دبئی: پاکستانی فاسٹ بولر وہاب ریاض کو دبئی ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کیخلاف گلابی گیند سے ریورس یا روایتی سوئنگ میں کوئی مدد نہیں ملی، اس کا برملا اظہار انھوں نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویومیں کیا۔
تجربہ کار پیسر نے بتایا کہ گلابی گیند سے بولنگ کرنا ایک مختلف تجربہ ہے اور یہ آسان نہیں ہے، اس گیند سے بولنگ کرتے ہوئے خاص طور پر رات کے وقت بہت مشکل ہو رہی ہے کیونکہ ’اوس‘ کی وجہ سے گیند گیلی ہو کر نرم پڑجاتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں گیند روایتی اور ریورس کسی بھی طرح کی سوئنگ نہیں ہورہی ہے، فاسٹ بولر وہاب رہاض نے بولنگ کے دوران ڈینجر زون میں آنے کی اپنی عادت کے بارے میں کہا کہ یہ نفسیاتی طور پر اثرانداز ضرور ہوتی ہے، وہاب نے ہفتے کو میچ کے تیسرے دن شاٹ پچ گیندوں سے حریف بیٹسمینوں کو خاصا پریشان کیا اور اختتامی سیشن میں 2 وکٹیں بھی لینے میں کامیاب رہے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک سینئر بولر کی حیثیت سے مجھے اس کا احساس رہتا ہے کہ مجھے اچھی پرفارمنس دینی ہے اور لوگوں کی توقعات بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں، ہمارے موجودہ پیس اٹیک کو ڈومیسٹک کا اچھا خاصا تجربہ حاصل ہے، پیس اٹیک میں وہاب کے ساتھ سہیل خان اور عامر شامل ہیں، وہاب سمجھتے ہیں کہ جب کسی بولر کو کامیابی حاصل نہ ہو تو وہ اپنے ساتھی بولر کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے کوئی نہ کوئی کارآمد مشورہ ضرور دے، ان کے خیال میں یہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ میں ہمیشہ محمد عامر کے ساتھ فیلڈ میں گفتگو کرتا رہتا ہوں اور انھیں کوئی نہ کوئی مشورہ ضرور دیتا رہتا ہوں جو ان کے کام آسکے۔
انھوں نے مزید کہا کہ کرکٹر کے لیے ہر دن اچھا نہیں ہوتا کبھی قسمت آپ کا ساتھ دیتی ہے اور کبھی نہیں، لیکن بطور پروفیشنل کرکٹر ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی ہے کہ ہمت نہیں ہارنیہے، بولنگ کے دوران ڈینجر زون میں آنے کی اپنی عادت کے بارے میں کہا کہ یہ نفسیاتی طورپر آپ پر اثر انداز ضرور ہوتی ہے، وہ جب کریز کا استعمال کرتے ہیں تو ان کا پیر ڈینجر ایریامیں پڑجاتا ہے لیکن وہ اس صورتحال سے پریشان نہیں ہیں، البتہ وہاب کیلیے یہ بات پریشان کنضرور ہے کہ وہ وکٹ لے لیتے ہیں لیکن گیند نوبال ہوجاتی ہے،انھوں نے کہا کہ میں اپنی اسخامی کو دور کرنے کیلیے محنت کررہا ہوں۔