لاہور (ویب ڈیسک) اعلیٰ تعلیم کے فنڈ میں کٹوتی کر دی گئی ہے، ایچ ای سی سندھ کی نئی جامعات کو فنڈ نہیں دے گا۔اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرطارق بنوری کاکہناہے کہ پہلے سے قائم سرکاری جامعات کوپہلے فنڈ دینا ضروری ہے، وفاق نے اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں 17 ارب روپے کم کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی نے گزشتہ مالی سال میں50فیصد ترقیاتی فنڈخرچ نہیں کیے جبکہ ڈاکٹر طارق بنوری کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے، ہمیں 50 فیصد ترقیاتی فنڈجاری ہی نہیں ہوئے۔اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹرطارق بنوری اورپرائم منسٹرٹاسک فورس برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹرعطا الرحمن کے مابین اختلافات اورایچ ای سی کی جانب سے ترقیاتی بجٹ کے استعمال میں ناکامی کے اثرات نئی جامعات میں آناشروع ہوگئے ہیں اوروفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2019/20میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے لیے مختص ترقیاتی وغیرترقیات بجٹ میں کی گئی غیرمعمولی کٹوتی اور بجٹ کی بڑی رقم سائنس وٹیکنالوجی کودینے کے بعد اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے سندھ میں نئی قائم ہونے والی کسی بھی سرکاری یونیورسٹی کوفنڈنہ دینے کافیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ سندھ میں گزشتہ ڈیڑھ برس میں4جامعات قائم کی گئی ہیں جن میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد،شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور،بیگم نصرت بھٹویونیورسٹی سکھربرائے خواتین اورصوفی ازم یونیورسٹی بھٹ شاہ شامل ہیں۔سندھ کی نئی جامعات کوفنڈنہ دینے کی تصدیق اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرطارق بنوری نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگومیں بھی کردی ہے ڈاکٹرطارق بنوری کاکہناتھاکہ پہلے سے قائم سرکاری جامعات کو چلانامشکل ہورہاہے پہلے ان کوفنڈدیناضروری ہے لہذایچ ای سی کسی نئی یونیورسٹی کوفنڈنہیں دے گی۔