمی کراچی نے ملازمین کو تنخواہوں کے علاوہ خلاف قوانین لاکھوں روپے ادا کئے۔ کے ایم سی نے خلاف قوانین 392 ملازم بھرتی کئے اور بغیر کسی منظوری کے ٹھیکداروں کو لاکھوں کے ٹھیکوں سے نوازا گیا۔ گاڑیوں کی مرمت کے نام پر بھی کے ایم سی نے سرکاری خزانے پر خوب ہاتھ صاف کئے۔ محکمہ 10 کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات کی تفصیلات نہیں دے سکا۔ آڈٹ رپورٹ کیمطابق بلدیہ عظمی کراچی سروسز سمیت دیگر خدمات پر 8 کروڑ روپے سے زائد وصولی میں ناکام رہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے غیرقانونی بھرتیاں کر کے سرکاری خزانے پر اضافی بوجھ ڈالا گیا۔