تحریر: وقارانساء
مسلمانوں کو جب بھی چھ ستمبر یاد آتا ہے
دفاع قوم کا تاریخی منظر یاد آتا ہے
مگر دشمن کو جب بھی چھ ستمبر یاد آتا ہے
شکست فاش کا دلدوز منظر یاد آتا ہے
وہ اک چھوٹے سے ملک اور جذبہ ایمان کے ہاتھوں
بڑی طاقت کا ہو جانا مسخر یاد آتا ہے
قوموں کی زندگی میں کچھ دن انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جن کے باعث ان کا تشخص ايک غیور اور جراتمند قوم کا ہوتا ہے چھ ستمبر کا دن پاکستانیوں کو ایسے ہی دن کی یاد دلاتا ہے جب اس کے جراتمند بیٹے اس کی بقاء اور سالمیت کے لئےاپنے دشمن کے سامنے ايک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے جنہوں نے دشمن کو ان کے ناپاک اور مذموم ارادوں میں کامیاب نہ ہونے دیا اور قربانی اور ہمت و جرات کی لازوال داستانیں رقم کیں اور دیوانہ وار لڑتے ہوئے کسی نے جام شہادت نوش کیا تو کوئی غازی بن کر سرخرو ہوئے پانچ اور چھ ستمبر کی درميانی شب کو بھارت نے واہگہ سرحد پار کرکے اچانک پاکستان پر حملہ کیا ان کا خیل تھا کہ وہ لاہور پر قبضہ کر ليں گے بھارتی کمانڈر انچیف جنرل چوہدری نےچھ ستمبر کی شام کو جم خانہ لاہور میں فتح کا جشن منانے کا اعلان کر رکھا تھا لیکن پاک فوج کے جیالوں نے ان کو پیش قدمی نہ کرنے دی دشمن نے لاہور پر تین اطراف سے حملہ کیا۔
میجر جنرل نرنجن پرشاد کی قیادت میں توپوں اورٹینکوں کے ہمراہ آگے بڑھتے ہوئے دشمن کو ستلج رینجر کے نوجوانوں نے روک لیا انہوں دشمن کو اپنے مذموم ارادوں ميں کامياب نہ ہونے ديا انہوں نے سینوں پر گولیاں کھائیں اور آخریی گولی اور آخری سانس تک لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے ان میں سے نہ تو کوئی پیچھے ہٹا اور نہ ہی کسی نے ہتھیار ڈالے بلکہ جوانمردی سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
یہ کیسا جذبہ تھا؟ جس نے وطن کی سالمیت برقرار رکھنے کے لئے جان کی بازی لگانے کو ترجیح دی ہر محاذ پر ہر فوجی اور ہر افسر خود آگے ہو کر وطن کے تحفظ کے لئے گولی سینے پر کھانا چاہتا تھا کیونکہ پیٹھ پر وہی گولی کھاتے ہیں جو میدان سے بھاگ جاتےہیں۔
لاہور کو بھارتی یلغار سے بچانے کے لئے نہر بی آر بی کا پل تباہ کرنا بہت ضروری تھا دن میں ایسا کرنا ممکن نہیں تھا کہ اس کے اطراف سے دشمن نے گولیوں کی بوچھاڑ کر رکھی تھی دھماکہ خیز بارود کو پل تک لے جانا ضروی تھا جس کو جذبے اور ہمت سے لے جاتا ہوا فوجی جوان شہید ہوا -ہزاروں پونڈ وزنی بارود کو وہاں پہنچاکر ایک گڑھے میں اتارا گیا اور اس پر ریت رکھ کر آگ لگانے والی تاروں سے اسے جوڑ دیا گیا۔
اور گولیوں کی بوچھاڑ میں بھی معجزانہ طور پر بچ نکلے اور اس طرح لاہور شہر میں داخل ہونے کی ایيدوں کو وطن کے جیالوں نے خاک میں ملا دیا سترہ دنوں میں بھارت نے تیرہ حملے کئے مگر ایک انچ آگے نہ بڑھ سکے بری فوج نے انہیں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرنے دی پاک فضائیہ کا ایک معرکہ ایم ایم عالم کا تھا جنہوں نے سرگودھا کے قریب ايک ہی جھڑپ میں دشمن کے پانچ طیارے مار گرا کر ریکارڈ قائم کر دیا اس طرح سرگودھا کی طرف آنے والے دشمن کے حوصلے پست کر دئیے۔
انبالہ کے ہوائی اڈے کے بارے میں خبر گرم تھی کہ وہاں زبردست دفاعی نظام ہے ھمارے جرات مند ہوا بازوں کے لئےیہ ايک چیلنج تھا اکیس ستمبر کو سحر سے پہلے ونگ کمانڈر نذیر لطیف اور اسکواڈرن ليڈر نجیب احمد دو بی فائیو سيون بمبار طیارے لے کر عزم اور جراتمندی سے آسمان پر بلند ہوئے اورآن کی آن میں دشمن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا اور دشمن کی بے پناہ گولہ باری کے باوجود دونوں نوجوان اپنے مشن کو بہادری سے پورا کرتے ہوئے واپس آگئے حصہ دوم آئندہ۔
تحریر: وقارانساء