نئی دلی…..نریندر مودی کےکچن میں گیس کے کتنےسیلنڈر آتے ہیں ؟ان کے وائی فائی کی اسپیڈ کیا ہے؟انہوں نے بیماری کی کتنی چھٹیاں لیں؟ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت بھارتی عوام نے سوالات کی بھرمار کر دی۔
وزیر اعظم آفس کا عملہ جواب دیتے دیتے تھک گیا،35ہزار خطوط اب تک کھولے ہی نہیں ۔
بھارتی وزیر اعظم کے کچن کا خرچہ کتنا ہے؟ مودی کا اسٹاف پکنک پر جاتا ہے یا نہیں ؟ اسٹاف کی تنخواہ کتنی ہے،بھارتی وزیر اعظم کے آفس کا عملہ عوام کے جوابات دیتے دیتے تھک گیا،35 ہزار خطوط ابھی کھولے ہی نہیں ۔ نریندر مودی کےکچن میں گیس کے کتنےسیلنڈرآتےہیں ؟ مودی کے وائی فائی کی اسپیڈ کیا ہے؟ انہوں نے بیماری کی کتنی چھٹیاں لیں؟ ایسے اور ان جیسے کئی سوالات کےجوابات بھارتی قوم اپنےوزیر اعظم سےجاننا چاہتی ہے ۔بھارتی میڈیا کےمطابق وزیر اعظم مودی کےآفس کو رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت ہزاروں درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں بھارتیوں نے اپنےوزیر اعظم کی زندگی سے جڑی معمولی سے معمولی باتوں سے متعلق سوالا ت پوچھے ہیںاور دل کی باتیں بھی کی ہیں۔ایک درخواست میں یہ تک لکھا ہے کہ وزیر اعظم بھارت کے پرائم خادم ہیں ،پرائم منسٹر نہیں،کوئی مودی کے کچن کے اخراجات معلوم کرنا چاہتا ہے تو کوئی یہ جاننا چاہتا ہے کہ مودی نے آئین کا مطالعہ کیا ہے یا نہیں ۔وزیر اعظم کے دفتر کا عملہ آج کل ان سوالات کے جوابات دینے میں مصروف ہے،لیکن عملے کی کمی کی وجہ سے 35ہزار درخواستیں اب تک جوں کی توں پڑی ہیں