ینگون: میانمار فوج کے اعلیٰ جنرل نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ موجودہ بحران کے ذمہ دار روہنگیا لوگ خود ہیں۔
بی بی سی کے مطابق فیس بُک پر اپنے پیغام میں میانمار فوج کے جنرل منگ آنگ ہیلینگ نے کہا کہ صوبہ رخائن (راکھین) میں پیدا ہونے والی ابتر صورتحال کی وجہ خود روہنگیا لوگ ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ شدت پسند عناصر رخائن میں اپنا مضبوط گڑھ بنانا چاہتے ہیں جس کے خلاف مؤثر کارروائی کی جارہی ہے۔ فوجی جنرل نے میانمار کے شہریوں اور میڈیا سے روہنگیا کے مسئلے پر متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کبھی بھی نسلی گروہ نہیں رہا ہے اور اس ملک میں بسنے والے شہریوں کو چاہیے کہ روہنگیا کے موجودہ بحران پر اکٹھے ہوجائیں۔
واضح رہے کہ میانمار اکثریتی آبادی بدھ مت سے تعلق رکھتی ہے جب کہ وہاں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا مسلمان بھی آباد ہیں۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد صوبہ رخائن میں مقیم ہے جہاں سرکاری فوج اور پولیس کی مسلم کش کارروائیاں برسوں سے جاری ہیں تاہم حالیہ دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اقوام متحدہ نے روہنگیا میں مسلمانوں ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے میانمار حکومت سے مسلمانوں کا قتل عام روکنے اور انہیں شہریت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کے لیے فوجی کارروائی کو روکنے کا ایک آخری موقع ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں روہنگیا مسلمان یہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ریاستی مظالم سے جان بچا کر بنگلا دیش نقل مکانی کرنے والے روہنگیاں مہاجرین کی تعداد 4 لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور ہجرت کا سلسلہ تاحال برقرار ہے۔