counter easy hit

ریاستِ مدینہ میں اوورسیز پاکستانیوں کی کمائی پر ڈاکہ۔۔!! 15 سال بعد برطانیہ سے واپس لوٹنے والے شخص کے ساتھ کیا واردات ڈل گئی؟ پولیس خاموش تماشائی بن گئی، بے حسی کی انتہاء ہوگئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) یورپ پلٹ پاکستانی پر بااثر ملزمان کا تشدد اور اغوا کی کوشش کی گئی، بااثر قبضہ مافیا کو اسلام آباد میں تعینات اعلی پولیس آفیسر کی پشت پناہی حاصل ہے، با اثر قبضہ مافیا کو اسلام آباد میں تعینات اعلی پولیس آفیسر کی پشت پناہی حاصل ہے۔ گزشتہ دنوں ایک اوورسیز پاکستانی فیملی محمد اعظم خان جو کہ گزشتہ 15 سال سے برطانیہ میں مقیم ہیں ان کے یورپ سے آئے ہوئے جواں سال بیٹے محمد شہریار خان 27 مئی 2020 کو اپنے والد اور والدہ کے دو پلاٹ جو کہ جوھر ٹاؤن میں واقع ہیں ان کی پیمائش کے لئے گئے تو وہاں محمد ندیم نامی ایک شخص اپنے مسلح ساتھیوں کہ ہمراہ آیا جن میں شیخ محمد سجاد اس کا بیٹا عبدالقدوس سجاد، داماد جواد حسین عادل (جو موقع واردات پر اپنے آپ کو سول جج اسلام آباد ظاہر کر رہا تھا) اور دانش وغیرہ چند نامعلوم مسلح لوگ تھے۔ ان لوگوں نے آتے ہی دعوٰی کیا کہ پلاٹوں کے وہ مالک ہیں جس پر شہریار خان نے ان سے تقاضا کیا کہ اگر وہ مالک ہیں تو پلاٹ کے ملکیتی ثبوت / کاغذات دکھائیں، جس پرجواد حسین عادل نے کہا کہ وہ ” سول جج اسلام آباد ہے شہریار صاحب یہاں گرمی بہت ہے اور ماحول بھی ٹھیک نہیں، یہاں بات کرنا مناسب نہیں ہے کہیں اور چل کر بات کرلیتے ہیں” تب شیخ سجاد نے کہا کہ ” میرے دفتر چلیں وہاں بیٹھ کر بات کر لیتے ہیں اور کاغذات بھی دکھا دیں گے”۔جب شیخ سجاد کے دفتر واقع جوھر ٹاؤن موٹرز کلب پہنچے تو مذکورہ ملزمان نے محمد شہریار خان کو دفتر میں بٹھا کر اندر سے بند کردیا اور ندیم نامی شخص اور شیخ سجاد کے بیٹے عبدالقدوس سجاد نے گالم گلوچ اور تشدد شروع کردیا اور زدوکوب کیا اورکہا کہ اگر تم دوبارہ پلاٹوں پر گئے تو جان سے ماردیں گئے جواد حسین عادل نے کہا کہ وہ خود سول جج ہے اور اس کا بھائی اسلام آباد میں اعلٰی عہدے پر فائز ہے اور دوسرا بھائی کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتا ہے لہذا اگر اپنی جان پیاری ہے تو دوبارہ پلاٹوں کی طرف رخ مت کرنا اور ایک جعلی اقرار نامہ دکھا کر کہا کہ مذید کاغذات بروز پیر 01 جون کو بھیج دیں گئے۔ تقریبآ دو گھنٹے تک ملزمان نے شہریار خان کو حبس بیجا میں رکھنے کے بعد جانے دیا۔اس کے بعد مورخہ 02 جون کو محمد شہریار خان دوپہر 2 بجے کے قریب دوبارہ اپنے پلاٹوں پر گئے تو وہاں پر مذکورہ تمام افراد اپنے مسلح ساتھیوں اور چند مزدور موجود تھے اور پلاٹ پر کھدائی کر کے قبضے کی کوشش کررہے تھے جس پر شہریار خان نے پولیس ایمرجنسی 15 پر کال کردی پولیس کے آتے ہی یہ تمام افراد موقع سے فرار ہوگئے اور پولیس نے موقع واردات پر کھدائی کرنے والے مزدور کو گرفتار کرلی۔ اس کے واقع کے بعد محمد شہریار خان نے جوھر ٹاؤن تھانے میں ملزمان کے خلاف دو درخواستیں جمع کروایں جس کی بنیاد پر 27 مئی 2020 والے واقع کا مقدمہ نمبر 792/20 بجرم 342/506 ت پ اور 02 جون 2020 کو ملزمان کی جانب سے قبضے کی کوشش پر مقدمہ نمبر 793/20 بجرم 149/147/511/448 ت پ درج کر لیا گیا۔ مگر ملزمان تاحال مفرور ہیں۔متاثرین کے مطابق انھیں ملزمان کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ایسی صورتحال میں وہ کیسے دوبارہ پاکستان واپس آ سکتے ہیں جہاں پر ان کی محنت سے کمائی گئی دولت لٹ جائے اور بااثر لوگ بدمعاشیاں بھی کریں اور مقدمات کے باوجود آزاد دندناتے پھریں۔ جب کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اوورسیز پاکستانیو کو ہمیشہ کہا کہ وہ ملک کے لئے سرمایہ ہیں مگر شاید عمران خان نہیں جانتے کہ یہ سرمایہ پاکستان میں آکر لٹ جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں جو اوورسیز پاکستانی اپنے وطن قیمتی زرمبادلہ بھیج رہے ہیں جب ان کا سرمایہ یہاں محفوظ نہیں ہے تو پھر بیرون ممالک سے کیسے کوئی غیرملکی انویسٹر یہاں آکر پاکستان میں اپنی انویسٹمنٹ کرے گا، اور کیسے ان بااثر قبضہ گروپ فراڈ گروہوں سے محفوظ رہے گا۔۔۔؟؟؟

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website