کراچی: سیکرٹری صحت سندھ فضل اللہ پیچوہو نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2011 سے اب تک 1500 ڈاکٹرز اپنی ذمہ داریوں سے غیر حاضر پائے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں صوبے کے سرکاری اسپتالوں کی ابتر صورتحال پر کیس کی سماعت ہوئی۔ سیکرٹری صحت سندھ فضل اللہ پیچوہو نے صوبے کے 34 اسپتالوں سے متعلق 258 صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ سیکرٹری صحت سندھ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ محکمے کو ڈاکٹرز، اسٹاف نرس، نرسز اور طبی عملی کی شدید کمی کا سامنا ہے جب کہ 2011 سے لے کر اب تک 1500 ڈاکٹرز غیرحاضر پائے گئے جن میں 12 سو 13 میڈیکل آفیسرز، 139 وومن میڈیکل آفیسر اور 148 سینیئر میڈیکل افسر شامل ہیں، اور حال ہی میں 5ہزار 402 ڈاکٹرز کو مختلف اسپتالوں میں بھرتی کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیرحاضر ڈاکٹرز اور عملے کی برطرفی کے لئے سمری وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ارسال کردی گئی ہے اور اخبارات میں اشتہارات کے بعد مذکورہ افراد کو برطرف کردیا جائے گا۔ صوبائی سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹرز کی غیر حاضری کے بعد اب اسٹاف حاضری کو یقینی بنانے کے لئے بائیومیٹرک سسٹم نافذ کردیا گیا ہے جب کہ طبی عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لئے شفاف تقرریوں کا عمل بھی جاری ہے اور آلات جراحی و دیگر مشینری کے لئے ٹینڈر جاری کردیئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ 8 جنوری کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کراچی کے اسپتالوں کی حالت زار پر از خود نوٹس لیتے ہوئے تمام سرکاری اسپتالوں کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ کو ذاتی طور عدالت طلب کیا تھا اور تمام اسپتالوں سے طبی آلات ، ادویات، مشینری اور ڈاکٹروں کی دستیابی سے متعلق رپورٹ بھی طلب کی تھی۔