پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن اکتیس مئی کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا آغاز 1987 ء میں اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے ممبران کی باضابطہ منظوری سے ہوا۔ اس دن کے منانے کا مقصد تمباکو نوشی سے انسانی صحت کو لاحق خطرات اور اس کے مضر اثرات کے متعلق عوام کو آگاہی فراہم کرنا ہے۔اس سلسلے میںدنیابھر کی طرح پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں محکمہ صحت اور مختلف سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام تمباکو نوشی کیخلاف سیمینارز، واکس اور مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے ، جس میں مقررین تمباکو نوشی کی تباہ کاریوں سے عوام کو آگاہ کرتے ہیں۔
عالمی ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی دنیا بھر میں ہائی بلڈ پریشر کے بعداموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا بھرکی ایک ارب سے زائدآبادی سگریٹ و تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ و تمباکو نوشی کے باعث ہر چھ سیکنڈ کے بعد ایک شخص موت کو گلے لگا رہا ہے ، ا س طرح دنیا بھر میں ہر سال ساٹھ لاکھ افراد تمباکو نوشی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، جن میں سے تقریباً چھ لاکھ سے زیادہ افراد ایسے ہوتے ہیں جو خود تمباکونوشی نہیں کرتے بلکہ تمباکونوشی کے ماحول میں موجود ہونے کے سبب اس کے خطرناک دھوئیں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ پاکستان، بھارت، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں سگریٹ و تمباکو نوش لوگوں کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس اضافے کا بڑا سبب ان ممالک کا نوجوان طبقہ ہے۔
سگریٹ، پائپ، سگار، حقہ، شیشہ اور تمباکو کو کھانے والا استعمال جیسا کہ پان، چھالیہ، گٹکا وغیرہ اور تمباکو سونگھناتمام تر عادات انتہائی خطرناک ہیں۔ سگریٹ میں موجود نکوٹین انسان کے اعصاب پراس طرح سوار ہوتی ہے کہ وہ سگریٹ پئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ تمباکو میں موجود نکوٹین دماغ میں موجود کیمیکل مثلاً ڈوپامائن اور اینڈروفائن کی سطح بڑھادیتا ہے جس کی وجہ سے نشہ کی عادت پڑ تی ہے۔ یہ کیمیکل خوشی یا مستی کی حسیات کو بیدار کردیتے ہیں جس سے جسم کو تمباکو مصنوعات کی طلب ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ان عادات کو ترک کرنا کسی بھی فرد کے لئے بہت مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ جسم میں نکوٹین کی کمی سے طبیعت میں پریشانی، اضطراب، بے چینی، ڈپریشن کے ساتھ ذہنی توجہ کا فقدان رہنے لگتا ہے۔ تمباکو نوشی بہت آہستگی کے ساتھ جسم کے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچانا شروع کرتی ہے اور متاثرہ افراد کو کئی سالوں تک اپنے اندر ہونے والے نقصانات کا علم ہی نہیں ہوپاتا، اور جب یہ نقصانات واضح ہونا شروع ہوتے ہیں تب تک جسم تمباکو کے نشے کا مکمل طور پر عادی ہوچکا ہوتا ہے اور اس سے جان چھڑانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق تمباکو اور اس کے دھوئیں میں تقریباً چار ہزار کیمیکل موجود ہوتے ہیں جن میں اڑھائی سو کے قریب انسانی صحت کے لئے نہایت نقصان دہ پائے گئے ہیں اور پچاس سے زائد ایسے کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔سگریٹ نوش سانس کی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے ،جن میں برونکائٹس اور ایفی زیما قابل ذکر ہیں۔ ایفی زیما میں پھیپھڑوں میں ہوا کی جگہیں بڑھ جاتی ہیں اس سے سانس لینے میں شدید دشواری اور انفیکشن یعنی نمونیہ ہونے کاخطرہ رہتا ہے۔ اس حالت میں پھیپھڑوں کے ٹشو ہمیشہ کے لئے ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں جس سے مریض کو شدید کھانسی اور دمہ کی علامات پیدا ہوجاتی ہیں۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے دل کے دورہ (ہارٹ اٹیک) ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ عام افراد کی نسبت سگریٹ نوش کو دل کی بیماری ہونے کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ تمباکو کا دھواں خون کی شریانوں کو سخت کرنے کا باعث بنتا ہے، اس طرح دل کے پٹھوں کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے جو ہارٹ اٹیک کا باعث بنتاہے۔ سگریٹ نوشی سے دماغ کو خون کی فراہمی بھی کم ہوجاتی ہے اور ہیمرج سٹروک جس میں دماغ میں موجود خون کی شریانیں پھٹ جاتی ہیں، کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ تمباکونوشی کا سب سے زیادہ اورخطرناک نقصان پھیپھڑوں کو ہوتا ہے، پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا تقریباً نوے فیصد لوگ موجودہ یا سابقہ تمباکو نوش ہوتے ہیں۔ آپ جتنے زیادہ سگریٹ پیتے ہیں اتنا ہی پھیپھڑوں کا کینسر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
سگریٹ پینے والی خواتین میں بھی بریسٹ کینسر ہونے کا احتمال رہتا ہے۔ اسی طرح سگریٹ و تمباکو نوشی منہ ،گلا، خوراک کی نالی کے کینسر، معدہ ، جگر ،مثانہ ،لبلبہ اور گردے کا کینسرکا باعث بنتا ہے۔ سگریٹ نوش کی طرح اس کے گھر اور ساتھ کام کرنے والوں میں بھی سگریٹ کے دھوئیں کی وجہ سے ان بیماریوں کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اگر سگریٹ نوش کی بات کی جائے تو یہ فقط اپنی زندگی کے لیے خطرہ نہیں بنتا بلکہ اس کی وجہ سے دوسروں کی صحت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
پاکستان میں سگریٹ و تمباکو نوشی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، حکومت کی جانب سے 14 سال سے سرکاری دفاتر اور عوامی مقامات پر تمباکو نوشی پر پابندی کا قانون نافذہے، اور حکومت نے انسداد تمباکو نوشی کے لئے سگریٹ کے پیکیٹ پر رنگین تصویری تنبیہی پیغامات بھی پرنٹ کروا دیئے ہیں، دنیا میں ایسا کرنے والا پاکستان 23واں ملک ہے۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں تمباکو و سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، انسداد تمباکو و سگریٹ نوشی کے لئے مذید سخت اقدامات اور قوانین پر سنجیدگی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
انتہائی افسوسناک امر ہے کہ پاکستان میں نو عمر بچے، دیہی خواتین اور شہری اشرافیہ کی نوجوان لڑکیاں بھی تمباکو نوشی کی جانب راغب ہو رہی ہیں ۔جبکہ مضمرات سے آگاہی کے باوجود سگریٹ نوشی کرنے والوں کی بڑی تعداد پڑھے لکھے طبقے مثلاً وکلاء ، ڈاکٹرز، صحافی ، پولیس افسران و انجینئرز جیسے پیشوں سے وابستہ افراد کی ہے، جو مذید افراد کو سگریٹ نوش بنانے کا بھی ذریعہ بن رہے ہیں۔ تمباکو سے بننے والا سگریٹ انسان کے اپنے ہاتھوں بنا ایسا زہر قاتل ہے جو انسان کی تمام ترقوتوں اور صلاحیتوں کے پرخچے اڑا دیتا ہے۔ جبکہ انسان کس قدر قیمتی ہے ، اس کی قدر و قیمت کا خود اسے اندازہ ہی نہیں ۔ آج تمباکو نوشی کیخلاف عالمی دن کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم ہمیشہ سگریٹ و تمباکو نوشی کی پیشکش سے انکار کریں گے ، اور سگریٹ نوش افراد سکریٹ و تمباکو نوشی کو عادت کو ترک کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں گے۔