نیویارک، لندن اور ہانگ کانگ کو بھول جائیں ، 2025ء تک کچھ شہر ایسے ہیں، جو دنیا کے امیر ترین شہر بن جائیں گے ۔
لاہور (یس اُردو) میک کنسی گلوبل انسٹیٹیوٹ کی تحقیق میں جی ڈی پی فی کس آمدنی کے لحاظ سے بتایا گیا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں دنیا کے امیر ترین شہر کون سے ہوں گے۔قطر کا دارالحکومت دوحہ ممکنہ طور پر سب سے آگے ہو گا۔ قطر ویسے ہی دنیا کے امیر ترین ممالک میں شامل ہے اور 2022ء کے فٹ بال ورلڈ کپ کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری شہر کو عالمی سطح پر مزید نمایاں کر رہی ہے ۔
برجن ناروے کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ ملکی معیشت کا اہم ترین مرکز ہے اور تازہ ترین تحقیق کا کہنا ہے کہ یہ جلد دنیا کے امیر ترین شہروں میں سے ایک بن جائے گا۔ یہ توانائی، جہاز رانی اور بحری تحقیق میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ٹرونڈہائیم تیزی سے ابھرتے امیر شہروں میں ناروے کا ایک اور شہرہے۔ موبائل ٹیکنالوجی نے ٹرونڈہائیم ہی میں جنم لیا تھا۔ یہی وہ مقام ہے، جہاں 1980ء کی دہائی میں جی ایس ایم معیار بنایا گیا تھا۔ اس وقت سے اب تک یہ شہر آگے ہی آگے جا رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ جنوبی کوریا سے باہر بہت زیادہ لوگ اس نام سے واقف نہ ہوں، لیکن دارالحکومت سیول کے جنوب میں واقع یہ شہر ہواسیونگ ہیونڈے اور سام سنگ جیسے اداروں کی عالمی تحقیقی تنصیبات رکھتا ہے اور ایل جی الیکٹرونکس کے مرکزی کارخانے بھی یہیں پر ہیں۔ شہر نئے رہائشی مقامات میں بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے ۔ اپنے پڑوسی ہواسیونگ کی طرح آسان بھی کئی بڑے صنعتی کمپلیکس رکھتا ہے۔ یہ پیونگ ٹائیک کی بندرگاہ کے قریب ہے جو مشرقی چین کی سب سے قریبی بندرگاہ ہے اور عالمی جہاز رانی کے مرکز کے بہت قریب ہے۔جرمنی کا رائن رور پہلے ہی دنیا کے کامیاب ترین شہری علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہ پیرس اور لندن کے بعد یورپ کا سب سے بڑا علاقہ ہے۔ جرمن صنعت اور مالیات کے کئی بڑے ادارے یہاں موجود ہیں، جن میں دنیا کی 500 سب سے بڑی کمپنیوں میں سے 12 شامل ہیں۔ مکاؤ ایک عملی مثال ہے کہ دنیا کس تیزی سے تبدیل ہوئی ہے اور ہو گی۔ گذشتہ سال کے اختتام تک کسادبازاری کا سامنا کرنے والا مکاؤ 2025ء تک دنیا کے 10 امیر ترین شہروں میں سے ایک ہو گا۔