اسلام آباد: ان لینڈ ریونیو کمشنر اشتیاق احمد نے احتساب عدالت کے روبرو انکشاف کیا ہے کہ صرف 16 سال کے عرصے میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی دولت میں 91 گنا (9 ہزار 100) فیصد اضافہ ہوا۔
آمدن سے زائد غیر قانونی اثاثے بنانے کے ریفرنس میں اسحاق ڈار کے خلاف گواہی دینے کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ نیب کی طرف سے جمع کرائی گئی 28 گواہوں کی فہرست میں سے 18 کا بیان قلمبند ہوچکا ہے جب کہ عدالت نے 8 گواہوں کو بیان قلمبند کرانے کیلئے آج طلب کررکھا ہے ۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب مقدمے کی سماعت کی۔ عدالت میں استغاثہ کے گواہ ان لینڈ ریونیو کمشنر اشتیاق احمد نے احتساب عدالت کے روبرو اسحاق ڈار کے اثاثوں کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ جون 1993 میں اسحاق ڈار کی کل دولت 91 لاکھ 12 ہزار سے زائد تھی جب کہ جون 2009 میں سابق وزیرِخزانہ نے اپنی دولت 83 کروڑ 16 لاکھ 78 ہزار سے زائد ظاہر کی جس کا مطلب ہے کہ صرف 16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں 91 گنا (9100 فیصد) اضافہ ہوا۔ اشتیاق احمد کی رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس ریٹرن کے ریکارڈ کے تحت جون 1993 میں اسحاق ڈار کی آمدن 7 لاکھ 29 ہزار سے زائد تھی جب کہ 2009 میں یہی آمدن بڑھ کر 4 کروڑ 62 ہزار سے زائد تک جاپہنچی۔ اشتیاق احمد نے 1979 سے 1993 تک اور 2009 سے 2016 کا ٹیکس ریکارڈ پیش کیا۔